بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل وزیراعظم کے مضبوط امیدوار کی وطن واپسی

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان 17 برس کی جلاوطنی کے بعد جمعرات کو وطن واپس آ رہے ہیں۔
اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2025 06:55pm

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) طارق رحمان کے استقبال کے لیے 50 لاکھ حامی جمع کرے گی۔ 17 سال جلاوطنی کے بعد وہ جمعرات کو وطن واپس آ رہے ہیں اور فروری کے انتخابات میں وزیرِاعظم کے مضبوط امیدوار ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے (رائٹرز) کے مطابق 60 سالہ طارق رحمان سابق وزیرِاعظم اور شدید علیل بیگم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے ہیں اور بی این پی کے قائم مقام چیئرمین ہیں۔ پارٹی کو وسیع پیمانے پر توقع ہے کہ وہ 12 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھرے گی۔

لندن سے ان کی واپسی ایسے وقت ہو رہی ہے جب گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والی تحریک کے نتیجے میں طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے والی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا، جس کے بعد بی این پی کی سیاسی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔

1991 کے بعد سے عبوری حکومتوں کے مختصر ادوارکو چھوڑ کر خالدہ ضیا اور شیخ حسینہ باری باری اقتدار میں رہتی رہی ہیں۔

امریکی ادارے انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کے دسمبر میں کیے گئے سروے کے مطابق بی این پی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے، جبکہ جماعتِ اسلامی بھی انتخابی میدان میں موجود ہے۔

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ جسے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے، نے بدامنی کی دھمکی دی ہے، جس پر بعض حلقوں کو انتخابی عمل کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

طارق رحمان کی وطن واپسی کے پیچھے سیاسی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ذاتی وجوہات بھی شامل ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ان کی والدہ کئی ماہ سے شدید علیل ہیں، جس کے باعث ان کی فوری واپسی ضروری ہو گئی تھی۔

بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بے مثال اجتماع کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں ہوائی اڈے سے استقبالی مقام تک تمام شہراہوں میں پچاس لاکھ سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔

بی این پی کے سینئر رہنما روح‌ الکبیر رضوی کا کہنا ہے کہ یہ ایک فیصلہ کن سیاسی لمحہ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی انتظامات متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں طے کیے جا رہے ہیں۔

طارق رحمان 2008 سے لندن میں مقیم تھے، جہاں وہ منی لانڈرنگ سمیت متعدد مقدمات اور شیخ حسینہ کے قتل کی مبینہ سازش کے ایک کیس کا سامنا کر رہے تھے۔ تاہم شیخ حسینہ کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد انہیں تمام الزامات سے بری کر دیا گیا، جس سے ان کی واپسی میں حائل قانونی رکاوٹیں ختم ہو گئیں۔

بی این پی حکام کے مطابق طارق رحمان ہوائی اڈے سے سیدھا استقبالی تقریب میں شرکت کریں گے اور بعد ازاں اپنی والدہ سے ملاقات کے لیے جائیں گے۔

طارق رحمان کی واپسی ایسے وقت ہو رہی ہے جب تقریباً 17 کروڑ 50 لاکھ آبادی پر مشتمل مسلم اکثریتی جنوبی ایشیائی ملک ایک نازک انتخابی مرحلے سے گزر رہا ہے۔ ملک میں اس وقت نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہے اور ان انتخابات کو تقریباً دو سالہ سیاسی بحران کے بعد استحکام کی بحالی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق طارق رحمان کی واپسی بی این پی کی پرامن عوامی طاقت دکھانے کی صلاحیت اور عبوری حکومت کے شفاف اقتدار کی منتقلی کے وعدے کا امتحان ہوگی۔ اگرچہ حکومت نے آزاد اور پرامن انتخابات کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم میڈیا اداروں پر حملوں اور وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد نے تشویش پیدا کر دی ہے۔

نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) جو شیخ حسینہ کو ہٹانے والی نوجوانوں کی تحریک سے ابھری، انھوں نے بھی طارق رحمان کی واپسی کو مثبت قرار دیا ہے۔

این سی پی کے ترجمان خان محمد مرسلین کا کہنا ہے کہ طارق رحمان کو شدید دباؤ اور دھمکیوں کے تحت جلاوطنی پر مجبور کیا گیا تھا، اس لیے ان کی واپسی علامتی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کی آمد سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں میں نیا جوش پیدا ہوگا اور جمہوریت کے سفر میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

Bangladesh

Next Prime Minister

Bangladesh Politics

Tarique Rahman

Massive Rally

Historic Homecoming