عدالت نے اسنوکر کلب کا کاروبار جائز اور قانونی قرار دے دیا

ٹرائل کورٹ کا سنوکر کلب بند کرنے کا حکم کالعدم، عدالت نے شہری کے کاروبار کے حق کو تسلیم کیا
اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2025 12:52pm

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ اسنوکر کلب چلانا قانونی اور جائز کاروبار ہے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت کلب بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور شہری کو اپنے کلب کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی۔

جسٹس جواد ظفر نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ بیلیرڈ اور اسنوکر کے کھیل غیر اخلاقی نہیں ہیں اور نہ ہی کسی قانون کے تحت ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔

عدالت نے واضح کیا کہ قانونی دائرے میں چلنے والے کاروبار کو مبہم شکایات کی بنیاد پر غیر معینہ مدت کے لیے بند نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ سرگودھا میں اسنوکر کلب چلاتا تھا جس کے ذریعے عوام کو تفریح فراہم کی جاتی تھی۔ مخالفین کی جانب سے علاقہ مجسریٹ کو درخواست دی گئی تھی کہ کلب رات دیر تک کھلا رہتا ہے اور شور ہوتا ہے، جس پر مجسریٹ نے سی آر پی سی سیکشن 133 کے تحت کلب بند کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ سیکشن 133 کے اختیارات صرف ہنگامی اور وقتی عوامی خلل کی صورت میں استعمال ہو سکتے ہیں اور حکم محدود اور مخصوص ہونا چاہیے تاکہ کسی کے معاشی حقوق متاثر نہ ہوں۔

عدالت نے کہا کہ کاروبار پر مکمل پابندی عدالتی اختیارات کا غلط استعمال ہے، شور یا اوقاتِ کار کو ریگولیٹ کیا جا سکتا تھا، مکمل بندش ضروری نہیں تھی۔

نتیجتاً، لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور درخواست گزار کو تمام قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اُسے اسنوکر کلب دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی۔

Lahore High Court

club

snooker

legitimate