رجب بٹ پر تشدد کا مقدمہ؛ وکلا کا تھانے میں گھس کر ایس ایچ او پر تشدد اور توڑ پھوڑ
کراچی کی سٹی کورٹ میں معروف یوٹیوبر رجب بٹ اور وکلاء کے درمیان پیش آنے والے تصادم کے بعد کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ واقعے کے بعد رجب بٹ پر تشدد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، جس پر مشتعل وکلا نے سٹی کورٹ تھانے پر دھاوا بول دیا۔ پولیس کے مطابق 30 سے 40 وکلاء نے تھانے میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور ایس ایچ او پر تشدد بھی کیا، جس کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال سنگین ہو گئی۔
اس کے بعد وکلا نے سٹی کورٹ کے باہر احتجاج شروع کر دیا اور ایم اے جناح روڈ کو بند کر دیا، جس کے باعث شہر کے اہم علاقے میں ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا اور شہریوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی گھنٹوں تک سڑک کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ متبادل راستے بھی دباؤ کا شکار رہے۔
ایس ایس پی سٹی آصف بلوچ نے اس موقع پر مؤقف اختیار کیا کہ ایک ہی واقعے پر دوسری ایف آئی آر درج کرنا قانونی طور پر ممکن نہیں۔
ان کے مطابق وکلا مزید مقدمہ درج کرانے پر اصرار کر رہے تھے، تاہم قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وکیل ریاض سولنگی نے الزام عائد کیا کہ رجب بٹ اور ان کے مسلح ساتھی عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے اور وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس پر وکلا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ وکلا تصادم نہیں چاہتے بلکہ معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات ضروری ہیں تاکہ عدالتی ماحول کو معمول پر لایا جا سکے۔
ادھر رجب بٹ کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے مؤقف اختیار کیا کہ اس واقعے کو ایک انفرادی فعل کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور اسے اجتماعی رنگ دینا درست نہیں۔
بعد ازاں سٹی کورٹ کے وکلا نے احتجاج وقتی طور پر مؤخر کر دیا، تاہم پولیس سے مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مؤقف کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی، احتجاج اور قانونی بائیکاٹ جاری رکھا جائے گا۔
کراچی بار کے صدر نے بھی واضح کیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک وکلا کا دباؤ برقرار رہے گا۔













