Aaj Logo

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2022 06:53am

وزیراعظم کی محفوظ فون لائن کی ریکارڈنگ پر عمران خان کو تشویش

سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی حالیہ لیک ہونے والی گفتگو کی تصدیق کردی ہے جس میں وہ اپنے پرنسپل سیکریٹری اور رفقا سے ایک سفارتی سائفر کے حوالے سے بات کر رہے ہیں اور انہیں امریکہ کا نام نہ لینے کی تاکید کرتے سنائی دیتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اعظم خان سے ان کی گفتگو کی جو پہلی آڈیو لیک ہوئی اس میں وہ اپنے پرنسپل سیکریٹری سے بات کر رہے تھے جب کہ دوسری آڈیو جس میں وہ اسد عمر اور دیگر کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں وہ انہوں نے سنی نہیں تاہم یہ کسی کمرے میں ہوئی ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی فون لائن محفوظ ہوتی ہے اور اس کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ابھی شہباز شریف کی بھی کال لیک ہوئی ہے۔ اگر وزیراعظم کی کال لیک ہو جاتی ہے تو سوچیں کہ نیشنل سیکورٹی کے اوپر۔ جو ہمارے خیرخواہ نہیں ہیں۔ جو دشمن ملک ہیں۔ اب یہ (لیک آڈیوز) ادھر بھی پہنچ جائیں گی۔ اس کے اندر اور بھی کوئی مٹیریل ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم اگر اپنے سیکریٹری یا کسی سے بھی بات کر رہا ہے اس میں بڑی کلاسیفائیڈ باتیں ہوسکتی ہیں۔“

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی محفوط لائن کی ریکارڈنگ کی گئی اور وہ ہیک ہو گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سائفر کو خط اس لیے کہا کہ جلسوں میں لوگ سمجھ سکیں۔

یاد رہے کہ دوسری لیکڈ آڈیوز میں اسد عمر اجلاس کے دوران عمران خان سے کہتے ہیں کہ کیا وہ جان بوجھ کر سائفر کو لیٹر کہہ رہے ہیں کیونکہ یہ ایک میٹنگ کا متن ہے خط نہیں۔

کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے اس انکشاف کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے ”چوری“ ہوگئی ہے، عمران خان نے کہاکہ سائفر کی ایک کاپی ان کے پاس تھی جو ”غائب ہو گئی یا کہیں ہوگئی مجھے نہیں پتہ۔“

تاہم ان کا کہنا تھا کہ سائفر کی ایک نقل صدر پاکستان کے پاس ہے جو انہون ںے چیف جسٹس کو بھیجی ہے۔ جبکہ ایک حکومت نے فارن آفس سے لے کر اسپیکر کو بھیجی۔ اور اسپیکر نے یہ سائفر بھی چیف جسٹس کو بھیجا۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف 24 ایف آئی آرز ہیں اور وہ گرفتاری سے نہیں ڈرتے۔

انہوں نے کہاکہ سائفر موجودہ حکومت کیخلاف ثبوت ہے کہ یہ سازش کا حصہ تھے۔

دریں اثنا ہفتہ کی شب ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت آئی تو میں تیار تھا کہ یہ مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کریں گے، پچھلی بار جب پتہ چلا یہ مجھے پکڑنے آرہے ہیں تو بیگ تیار کر رکھا تھا تاہم لوگوں کے احتجاج کے باعث یہ نہیں آ سکے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے ٹیم کو بتایا ہوا ہے کہ یہ لوگ مجھے کسی بھی وقت کوئی بھی بہانہ بنا کر پکڑ سکتے ہیں جس کے لئے میں تیار ہوں کیونکہ میں ان کی کرپشن کے راستے میں کھڑا ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ میں انہیں کسی صورت قبول نہیں کروں گا، یہ لوگ مجھے نا اہل کروا کر الیکشن میں جانا چاہتے ہیں، جس نے 26 سال جدوجہد کی اسکا مقابلہ وہ کررہے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی کام ہی نہیں کیا۔

خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف وارنٹ مقدمہ نمبر 407 میں سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم کی جانب سے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں جاری کئے گئے ہیں۔

Read Comments