Aaj Logo

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2023 08:25pm

’چیف الیکشن کمشنر کو بھی نہیں پتا کہ الیکشن کب ہوں گے توایک جماعت کو کیسے پتا کہ فروری میں ہوں گے‘

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو بھی نہیں پتہ توایک جماعت کو کیسے پتہ کہ فروری میں انتخابات ہوں گے۔

مظفر گڑھ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے آئندہ انتخابات کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن پر کل سی ای سی کے اجلاس میں لائحہ عمل دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 90 دن میں حلقہ بندیاں کروادیں، وہ دن دور نہیں جب پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی، ہاتھ پاوں نہ باندھے جائیں تو ہم مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو بھی نہیں پتہ الیکشن کب ہوں گے، صرف ایک جماعت کو کیسے پتہ کہ الیکشن فروری میں ہوں گے، اب میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات نہ کروں تو کیا کروں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ تھے، پیپلزپارٹی اپنی وزارتوں کے حوالے سے جوابدہ ہے، البتہ میری ذاتی خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی ہر حلقے میں الیکشن لڑے اس کا فیصلہ سی ای سی میں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو میثاق جمہوریت میں دلچسپی نہیں، ہم نے کوشش کی کہ نیا میثاق جمہوریت ہو لیکن نہیں ہوپایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کے چہروں پر لکھا ہے کہ بجلی کا بل اور اسکولوں کی فیس پر پریشان ہیں، سفید پوش طبقہ اور چھوٹا تاجر پریشان ہے، ان مسائل کا حل بھٹو کے منشور میں موجود ہے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ ٹائیکون ہی معاشی صورتحال کو بہتر کرسکتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ امیر کو مزید امیر بنائیں، البتہ عام آدمی کو معاشی طور پر مضبوط کرتے ہیں تو معیشت اٹھتی ہے۔

اس سے قبل بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ تعلیم پر توجہ دی، پسماندہ علاقوں کے بچوں کو بھی تعلیم کی سہولتیں ملنی چاہئیں۔

انہوں نے کیہا کہ ہمارے لوگ باصلاحیت ہیں، لہٰذا کوشش ہے اپنے عوام کو بھی اعلیٰ تعلیم کی سہولتیں فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

اتحادی الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ڈرو گے تو مرو گے،بلاول

الیکشن پر بلاول کا زرداری کے بیان سے اظہار لاتعلقی، کیئر ٹیکر حکومتچیئر ٹیکر نہ بنے، پی پی چیئرمین

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان سیلاب سے متاثر ہوا، اگر صحیح طریقےسے وسائل خرچ ہوں تو اچھے ادارے بن سکتے ہیں۔

Read Comments