توشہ خانہ ٹو کیس میں سزائیں عمران خان کی رہائی روکنے کی کوشش؟
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں جلد بازی کا مقصد القادر ٹرسٹ کیس المعروف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں رہائی کو ناممکن بنانا ہے۔ عمران خان کے اس خدشے کی تصدیق وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے بیان سے ہوتی نظر آرہی ہے۔
دو اکتوبر کو 2025 کو عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے جاری پوسٹ میں لکھا گیا کہ ”جج ارجمند کی جانب سے جلد بازی میں فیصلہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ پہلے توشہ خانہ 2 میں سزا سنائی جائے تاکہ اگر بعد میں القادر کیس میں ضمانت ہو بھی جائے تو ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکے۔“

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 17 جنوری 2025 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو 14 جب کہ بشریٰ بی بی کو سات برس قید کی سزا سنائی تھی۔ جس کے خلاف دونوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
پاکستان کے پہلے سکھ صحافی اور اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے بھی اس جانب توجہ دلاتے ہوئے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ”عمران خان نے یکم اکتوبر کو ہی بتادیا تھا کہ توشہ خانہ 2 میں جج ارجمند کی جلد بازی کا مقصد بھی یہی ہے کہ پہلے توشہ خانہ 2 میں سزا دے دی جائے تاکہ اس کے بعد القادر کیس میں ضمانت ہو بھی جائے تو بھی میری رہائی ممکن نہ ہوسکے۔“
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے ہفتے کو توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مجموعی طور پر 17، 17 سال سزائیں سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ”توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے اور اس سزا پر عملدرآمد اس وقت شروع ہوگا جب ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کی سزا کی مدت ختم ہو جائے“۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ”14 سال کی سزا ختم ہونے کے بعد 17 سال کی سزا شروع ہوگی“۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نو مئی مقدمات کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ ”یہ ابھی ابتداء ہے۔ آگے انتہا اور قیامت باقی ہے۔“
القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
القادر ٹرسٹ کی بنیاد 2019 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں رکھی گئی۔ اس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی تھے۔ القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا جب وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی، جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی گئی۔
یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں مقدمے کے تصفیے کے نتیجے میں پاکستان کو موصول ہوئی تھی۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کے بعد تصفیہ کر لیا، اور اس رقم کو ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دیا گیا، لیکن یہ قومی خزانے میں نہ پہنچ کر سپریم کورٹ کے مخصوص اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی، جہاں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں ادا کر رہے تھے۔
نو مئی 2023 کو نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا، جس کے بعد ملک گیر احتجاج بھی ہوا۔ بعد ازاں عمران خان کو اس کیس میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ اگست 2023 سے جیل میں قید سابق وزیراعظم کو نیب نے نومبر 2023 میں دوبارہ اس کیس میں گرفتار کیا اور دسمبر 2023 میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا۔ راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 27 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کیس میں فردِ جرم عائد کی۔
اس کیس کی تقریباً 100 سماعتیں ہوئیں اور 30 سے زائد گواہان کو پیش کیا گیا جن میں سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان شامل تھے۔ اس دوران کیس کی تحقیقات اور سماعتیں ایک طویل مدت تک جاری رہیں تاکہ الزامات کی مکمل چھان بین اور قانونی کارروائی مکمل کی جا سکے۔
بعدازاں، احتساب عدالت نے 17 جنوری 2025 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو 14 جب کہ بشریٰ بی بی کو سات برس قید کی سزا سنادی تھی۔
توشہ خانہ ٹو کیس کیا ہے؟
توشہ خانہ ٹو کیس میں الزام ہے کہ 2021 میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان سے حاصل کردہ بلگاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کروائی۔ اس سیٹ کی اصل مالیت سات کروڑ پندرہ لاکھ روپے سے زائد تھی، لیکن ملزمان نے اسے پرائیویٹ فرم سے 58 لاکھ روپے کے طور پر رجسٹر کروایا اور 29 لاکھ روپے ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھ لیا۔
3 فروری 2024 کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات سال قید کی سزا سنائی، تاہم 13 جولائی 2024 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے یہ سزا کالعدم قرار دے کر دونوں کو بری کر دیا اور اسی دن نیب نے دونوں کو توشہ خانہ ٹو کے نئے ریفرنس میں گرفتار کیا۔
31 جنوری 2024 کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے خود جیل جا کر گرفتاری دی اور بنی گالا منتقل ہوئیں، تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کر دی۔
12 ستمبر 2024 کو ایف آئی اے نے توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی۔ احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کے فیصلے کے بعد یہ ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کیا، جبکہ پہلے عدالت نے ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو بھیجنے کا حکم دیا۔
23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی، مگر رہائی ممکن نہ ہو سکی۔ بعد ازاں 20 نومبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور دو ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کی، اور 22 نومبر 2024 کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کے لیے روبکار جاری کی گئی۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان 5 اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے علاوہ 16 دیگر مقدمات بھی درج ہیں، جن میں ضمانت حاصل نہیں کی گئی۔ ان مقدمات میں تھانہ کوہسار میں چار، تھانہ نون میں دو، کورال میں ایک، تھانہ گولڑہ، کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاؤن، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ شامل ہے۔













