ایک دن 25 گھنٹوں کا ہوگا؟
سائنس دانوں کے مطابق زمین کی گردش رفتہ رفتہ سست ہو رہی ہے اور اسی وجہ سے آہستہ آہستہ لمبے ہو رہے ہیں، جس کے باعث نظریاتی طور پر مستقبل میں ایک دن کی مدت 25 گھنٹے تک پہنچ سکتی ہے۔
زمین کے سست ہونے کی وجوہات میں چاند کی کشش، پانی اور برف کی حرکت، اور زمین کے اندر طویل المدتی تبدیلیاں شامل ہیں، اور یہ اثرات ہر صدی میں ملی سیکنڈز کے حساب سے ناپے جاتے ہیں، نہ کہ زندگی کے ہر لمحے میں۔
ہم جس 24 گھنٹے کے دن کے عادی ہیں، وہ سورج کے آسمان میں ایک ہی مقام پر واپس آنے کے وقت کی بنیاد پر ہے، نہ کہ زمین کی گردش کی بالکل مستقل رفتار پر۔
ماہرین فلکیات جانتے ہیں کہ اگر زمین کی گردش کو دور دراز ستاروں کے مقابلے میں ناپا جائے تو یہ دن قدرے چھوٹا ہوتا ہے، جبکہ شمسی دن آہستہ آہستہ طویل یا مختصر بھی ہوتا رہتا ہے۔
زمین کے دن طویل ہونے کا رجحان بہت لمبے عرصے میں واضح ہوتا ہے۔
یہ تبدیلیاں اتنی چھوٹی ہیں کہ گھڑیاں، اسکول کے نظام الاوقات یا کیلنڈرز متاثر نہیں ہوتے، لیکن کئی دہائیوں میں جمع ہونے والی دقیق پیمائشوں میں یہ اثر نظر آتا ہے۔
زمین کی گردش سست ہونے کی سب سے بڑی وجہ چاند کی کشش ہے، جو سمندروں میں مد و جزر پیدا کرتی ہے۔
یہ مد و جزر زمین کے گرد گردش میں معمولی رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، زمین کی گردشی توانائی کو کم کرتے ہیں اور اسے چاند کی طرف منتقل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے چاند آہستہ آہستہ زمین سے دور ہوتا جاتا ہے۔
زمین کی سطح پر ہونے والی تبدیلیاں بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ناسا کے سپورٹ شدہ مطالعے کے مطابق برف کی بڑی جمی ہوئی پرتوں کے پگھلنے، گلیشیئرز کے سکڑنے، زیر زمین پانی کی کمی اور سمندروں کی سطح میں اضافے سے زمین کا ماس دوبارہ تقسیم ہوتا ہے، جس سے زمین کے گھومنے کی رفتار میں ہر دن معمولی اضافے کے ساتھ ملی سیکنڈز کا فرق پیدا ہوتا ہے۔
انسانی پیدا کردہ گلوبل وارمنگ سنہ 2000 کے بعد اس عمل کو تیز کر چکی ہے، خاص طور پر گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا میں تیزی سے برف کے پگھل رہی ہے جس سے یہ عمل رفتار پکڑ چکاہے۔
سائنس دان جدید جیوڈیسی سے دور دراز سے ریڈیو سگنلز اور سیٹلائٹس کے لیزر رینجنگ کے ذریعے زمین کی گردش اور قطبی حرکت کو انتہائی درستگی کے ساتھ ناپتے ہیں۔ تقریباً 12 دہائیوں کے ریکارڈز کا مشینی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ پانی اور برف کی حرکت کے پیٹرن دہرائے جا رہے ہیں۔
ایک 24 گھنٹے کے دن کو 25 گھنٹے میں تبدیل ہونے کا یہ عمل جغرافیائی وقت میں بہت آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے موجودہ اندازوں کے مطابق زمین اور چاند کے نظام میں ایک مکمل 25 گھنٹے کا دن ہونے میں تقریباً دو کروڑ سال لگیں گے۔
















