Aaj Logo

شائع 20 دسمبر 2022 04:10pm

مودی کی ہندوتوا پالیسی کو جھٹکا، زعفرانی رنگ مسلمانوں کی ملکیت قرار

پیس اینڈ کانفلکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوین نے بھارت میں مودی کی ہندوتوا پالیسی کے دوغلے پن کا پردہ چاک کردیا۔

اشوک سوین نے بھارت کے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے زعفرانی رنگ کی مکمل ملکیت کے دوے پر سوال اٹھا دیا۔

معروف اسکالر پروفیسر اشوک سوین نے پیر کو اپنی ایک ٹویٹ میں زعفرانی رنگ کے بارے میں بھارتی ہندوؤں کی غلط فہمی کو بے نقاب کیا۔

پروفیسر اشوک سوین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ”عجیب بات ہے کہ بھارت میں خود کو بالاتر سمجھنے والے ہندو زعفرانی رنگ پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن زعفران تو واحد طور پر کشمیر میں اگائی جاتی ہے۔ جبکہ زعفران کی کاشت صرف مسلمان کرتے ہیں۔“

زعفران کی کاشت کرنے والی ریاستوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر سرفہرست ہے۔ بھارت کے 5707 ہیکٹر علاقے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے جس میں سے 4496 ہیکٹر مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔

کشمیری زعفران اپنے معیار کی وجہ سے دنیا کے دوسرے حصوں میں کاشت ہونے والے زعفران سے مختلف ہے۔

زعفران زیادہ تر روایتی کشمیری گرم مشروب ’قہوہ‘ اور ’وازوان‘ کے نام سے مشہور کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔

لیکن، زعفران میں کئی دواؤں کی قدریں بھی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس منفرد مسالے کی قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں اتنی بڑی مانگ ہے۔

اشوک سوین کون ہیں؟

معروف اسکالر پروفیسر ڈاکٹر اشوک سوین اپسالا یونیورسٹی کے شعبہ ”امن اور تنازعہ کی تحقیق“ میں امن اور تنازعہ کی تحقیق کے پروفیسر ہیں۔

2017 میں، وہ انٹرنیشنل واٹر کوآپریشن کے یونیسکو چیئرمین کے طور پر مقرر ہوئے تھے۔

اشوک سوین نے 1991 میں نئی دہلی میں قائم جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور انڈیا کے اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اور گزشتہ 32 سالوں سے سویڈن میں مقیم ہیں۔

Read Comments