Aaj Logo

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2023 09:32pm

افغان مہاجرین کا مسئلہ کمیشن بنا کر حل کیا جائے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ افغانستان نے اپنے علماء سے فتوی لیا ہے کہ پاکستان میں مسلح کارروائی کو جہاد قرار نہیں دیا جا سکتا ہے، افغانستان پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی ہو تو پھر یہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے جس کی تکمیل ہوگی، افغان مہاجرین کا مسئلہ دوطرفہ ہے، اس معاملے پر کمیشن بنا کر مسئلہ حل کیا جائے۔

اپنے ایک بیان میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانوں کو غیر قانونی کہہ کر نکالا جا رہا ہے، انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا وہ 42 ، 43 سال سے غیر قانونی نہیں تھے ؟ ان کا کہنا ہے تکلیف کسی اور جگہ ہوتی ہے، شکایت کسی اور جگہ سے ہوتی ہے، سزا کسی اور کو دی جاتی ہے، ریاست کے فیصلے میں ہم کیا کرسکتے ہیں، پرویزمشرف نے بھی فیصلہ کیا تھا ہم نے مخالفت کی۔

مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ امریکا کو افغانستان پر حملے سے کیا فائدہ ہوا ؟ بالآخر رسوا ہوکر امریکا افغانستان سے چلا گیا، عراق پر حملہ کیا پھر کہا کہ اطلاعات غلط تھیں، امریکا نے پورے عراق کو تباہ وبرباد کردیا، کیا امریکا کو حق ہے کہ وہ انسانی حقوق کے نام پر جہاں چاہے انسان کا خون بہائے۔

سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ امن ہمیشہ انصاف کے ساتھ آتا ہے، بہت انصافیاں ہو تو امن نہیں ہوسکتا، افغان مہاجرین کا مسئلہ دو طرفہ ہے، اگر شکایتیں ہیں تو پوری کمیونٹی کو اچھے الفاظ کے ساتھ اور اچھی یادوں کے ساتھ رخصت کیا جاسکتا تھا۔

مزید پڑھیں

قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، مولانا فضلالرحمان

مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سےملاقات

ہمارے مجاہدین جنگ کیلئے تیار ہیں، مولانا فضل الرحمان کا حماس کی حمایتکا اعلان

انہوں نے کہا کہ اگر 40 مہمان نوازی کے بعد لات مار کر رخصت کیا جائے تو مہمان نوازی تو ختم ہوگئی پھر، یہ معاملہ دوطرفہ مذاکرات کے ساتھ سنجیدہ انداز میں حل کرنا چاہیئے تھا، افغانستان افغانوں کا ہے بالآخر انہوں نے جانا تھا۔

Read Comments