بیلجیم بھی عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف کھڑا ہوگیا
غزہ میں جاری جنگ اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے معاملے پر بیلجیم نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے مؤقف کی باضابطہ حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بیلجیم نے اس مقدمے میں شمولیت اور حمایت کا اعلامیہ جمع کرا دیا ہے، جس کے بعد اس کیس میں شامل ممالک کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ مقدمہ جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں عالمی عدالت انصاف میں دائر کیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کی روک تھام سے متعلق کنونشن کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں فلسطینی عوام کے خلاف سنگین بین الاقوامی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
بیلجیم کے علاوہ برازیل، کولمبیا، آئرلینڈ، میکسیکو، اسپین اور ترکیہ بھی اس مقدمے میں جنوبی افریقہ کی حمایت کر چکے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف، جو اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالتی اتھارٹی ہے، پہلے ہی جنوری 2024 میں عبوری احکامات جاری کر چکی ہے جن میں اسرائیل کو غزہ میں ممکنہ نسل کشی کے اقدامات روکنے اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
عدالت کے یہ احکامات قانونی طور پر لازم ہیں، تاہم ان پر عملدرآمد کرانے کے لیے عدالت کے پاس براہ راست کوئی نفاذی نظام موجود نہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اور اس کی پالیسیاں الحاق کے مترادف ہیں۔ اس کے باوجود اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جس پر عالمی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
دوسری جانب امریکا اور اس کے چند یورپی اتحادی اسرائیل کو بدستور فوجی اور مالی مدد فراہم کر رہے ہیں۔
واشنگٹن نے نہ صرف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی مخالفت کی ہے بلکہ امریکی قانون سازوں نے اس پر تنقید بھی کی ہے۔
امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کے بعض ارکان پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں، جس نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
بیلجیم ان ممالک میں بھی شامل ہے جنہوں نے ستمبر میں ریاستِ فلسطین کو تسلیم کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے اب تقریباً اسی فیصد فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 10 اکتوبر سے شروع ہونے والی حالیہ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی حملوں میں کم از کم 406 فلسطینی شہید اور 1,118 زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر کم از کم 70 ہزار 942 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 71 ہزار 195 زخمی ہو چکے ہیں، جس نے خطے کی انسانی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔














