Aaj Logo

شائع 24 اگست 2023 06:01pm

جدہ میں پاکستانی مزدور کیلئے ائر ایمبولینس پہنچنے پر یمنی ساتھی حیران

سعودی عرب میں ایک یمنی باشندہ پاکستانی شخص کو بچانے کیلئے آئی فضائی ایمبولینس کو دیکھ کر حیران رہ گیا، اس نے اس لمحے کی ویڈیو بھی بنائی۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک پاکستانی شخص 12 میٹر کی بلندی سے گر کر زخمی ہوگیا اور ٹریفک جام کی وجہ سے ایمبولینسں بروقت نہیں پہنچ سکی۔

اس کے بعد ائر ایمبولینس طلب کی گئی، جو زخمی شخص کو فوراً وہاں سے لے کر روانہ ہوگئی۔

یمنی باشندے نے ویڈیو میں بتایا کہ وہ اور ان کا پاکستانی ساتھی جدہ کے ایک سیکٹر میں ایک ساتھ کام کر رہے تھے کہ ان کا ساتھی 12 میٹر کی بلندی سے گر گیا، انہوں نے ایمبولینس سے رابطہ کیا، جس کی آمد میں ٹریفک جام کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہوگئی۔ لیکن اس کے بعد ائر ایمبولینس صرف 15 منٹ میں ان تک پہنچ گئی۔’

یمنی باشندے نے کہا، ’اللہ کا رحم ہو اس وفا پر، اللہ کی رحمت ہو انسانیت کی بادشاہی پر، اللہ کی رحمت ہو اس کے حکمرانوں پر، اس کے لوگوں اور اس کی فوج پر، اللہ کی رحمت ہو اس عجب وفاداری پر، برکت ہو ان پر جو اس (ائر ویمبولینس) کو چلاتے ہیں، اور مبارک ہو انہیں جو اس کا سامنا کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’صرف 15 منٹ تھے جو ہمیں ایک دوسرے سے جدا کردیتے۔ سیکٹر 12 میں ہمارا ایک ساتھی گرا، ایک پاکستانی، جو سعودی شہری نہیں، نہ تاجر، نہ وزیر، نہ شہزادہ، نہ کوئی اہلکار، نہ رہائشی۔ ایک مزدور جو سیکٹر 12 میں گرا، ہم نے ایمبولینس کو اطلاع دی، اور دو مقدس مساجد کے روڈ پر ہجوم اور جدہ روڈ پر بھیڑ کی وجہ سے یہ مبارک طیارہ وہاں سے اسے نکالنے کے لیے بھیجا گیا۔ جو اس پاکستانی کارکن کو بروقت نکال کر اسے کنگ فہد اسپتال لے گیا۔‘

یمنی باشندی نے کہا کہ ’مجھے ہمسایہ یا یورپی ممالک سے کوئی ایسا ملک بتائیں جو 15 منٹ سے بھی کم وقت میں، ایک ایمبولینس اور تین ایسکارٹ بھیج سکے، جو ٹریفک کو روکے، تاکہ اسے بچایا جا سکے۔‘

سعودی کارکن ابراہیم بن عطا اللہ نے یمنی باشندے کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یمنی حیران ہے۔ اسے یقین نہیں آرہا کہ اس کے ملک میں بھی اپنی سرزمین پر رہنے والے کسی کارکن کی مدد کے لیے ہوائی جہاز اڑایا گیا ہو۔ کیونکہ کچھ ممالک سوائے تاجر، سرکاری یا بااثر افراد کو پروٹوک دیتے ہیں۔ لیکن یہ مملکت مختلف ہے، کیونکہ یہ انسانی حفاظت کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتی ہے۔

Read Comments