Aaj Logo

شائع 06 جولائ 2020 10:46am

جہاں سفید ماربل لپ سٹک میں استعمال ہوتا ہے

سفید گرد و غبار کے بادلوں نے شمالی میانمار کے اس گاؤں کو ہی نہیں بلکہ سنگ تراش چن ون کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جو بدھا کے مجسمے پر جھکا اسے مکمل کرنے میں مصروف ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مجسمہ سازی کی اس دکان کے اطراف میں سفید پہاڑیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اس گاؤں کو 'ساگین' کہا جاتا ہے جس کے برمی زبان میں معنی ہیں 'ماربل'۔

سنگ تراش چن ون کا کہنا ہے کہ 'ہم خوش قسمت ہیں کہ بدھا کا مجسمہ تراشتے ہیں۔' روئٹرز کے مطابق بدھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت پر مشتمل میانمار کے اس حصے میں سنگ مرمر سے زیادہ تر گوتم بدھ کے مجسمے تراشے جاتے ہیں اور لوگ نسل در نسل اس پیشے سے منسلک ہیں۔

ان مجسموں کو قریبی شہر ماندالے میں فروخت کیا جاتا ہے یا پھر یہ چین اور تھائی لینڈ میں برآمد ہوتے ہیں۔برمی ماربل زیادہ تر سفید اور گرے رنگ کا ہوتا ہے۔ ایک 45 ٹن کی سلیب 40 ہزار ڈالر میں فروخت ہوتی ہے۔ ساگین میں پتھروں کی گرد کو دانت صاف کرنے سے لے کر کپڑے دھونے تک کئی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

35 سالہ چن ون جو 11 سال کی عمر سے مجسمہ سازی کے پیشے سے منسلک ہیں، کا کہنا ہے کہ 'ہم اس دھول میں سانس لیتے جوان ہوئے ہیں، ہم اسے ٹوتھ پیسٹ، صابن، اور سرخی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔'

25 سالہ میا لے کا کہنا ہے کہ 'میں اس گاؤں میں پیدا ہوئی اور یہ کام نسل در نسل چلتا آ رہا ہے۔ مرد ماربل کو تراشتے ہیں اور خواتین ماربل کی کان میں کام کرتی ہیں یا ماربل کے مجسموں کو پالش کرتی ہیں۔'

کئی سالوں سے وہ صبح کو ماربل کی کانوں میں جاتی ہیں اور سورج غروب ہونے تک سنگ مرمر کی بڑی سلیب اپنے سر پر اٹھا کر لاتی ہیں، انہیں اس کام کے یومیہ 3.50 ڈالر ملتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ 'اگر میرے بس میں ہوتا تو میں گاؤں چھوڑ کر شہر میں ملازمت تلاش کرتی۔ میں اپنی بیٹی کے لیے بہتر زندگی چاہتی ہوں۔'

Read Comments