Aaj Logo

شائع 27 دسمبر 2023 08:39pm

ڈی آئی خان حملے میں ہلاک دہشتگردوں کی ڈی این اے رپورٹ موصول

ڈی آئی جی عمران شاہد کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے اہم شواہد مل چکے ہیں اور حملے میں ہلاک دہشتگردوں کی ڈی این اے رپورٹ بھی موصول ہوگئی ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی انسداد دہشت گردی عمران شاہد کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں رواں سال 23 خود کش حملے ہوئے، جن میں سے متعدد حملے ناکام بنائے، دہشت گردی کے مختلف واقعات میں رواں سال 184 پولیس شہید ہوچکے ہے اور 408 زخمی ہوئے ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ رواں سال 1093 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے، اور مختلف مقدمات میں 2595 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا، جن میں سے 726 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں سیکیورٹی کے چیلنجز ہر وقت موجود رہتے ہے، پاک افغان سرحد کے قریب علاقوں میں سیکیورٹی کے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ڈی آئی خان : دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید 23 جوانوں کی نماز جنازہ ادا، فورسز کی کارروائی میں 27 دہشت گرد ہلاک

عمران شاہد کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقام افغان باشندوں کی واپسی کے بعد صوبے میں اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے، تمام مہاجرین بدامنی میں شامل نہیں تھے، اور 17 لاکھ مہاجرین میں سے 3 لاکھ افراد کے واپس جانے سے بدامنی اور دہشت گردی میں اچانک کمی واقع نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:

ڈی آئی خان: آئل گیس کمپنی پر حملے میں دو پولیس اہلکار شہید، 3 زخمی

ڈی آئی خان میں تھانے پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اہلکار جاں بحق

ڈی آئی خان میں پولیس اسٹیشن پردہشتگردوں کا حملہ، 4 پولیس اہلکار زخمی

ڈی آئی جی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے ڈی آئی خان حملے کے کئی اہم شواہد مل چکے ہے، اور حملے میں ہلاک دہشتگردوں کی ڈی این اے رپورٹ بھی حاصل کرلی ہے۔

عمران شاہد کا مزید کہنا تھا کہ پورا صوبہ حساس ہے، کسی علاقوں کو نارمل نہیں لے رہے ہے، دہشت گردی کے واقعات بڑھنے کے ساتھ سی ٹی ڈی نے بھی کارروائی سخت کردی ہے، جرائم پر قابو کرنے کے لیے حکومت نے جدید سافٹ وئیرز دیے ہیں، اور سی ٹی ڈی کی فنڈنگ کا مسئلہ بھی حل کردیا گیا ہے۔

ڈی آئی خان میں 23 جوان شہید

واضح رہے کہ رواں ماہ 12 دسمبر کو درابن کے علاقے میں دہشت گردوں نے ایک سیکورٹی چیک پوسٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور ناکامی پر بارود بھری گاڑی پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں عمارت گرنے سے 23 فوجی شہید ہوگئے تھے۔

واقعے کے بعد جھڑپ میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔ اور دیگر 21 دہشت گرد دو جھڑپوں میں ہلاک ہوئے جب کہ دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ میں 2 بہادر جوان بھی شہید ہوئے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فورسز نے درہ زندہ میں انٹیلی جنس بیسڈآپریشن کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانے تبادہ کیے اور اس دوران 17دہشت گرد بھی مارے گئے۔ جب کہ فورسز نے کلاچی میں بھی انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، جہاں دہشت گرد ٹھکانے تباہ اور 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جب کہ اس آپریشن دو اہلکار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

Read Comments