Aaj Logo

شائع 25 دسمبر 2023 09:35am

آسٹریلوی کپتان کی غزہ سے اظہار یکجہتی کے معاملے پر عثمان خواجہ کی حمایت

آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے غزہ سے اظہار یکجہتی کے معاملے پر اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ کی حمایت کردی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے عثمان خواجہ کو پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران ایک سیاہ کبوتر کو اپنے بلے اور جوتوں پر زیتون کی شاخ پکڑے ہوئے اسٹیکر لگانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

گزشتہ روز عثمان خواجہ نے پریکٹس کے دوران جس لوگو کی نمائش کی تھی اس پر 01 یو ڈی ایچ آر کے الفاظ بھی لکھے تھے جو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل ون کا حوالہ ہے۔

پرتھ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران 36 سالہ عثمان خواجہ کو مخصوص جوتے پہننے سے روک دیا گیا تھا جس پر ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ اور ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ کے نعرے درج تھے۔

آئی سی سی کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی اوپننگ بیٹر نے سیاست، مذہب یا نسل سے متعلق پیغامات پر اس کے قواعد کی خلاف ورزی کی۔

اس حوالے سے پیٹ کمنز نے میلبرن میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہا کہ ہم واقعی عثمان کی حمایت کرتے ہیں، خواجہ اس بات کے لیے کھڑے ہیں جس پر وہ یقین رکھتے ہیں اور مجھے لگتا ہے انہوں نے یہ واقعی احترام کے ساتھ کیا ہے۔

پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ جیسا میں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘، مجھے نہیں لگتا یہ بہت قابل اعتراض ہے اور میں کبوتر کے بارے میں بھی یہی کہوں گا۔

آسٹریلوی کپتان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے جس طرح سے عثمان خواجہ اس بارے میں بات کر رے ہیں وہ واقعی اپنا سر اونچا رکھ سکتے ہیں، لیکن اس حوالے سے قواعد موجود ہیں اور مجھے یقین ہے آئی سی سی نے کہا وہ اس کی منظوری نہیں دیں گے، البتیہ کونسل قوانین بناتا ہے اور آپ کو اسے قبول کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

فلسطینیوں سے اظہار یکجہی : آئی سی سی نے عثمان خواجہ کو ضوابط کی خلافورزی پر چارج کر دیا

عثمان خواجہ نے پاکستان کیخلاف ٹیسٹ میں بازو پر سیاہ پٹی کیوںباندھی؟

واضح رہے کہ پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ کے دوران عثمان خواجہ نے بازو پر سیاہ پٹی باندھی تھی جس پر آئی سی سی کی جانب سے ان کی سرزنش کی گئی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ ذاتی سوگ کے لیے تھا۔

بعد ازاں عثمان خواجہ نے ٹیسٹ میچ کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر آئی سی سی کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے اقدام کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Read Comments