بھارت میں ’ٹرمپ لینڈ‘ کے نام سے الگ ملک کا معاملہ کیا ہے؟

اس مجوزہ مسیحی ریاست کو ڈونلڈ ٹرمپ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اور اور اس کا نقشہ بھی جاری کردیا گیا ہے
شائع 29 دسمبر 2025 07:24pm

بھارت میں سکھ ریاست ’خالصتان‘ کے قیام کے لیے متحرک تنظیم ’سِکھس فار جسٹس‘ نے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں پر مشتمل الگ مسیحی ریاست کا منصوبہ پیش کیا ہے، اور اس مسیحیوں کے نئے ملک کے لیے ’ٹرمپ لینڈ‘ نام تجویز کیا ہے۔

سِکھس فار جسٹس کے سربراہ گُر پتونت سنگھ پنوں نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انہوں نے ٹرمپ لینڈ کے قیام سے متعلق تفصیل بیان کی اور ایک نقشہ بھی جاری کیا جس میں بھارت کی 6 ریاستوں کو نمایاں کیا گیا تھا۔

بھارت میں ٹرمپ لینڈ کے قیام کا مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں کرسمس کے موقع مختلف علاقوں میں مسیحیوں کے خلاف پُرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

گُرپتونت سنگھ پنوں کے مطابق بھارت میں اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں اور سکھوں پر مبینہ مظالم اور کرسمس کے موقع پر ہونے والے حملوں کے ردِعمل میں یہ تجویز پیش کی ہے۔ ان کے بقول نئی عیسائی ریاست کو ٹرمپ سے منسوب کرنے کا مقصد امریکی صدر کے مذہبی آزادی اور جبر کا شکار طبقات کے تحفظ کا اعتراف ہے۔

رواں برس بھارت میں کرسمس کے موقع پر مختلف علاقوں میں مسیحی برادری پر تشدد کے واقعات کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

21 دسمبر کو بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد میں جاری دعائیہ تقریب کے دوران ہندو انتہاپسند ایک چرچ میں گھس گئے تھے اور وہاں موجود افراد اور مذہبی پیشوا کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

اسی طرح ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اِندور کی ایک ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی جس میں میزبان کی جانب سے بار بار منت و سماجت کے باوجود انتہا پسندوں نے کرسمس کے موقع پر کی گئی سجاوٹ اور کرسمس ٹری کو توڑ ڈالا۔

مسیحیوں کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات کے بعد سِکھ فار جسٹس نے ’ٹرمپ لینڈ‘ کا تصور پیش کیا، جہاں انتہا پسندوں کے ہاتھوں ستائی مسیحی برادری آزادانہ طور پر رہ سکتی ہو اوراس ریاست کو مسیحیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ قراردیا جارہا ہے۔

بھارتی حکومت نے ٹرمپ لینڈ نامی مجوزہ مسیحی ریاست کے معاملے پر سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں البتہ مقامی میڈیا اس معاملے کو کوریج دے رہا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ زیرِ بحث ہے۔

گرپتونت سنگھ کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں مسیحی برادری کو اس وقت تشدد، حملوں اور مذہبی تبلیغ پر پابندیوں کا سامنا ہے۔ اسی لیے انہوں نے اقوامِ متحدہ کے تسلیم شدہ حقِ خود ارادیت کے تحت عیسائی اکثریتی ریاستوں پر مشتمل الگ ملک کا مطالبہ کیا ہے۔

سکھس فار جسٹس کی جانب سے جاری کیے گئے مسیحیوں کے مجوزہ ملک ’ٹرمپ لینڈ‘ میں بھارتی ریاست ناگالینڈ، میزوَرم، میگھالیہ، مَنی پور، تری پورہ اور آسام کو شامل کیا گیا ہے۔

ٹرمپ لینڈ میں شامل ریاستیں بھارت کے شمال مشرق میں واقع ہیں جو جغرافیائی محلِ وقوع کے لحاظ سے اہمیت رکھتی ہیں۔ ان ریاستوں کی سرحدیں تین ملکوں سے ملتی ہیں جس میں بنگلہ دیش، بھوٹان اور میانمار شامل ہیں۔

اگرچہ ان چھ ریاستوں میں سے کسی کی براہِ راست سرحد چین سے نہیں ملتی، لیکن آسام اور ناگالینڈ سے متصل ریاست اروناچل پردیش کی طویل سرحد چین کے ساتھ واقع ہے، جو اس پورے خطے کو مزید اہم بنا دیتی ہے۔

ان ریاستوں میں مذہبی شناخت، نسلی حقوق اور زمین کی ملکیت کے مسائل پرمرکزی حکومت کے ساتھ شدید اختلافات رہتے ہیں۔

ناگالینڈ، منی پور، میزورم اور میگھالیہ کی اکثریتی آبادی مسیحی ہے۔ اکثریت میں ہونے کی وجہ سے ان ریاستوں کے عوام اپنی منفرد مذہبی اور قبائلی شناخت کو ’ہندوتوا‘ کے بڑھتے ہوئے اثرات سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔

ریاست ناگالینڈ کے عوام کا ’گریٹر ناگالم‘ کے نام سے الگ ریاست کا مطالبہ بھی دہائیوں پرانا ہے۔ یہاں بسنے والے قبائل دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا بھارت کے ساتھ الحاق کبھی رضاکارانہ نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کے بعض حلقے مکمل آزادی یا خود مختاری کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔

منی پور میں مسیحی برادری اقلیت کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس ریاست کا کنٹرول اس وقت براہِ راست مرکزی حکومت (نئی دہلی) کے پاس ہے۔ یہاں مسیحی قبائل (کوکی اور زومی) اور اکثریتی ہندو برادری (میتی قبائل) کے درمیان زمین کی ملکیت اور انتظامی حقوق پر تصادم ہوتا رہتا ہے، جس کے نتیجے میں کوکی قبائل الگ انتظامی یونٹ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مئی 2023 میں ان قبائل کے درمیان ہونے والے فسادات میں 250 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہوئے تھے۔ ہزاروں گھر، چرچ اور مندر نذرِ آتش کردیے گئے تھے۔ شورش کے باعث کوکی قبائل اب پہاڑیوں پر اور میتی قبائل وادی میں آباد ہوچکے ہیں۔

مجوزہ ٹرمپ لینڈ میں شامل باقی دو ریاستوں، آسام اور تری پورہ میں مسیحی آبادی بہت کم ہے۔

اس مجوزہ ریاست کا نام امریکی صدر کے نام پر رکھنے کی تجویز سے متعلق گُرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ ایک ایسے نڈر رہنما ہیں جو مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے بھارت پر بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی ہمت رکھتے ہیں‘۔

گرپتونت سنگھ نے واضح کیا ہے کہ ’ٹرَمپ لینڈ‘ کی اس تجویز کا تعلق خالصتان ریفرنڈم سے بھی جڑا ہوا ہے، جس کے تحت تنظیم عالمی سطح پر ایک پُرامن اور جمہوری عمل کے ذریعے سکھوں کو پنجاب کے سیاسی مستقبل پر ریفرنڈم کا موقع فراہم کر رہی ہے، جسے بھارتی حکومت نے مجرمانہ عمل قرار دے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی بھارت میں عیسائیوں اور پنجاب میں سکھوں کے ساتھ ہونے والا سلوک ایک ہی طرز کے جبر کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں برادریاں بین الاقوامی قانون کے تحت پُرامن حل کی خواہش مند ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے سِکھس فار جسٹس کو غیر قانونی تنظیم قرار دے رکھا ہے اور اس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں کے متعدد مقدمات درج ہیں۔

Donald Trump

Assam

west bengal

Manipur

Mizoram

Khalistan

Gurpatwant Singh Pannun

SIKHS FOR JUSTICE

TRIPURA

NAGALAND

Meghalaya

Violence on Christmas in India

Christian state in India

SFJ

TRUMPLAND