سردیوں میں پرانے اونی کپڑوں سے جِلدی مسائل کیوں ہوتے ہیں؟

چھوٹے چھوٹے اقدام جِلدی مسائل کو روکنے میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شائع 17 دسمبر 2025 09:29am

سردیوں کا خوشگوار موسم عموماً جلد کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ پسینے، نمی اور انفیکشنز سے نجات دلاتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق، اس موسم میں ایک نیا مسئلہ سامنے آ رہا ہے، جو زیادہ تر لوگوں کو پریشان کر رہا ہے، وہ ہے ریشز، خارش اور فنگل انفیکشنز کا بڑھنا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں خود سردی کا موسم اصل مسئلہ نہیں ہوتا، بلکہ ایسے کپڑوں کا انتخاب جو پسینے، حرارت اور جراثیم کو جِلد تک پہنچاتے ہیں اس کی اصل وجہ ہے۔ اسی لیے وہ لوگ جو بغیر دھوئے اونی کپڑے، تھرمل اور موٹے سردی کے لباس بار بار پہنتے ہیں اس مسئلے کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔

کھجور یا کھجی : صحت کے لیے کیا زیادہ فائدہ مند ہے؟

این ڈی ٹی وی کے مطابق کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز، فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر نیہا رستوگی کہتی ہیں، ”سردیوں میں پسینہ نظر نہیں آتا، لیکن وہ جلد کی کئی تہوں کے نیچے جمع ہوتا ہے۔ اونی لباس جِلد کے قریب ایک گرم اور نم مائیکرو ماحول پیدا کرتا ہے، جو جِلد کی حفاظتی تہہ کو کمزور کرتا ہے اور جلن اور فنگل کی افزائش کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔“

سردیوں میں جِلد کے مسائل زیادہ بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ سردیوں میں جسم خشک نہیں رہتا۔ دراصل، جسم اندرونی طور پر پسینہ خارج کرتا رہتا ہے، خاص طور پر جب لوگ کئی تہوں میں لپٹے ہوتے ہیں یا طویل سفر کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ز کے مطابق تھرملز، سویٹرز اور جیکٹس جسم کے قریب حرارت اور نمی کو روکتے ہیں، جس کی وجہ سے مخصوص حصے جیسے کہ بغلیں، کمر، سینہ اور پاؤں کئی گھنٹوں تک نم رہ سکتے ہیں، چاہے موسم سرد ہو۔

یہ نم ماحول جِلد کی بیرونی تہہ کو نرم کر دیتا ہے، جس سے جِلد اور کپڑے کے درمیان رگڑ زیادہ ہوتی ہے۔ وولن اور فلیس کھردرے ہو ں تو یہ جلن اور خارش کا باعث بن سکتے ہیں، جسے ”ایریٹنٹ کانٹیکٹ ڈرمیٹیٹس“ کہتے ہیں۔

ڈاکٹر رستوگی کا کہنا ہے، ”سردی کے لباس کے ذریعے پیدا ہونے والے نم حصے فنگس کی افزائش کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں میں رِنگ ورم، ییسٹ انفیکشن اور فٹ انفیکشنز جیسے مسائل زیادہ عام ہو جاتے ہیں۔“

سردیوں میں چائے میں لونگ ڈالنے کی 4 وجوہات

ایک بڑی عادت جو سردیوں میں جِلدی مسائل کا سبب بنتی ہے، وہ ہے بغیر دھلے ہوئے اونی کپڑوں کا بار بار استعمال۔ وولن اور فلیس آہستہ آہستہ خشک ہوتے ہیں اور پسینہ، تیل اور جلد کے مردہ خلیات کو جذب کرتے ہیں۔ جب ان کپڑوں کو بغیر دھوئے یا مناسب طور پر ہوا میں خشک کیے بغیر دوبارہ پہنا جاتا ہے، تو وہ بیکٹیریا اور فنگس کے جراثیم کا ذخیرہ بن جاتے ہیں۔

سرد موسم میں نمی کم ہوتی ہے، جو جلد کو خشک کر دیتی ہے اور اس کی حفاظتی تہہ کو کمزور کر دیتی ہے۔ جب جلد پہلے ہی خشک یا پھٹی ہوئی ہو، تو یہ پسینے، رگڑ اور مائیکروبز کے خلاف زیادہ حساس ہو جاتی ہے۔

اگر کپڑوں کے نیچے جلد پر مسلسل خارش ہو رہی ہو یا سرخ دھبے نمودار ہورہے ہوں، پاؤں کے درمیان کی جلد اترنے یا پھٹنے لگے یا پسینے کے بعد جلن یا درد کا حساس ہو تو ان ابتدائی علامات کو نظرانداز نہ کیا جائے بصورت دیگرانفیکشن مزید پھیل سکتا ہے یا دوبارہ ہو سکتا ہے۔

سردیوں میں جِلدی ریشز اور فنگل انفیکشنز سے بچاؤ کے طریقے

روزانہ کی چند سادہ عادات جِلدی مسائل کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں۔

سردیوں کے کپڑوں خاص طور پر تھرملز، جرابیں اور اندرونی لباس کو باقاعدگی سے دھوئیں۔

اونی کپڑوں کو ہر استعمال کے بعد مکمل طور پر ہوا میں خشک کریں۔

پسینہ آنے کے بعد شاور لیں، چاہے موسم سرد ہو۔

جلد کو اچھی طرح خشک کریں، خاص طور پر جلد کے فولڈز کو۔

روزانہ موئسچرائزر استعمال کریں تاکہ جلد کی حفاظتی تہہ مضبوط ہو سکے۔

یہ چھوٹے قدم نمی، رگڑ اور مائیکروبیل جمع ہونے کے چکر کو توڑ دیتے ہیں اور سردیوں میں جِلدی مسائل کو روکنے میں بڑا فرق ڈال سکتے ہیں۔

Winter

Easy Tips

Causing skin problems

Woollen