Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

جہاں سفید ماربل لپ سٹک میں استعمال ہوتا ہے

سفید گرد و غبار کے بادلوں نے شمالی میانمار کے اس گاؤں کو ہی نہیں...
شائع 06 جولائ 2020 10:46am

سفید گرد و غبار کے بادلوں نے شمالی میانمار کے اس گاؤں کو ہی نہیں بلکہ سنگ تراش چن ون کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جو بدھا کے مجسمے پر جھکا اسے مکمل کرنے میں مصروف ہے۔

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مجسمہ سازی کی اس دکان کے اطراف میں سفید پہاڑیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اس گاؤں کو 'ساگین' کہا جاتا ہے جس کے برمی زبان میں معنی ہیں 'ماربل'۔

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

سنگ تراش چن ون کا کہنا ہے کہ 'ہم خوش قسمت ہیں کہ بدھا کا مجسمہ تراشتے ہیں۔' روئٹرز کے مطابق بدھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت پر مشتمل میانمار کے اس حصے میں سنگ مرمر سے زیادہ تر گوتم بدھ کے مجسمے تراشے جاتے ہیں اور لوگ نسل در نسل اس پیشے سے منسلک ہیں۔

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

ان مجسموں کو قریبی شہر ماندالے میں فروخت کیا جاتا ہے یا پھر یہ چین اور تھائی لینڈ میں برآمد ہوتے ہیں۔ برمی ماربل زیادہ تر سفید اور گرے رنگ کا ہوتا ہے۔ ایک 45 ٹن کی سلیب 40 ہزار ڈالر میں فروخت ہوتی ہے۔ ساگین میں پتھروں کی گرد کو دانت صاف کرنے سے لے کر کپڑے دھونے تک کئی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

35 سالہ چن ون جو 11 سال کی عمر سے مجسمہ سازی کے پیشے سے منسلک ہیں، کا کہنا ہے کہ 'ہم اس دھول میں سانس لیتے جوان ہوئے ہیں، ہم اسے ٹوتھ پیسٹ، صابن، اور سرخی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔'

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

25 سالہ میا لے کا کہنا ہے کہ 'میں اس گاؤں میں پیدا ہوئی اور یہ کام نسل در نسل چلتا آ رہا ہے۔ مرد ماربل کو تراشتے ہیں اور خواتین ماربل کی کان میں کام کرتی ہیں یا ماربل کے مجسموں کو پالش کرتی ہیں۔'

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

کئی سالوں سے وہ صبح کو ماربل کی کانوں میں جاتی ہیں اور سورج غروب ہونے تک سنگ مرمر کی بڑی سلیب اپنے سر پر اٹھا کر لاتی ہیں، انہیں اس کام کے یومیہ 3.50 ڈالر ملتے ہیں۔

فوٹو: روئٹرز
فوٹو: روئٹرز

وہ کہتی ہیں کہ 'اگر میرے بس میں ہوتا تو میں گاؤں چھوڑ کر شہر میں ملازمت تلاش کرتی۔ میں اپنی بیٹی کے لیے بہتر زندگی چاہتی ہوں۔'

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div