Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2023 10:47pm

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا بینچ پر اعتراض

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کے معاملے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے جسٹس سردارطارق مسعود کی سربراہی میں بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے 3 رکنی ججز کمیٹی کوخط لکھ دیا۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کردی۔

جواد ایس خواجہ نے 3 رکنی ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا، جس میں انہوں نے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بنے بینچ پر اعتراض اٹھادیا۔

سابق چیف جسٹس نے خط میں استدعا کی ہے کہ انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سینیارٹی کے مطابق سینیارٹی کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ مرکزی کیس میں درخواست گزار ہونے کے ناطے بینچ پر اعتراض کرنے کا حق رکھتا ہوں، جسٹس سردارطارق مسعود پہلے سے رائے دینے کے باعث مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتے، مقدمات مقررکرنے والی 3 رکنی ججز کمیٹی کے رکن جسٹس اعجازالاحسن ایک خط لکھ چکے، جسٹس اعجاز الاحسن نے لکھا کہ خصوصی عدالتوں سے متعلق کیس 7 رکنی لارجربنچ نے سننا تھا۔

مزید پڑھیں

سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار، سپریم کورٹ کا تحریریفیصلہ جاری

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل، پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ کے فیصلےکیخلاف اپیل دائر

9 مئی واقعات میں ملوث سویلینز کا ٹرائل شروع ہو چکا، حکومت کا سپریمکورٹ میں جواب جمع

جواد ایس خواجہ نے خط میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے مطابق 7 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے، 13 دسمبر کو 6 رکنی لارجر بینچ سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرچکا ہے۔

Read Comments