Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2023 07:07pm

نواز شریف نومبر میں الیکشن کی تیاریاں کرنے لگے، فضل الرحمان کو منانے کی سرتوڑ کوششیں

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے وطن واپسی کے لئے اہم رہنماؤں اور قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کردی ہے۔ جب کہ وزیراعظم شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کیلئے ملاقات کررہے ہیں۔

گزشتہ روز جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کی قیادت پر دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر شدید تنقید کی تھی، اور کہا تھا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد اب پی ڈی ایم کی اب ضرورت باقی نہیں رہی۔

ترجمان جے یو آئی محمد اسلم غوری نے گزشتہ روز کے بیان کے حوالے سے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی آف دی ریکارڈ بات چیت کو توڑ موڑ کر چلایا جارہا ہے، دبئی مذاکرات سے جے یو آئی ہی نہیں پوری پی ڈی ایم بے خبر ہے، مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات ہمارا حق ہے۔

ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی مدت بڑھانا اور الیکشن کا التوا سیاسی نقصان ہوگا، عام اتنخابات سے متعلق مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز واضح مؤقف دیا، پنجاب اور کے پی الیکشن پر اتحادی حکومت کا مؤقف مشترکہ تھا۔

اسلم غوری نے کہا کہ جے یو آئی ف پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد فوری الیکشن کرانے کی حامی تھی، ہمارا مؤقف اسٹریٹ پاور سے حکومت گرانا اور الیکشن کرانا تھا، عدم اعتماد کا راستہ ہمارا نہیں آصف زرداری کا تھا، وقت بتائے گا کہ عدم اعتماد کے مؤقف کے پیچھے کون کون سی طاقتیں تھیں۔

ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ وزیراعظم کا اسمبلیوں کی مدت کے خاتمے کا بیان باہمی مشاورت سے تھا، اسمبلیوں کی تحلیل پر وزیراعظم کے مؤقف کی تائید بھی کل مولانا فضل الرحمان نے کی۔

وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کے لئےملاقات

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات جاری ہے، جس میں وفاقی وزیرمواصلات مولانا اسعد محمود بھی موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی اور موجودہ صورتحال پر بات چیت ہورہی ہے، اور وزیراعظم موجودہ صورتحال پر مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان دبئی میں ہونے والے فیصلوں پر اتوار کے روز شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ یہ ملاقاتیں الیکشن کے حوالے سے ہو رہی تھیں۔

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پیر کو تصدیق کی کہ نواز شریف مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف ان دنوں سعودی عرب میں موجود ہیں، جہاں ان کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں جاری ہیں، جب کہ سابق وزیراعظم کے پاکستان میں اہم پارٹی رہنماوں سے ٹیلی فونک رابطے بھی جاری ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے اپنی وطن واپسی اور آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کردی ہے، اور نومبر میں عام انتخابات کا عندیہ دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں اور ٹکٹ ہولڈرزک ا مشترکہ اجلاس بلوانے پر غور شروع کردیا ہے، اور پارٹی کو الیکشن مہم تیزکرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت11 یا 12 اگست کو تحلیل کردی جائے گی، اور مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم اور انتخابی اتحاد پر اہم فیصلے متوقع ہیں، جب کہ پنجاب میں 30 فیصد نئے چہروں کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ٹکٹس کی تقسیم کا مرحلہ اگست اور ستمبر میں مکمل کیا جائے گا۔

دبئی فیصلہ پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا

دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ دبئی میں کیا گیا فیصلہ پاکستان اور پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا۔

نجی ٹی وی اے آر وائی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ہمیں اعتراض دبئی میں ہونے والی ملاقات پر نہیں، بلکہ اس سے لاعلم رکھے جانے پر ہے، ہمیں ملاقات کی خبر بھی میڈیا کے ذریعے ملی۔

حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ جے یو آئی پی ڈی ایم کی اہم جماعت ہے، اسے اس طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں

ادھر پیر کو اسلام آباد میں خبریں گردش کرتی رہیں کہ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کیلئے ان سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم یہ ملاقات لندن میں ہوگی یا دبئی میں یہ ابھی واضح نہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق نواز شریف سعودی عرب سے واپس دبئی پہنچیں گے اور وہیں یہ ملاقات ہوگی جب کہ کچھ دیگر اطلاعات میں کہا گیا کہ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو لندن بلایا ہے۔

البتہ مریم اورنگزیب کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہ ملاقات ہوگی۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اسمبلیوں کی مدت میں توسیع نہیں چاہتے اور ان کا مشورہ نواز شریف نے مان لیا ہے تاہم مولانا فضل الرحمان اس پر برہم ہیں۔

گزشتہ روز پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کی دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں سے کیوں لاعلم رکھا گیا، ن لیگ کو پی ڈی ایم جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، یہ سوال ہے کہ ن لیگ اب تک اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ایک تحریک تھی، ہم پی ٹی آئی چئیرمین کی حکومت کو نہیں ہٹانا چاہتے تھے تاہم اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، اب پی ڈی ایم کی اب ضرورت باقی نہیں رہی، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے، اس لئے ان سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے، دبئی میں ہونے والے مذاکرات اچانک نہیں ہوئے ہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے ہیں۔

Read Comments