پاکستانی فنکاروں پر پابندی پرامیتابھ کا دوہرا ردعمل

شائع 03 اکتوبر 2016 06:28am

amitabh1000000

ممبئی:بھارت  اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے سبب بعض سیاسی جماعتیں بولی وڈ میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہی ہیں لیکن اداکار سلمان خان اور کرن جوہر جیسی فلمی دنیا کی بعض بڑی شخصیات نے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے۔

اس بارے میں بی بی سی نے بولی وڈ میں 'شہنشاہ' کے نام سے مشہور امیتابھ بچن کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ : 'ہماری حکومتیں اور ایسوسی ایشنز جو فیصلے کریں گی وہ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر حکومت کا حکم ہوتا ہے کہ کسی خاص آرٹسٹ کے ساتھ کام نہیں کرنا ہے تو ہم نہیں کریں گے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ : 'سنہ 1976 میں ایسوسی ایشن نے کچھ فنکاروں پر فلموں میں کام کرنے پر محدود پابندی لگائی تھی۔ اس اصول کے مطابق کچھ آرٹسٹ ایک سال میں 6 سے زیادہ فلمیں نہیں کر سکتے تھے اور اس پر باقا‏عدہ عمل کیا گیا تھا۔'

امیتابھ نے اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے آگے کہا: 'جب اپنے ملک کے فنکاروں پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، تو کسی پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے، اور ہمیں اس پابندی پر عمل کرنا چاہئے.'

کشمیر میں کنٹرول لائن پار انڈیا کے سرجیکل ا سٹرائیک کرنے کے دعوے کے بعد امیتابھ بچّن نے اپنے ٹوئٹر اكاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا تھا: 'بھارتی فوج سے مت الجھنا۔'

لیکن اس سے متعلق سوال پر امیتابھ نے اس ٹویٹ کو بھی براہ راست مبینہ سرجیکل ا سٹرائیک سے مربوط کرنے سے منع کیا۔

ان کا کہنا تھا: 'دیکھئے ہم نے کسی پر طنز یا تبصرہ نہیں کیا۔ یہ تو ہماری فلم میجر صاحب کا ڈائیلاگ تھا، اب تو لوگ سمجھدار ہیں کہ وہ اس کا تعلق کسی سے بھی جوڑ دیتے ہیں۔'

اس سے متعلق بار بار سوال کرنے پر امیتابھ نے مزاحیہ لہجے میں کہا: 'بھائی صاحب، آپ پڑھے لکھے لگتے ہیں آپ کو لگ رہا ہے کہ اسی (سرجیکل سٹرائیک) کے بارے میں ہے تو وہی سمجھ لیجیے۔'

اس پورے انٹرویو کے دوران امیتابھ نے ایک بار بھی پاکستان، مودی یا پھر اڑی حملے کا ذکر نہیں کیا۔

بشکریہ:بی بی سی اردو