اداکار اوم پوری کی موت کی وجہ نا معلوم

شائع 08 جنوری 2017 12:07pm
فائل فوٹو فائل فوٹو

انڈیا کے معروف اداکار اوم پوری کی آخری رسومات اد کر دی گئیں لیکن ان کی موت کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آیا وہ قدرتی تھی، حادثہ یا کچھ اور؟

بی بی سی اردو کے مطابق ممبئی میں ورسووا پولیس ان کی موت کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

پولیس کے مطابق اس تفتیش کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ اوم پوری کی موت کا سبب کچھ اور تو نہیں۔

ابھی تک پوسٹ مارٹم اور میڈیکل رپورٹ بھی عوام کے سامنے پیش نہیں کی گئی ہے۔

چھیاسٹھ سالہ اوم پوری جمعے کو اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ ان کے سر پر چوٹ کے نشان تھے۔

ان کی موت پر شبہ متضاد بیانات کے سبب پیدا ہوا۔ پڑوسیوں کے مطابق وہ بیڈروم سے ملحق کچن میں گرے ہوئے پائے گئے تھے جب کہ ان کے نوکروں نے پولیس کو بتایا تھا کہ اوم پوری بستر کے پاس گرے ہوئے ملے تھے۔

تاہم پولیس نے جو اے ڈی آر (ایكسیڈینٹل ڈیتھ رپورٹ) داخل کی ہے وہ ایف آئی آر نہیں ہے اور اس میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا ہے۔

ورسووا پولیس نے بی بی سی کو بتایا: اگر کوئی مشتبہ بات سامنے آتی ہے یا پھر خاندان کا کوئی رکن شکایت کرتا ہے کہ اوم پوری کی موت ہارٹ اٹیک سے نہیں ہوئی ہے بلکہ انہیں مارا گیا ہے تو اس اے ڈی آر کو ایف آئی آر میں تبدیل کر کے تفتیش کا رخ بدل جائے گا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس اے ڈی آر کے نتائج چند روز بعد پیش کیے جائیں گے اور اگر تحقیقات میں کچھ نہیں نکلا تو اسے قدرتی موت تسلیم کر لیا جائے گا۔

اوم پوری نے آکروش، اردھ ستیہ، گپت، جانے بھی دو یارو، چاچی 420، مالا مال ویکلی میں یادگار اداکاری کی ہے۔ وہ فلم 'گھائل ریٹرنز' میں آخری بار بڑے پردے پر نظر آئے تھے۔

انہوں نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز مراٹھی فلم 'گھاسی رام کوتوال' سے کیا تھا جو سنہ 1976 میں ریلیز ہوئی تھی۔

اوم پوری بولی وڈ کی ہرفن مولا شخصیت کے طور پر معروف تھے۔ کئی فلموں میں انہیں بہترین اداکاری کرنےپر ایوارڈ سے نوازا گيا۔

انہوں نے 'فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا' سے تعلیم حاصل کی تھی۔ اس سے قبل دہلی کے 'نیشنل سکول آف ڈراما' سے بھی انہوں نے تربیت لی تھی جہاں پر معروف اداکار نصیرالدین شاہ ان کے ساتھی طلبا میں سے ایک تھے۔

بشکریہ بی بی سی اردو