Aaj Logo

شائع 26 ستمبر 2023 01:10pm

چیئرمین پی ٹی آئی کواٹک جیل میں قید رکھنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں قید رکھنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا، اور تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ عمران خان بطور سابق وزیراعظم جیل میں بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں قید رکھنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کی درخواست منظور کر لی ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کوسینٹرل جیل اڈیالہ منتقل کیا جائے، اور جیل میں بہتر کیٹگری کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد پٹیشنر کا موجودہ اسٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی کا ہے، ایسے تمام قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، صرف سزا یافتہ قیدیوں کو پنجاب کی کسی بھی جیل میں شفٹ کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ روز کی سماعت

پیر 25 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے کی تھی۔

مزید پڑھیں: اٹک جیل انتظامیہ کی معذرت، اسلام آباد پولیس کی گاڑیاں عمران خان کو لیے بغیر واپس روانہ

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں انڈر ٹرائل قیدی کواٹک جیل میں کیوں رکھا ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف پیش کیا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر ہی اٹک جیل کا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ وہ آرڈر اس لئے تھا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اٹک جیل میں ہی تھے، اب ان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے، عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کریں۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں انڈر ٹرائل قیدی کو اٹک جیل میں کیوں رکھا ہوا ہے، جب سزا تھی تب تو شاید یہ تھا کہ کتنا عرصہ رکھنا ہوگا اس لئے اٹک منتقل کیا گیا، اب تو ان سزا معطل ہو چکی اور چیئرمین پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں، اور قانون کے مطابق سلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان اڈیالہ منتقل نہ ہوسکے، جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، کل کو اگر آپ انہیں رحیم یار خان بھیجوا دیں پھر کیا ٹرائل وہاں کریں گے۔

وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسپورٹس مین ہیں انہیں ایکسر سائز مشین فراہم کی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے بی اور سی کلاس ختم ہوگئی ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے کوئی حق تلفی نہ ہو۔

وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے تحریری حکنامہ جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جستس نے کہا کہ کوشش ہوگی اڈیالہ جیل منتقلی کا آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کردیں۔

سائفرکیس کی آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا بھی حکم

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفرکیس کی آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ عامرفاروق نے سائفر کیس ان کیمرہ سماعت کرنے کی درخواست پرمحفوظ فیصلہ جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی آئندہ سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا فیصلہ

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں سماعت اِن کیمرہ ہوئی، غیرمتعلقہ افراد کوکمرہ عدالت سے نکال دیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل کو بھی پراسیکیوشن کی استدعا پر کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن چاہے تو اِن کیمرہ سماعت کیلئے الگ سے درخواست دے سکتی ہے۔۔۔۔

Read Comments