Aaj Logo

شائع 14 فروری 2024 04:20pm

جماعت اسلامی کا حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی سے تعاون سے انکار

جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ محض خیبرپختونخوا میں حکومت سازی کے لیے تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔

جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کے حوالے سے ابتدائی مشاورت مکمل کرلی، جس کے بعد جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کرنے سے انکار کردیا۔

جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے مرکزی مشاورت اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے قائدین نے جماعت اسلامی سے رابطہ کیا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نئی صورتحال میں مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کرے، اس کے فوری بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مرکزی قیادت اور ذمہ داران کے ساتھ مشاورت کی اور لیاقت بلوچ کی سربراہی میں پروفیسر محمدابراہیم صاحب امیرجماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا، اور عنایت اللہ خان صاحب نائب امیر صوبہ خیبر پختونخوا پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی۔

کمیٹی ارکان کا تحریک انصاف کے قائدین بیرسٹرگوہر خان چیئرمین پی ٹی آئی، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب خان اور محمد اعظم خان سواتی سے رابطہ ہوا اور ملکی انتخابی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے تحریک انصاف کی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا کہ جماعت اسلامی کے انتخابات 2024ء پر بڑے تحفظات ہیں، انتخابی نتائج کی تبدیلی اور زور زبردستی، سینہ زوری سے نتائج کو پلٹنا مکروہ اور جمہوریت کے لیے سیاہ گھناؤنا کھیل ہے جس کا نقصان ملک اور جمہوریت کو ہوگا تاہم جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ سے جیتنے والے ممبران اسمبلی کا خیرمقدم کرتی ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے آزاد اُمیدواران اورجو اُن کی حمایت سے جیتے ہیں انہیں پارٹی، آئینی، پارلیمانی تحفظ، عوامی مینڈیٹ کے احترام، پی ٹی آئی کے کارکنان کی مشکل حالات میں ثابت قدمی، محنت اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے ساتھ غیر مشروط تعاون کے لیے تیار ہے، جس کا پی ٹی آئی قیادت نے خیرمقدم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آخری مرحلے میں تحریک انصاف کی قیادت نے پیغام دیا کہ وہ صرف خیبرپختونخوا کی حد تک تعاون چاہتے ہیں، جبکہ قومی سطح پر وہ جماعت اسلامی کے ساتھ اشتراک عمل نہیں کریں گے۔ لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کے قائدین کو آگاہ کیا کہ اُن کی طرف سے بدلے ہوئے دوسرے مؤقف پر مشاورت کے بعد جواب دیاجائے گا۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد جماعت اسلامی نے طے کیا کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا قومی سطح پر اشتراک عمل قومی مفاد میں ہوگا لیکن تحریک انصاف نے اپنے مؤقف کو تبدیل کیا ہے تو وہ خیبر پختونخوا میں بھی جس سے چاہیں اپنے معاملات طے کرلیں، جماعت اسلامی کو خوشی ہوگی۔

دوسری جانب بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی میں جماعت اسلامی کی نمائندی باقی نہیں رہی لہذا ان کے ساتھ حکومت بنانے کا جواز نہیں ہے۔

ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق پارٹی نے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے ، پی ٹی آئی نے وفاقی سطح پر کسی اور جماعت کے ساتھ اتحاد کیا، صرف خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی سے اتحاد کا کوئی جواز نہیں ہے۔

قیصر شریف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سے بات چیت دونوں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے متعلق تھی۔ تحریک انصاف نے اپنے مؤقف کو تبدیل کیا ہے، وہ کے پی میں بھی جس سے چاہیں اپنے معاملات طے کر لیں، جماعت اسلامی کو خوشی ہو گی۔

واضح رہے گزشتہ روز بھی جماعت اسلامی پاکستان خیبرپختونخوا کے امیر رہنما پروفیسر محمد ابراہیم نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کی تردید کی تھی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی جس کے ساتھ بھی حکومت بنانا چاہے ان کو اختیار ہے۔ جماعت اسلامی کا نام استعمال کرنے کا اخلاقاً کوئی جواز نہیں بنتا۔

مزید پڑھیں

سیاسی صورتحال میں اہم پیشرفت: پی ٹی آئی آزاد امیدواروں کا جماعتاسلامی میں شمولیت کا امکان

جماعت اسلامی خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی دونوں نشستیں کھودیں

کیا عمران خان رہا ہو کر وزیراعظم بن جائیںگے

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، پی ٹی آئی خود سے ہی حکومت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا نام استعمال کررہی ہے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ طرزِ عمل نامناسب اور غیر اخلاقی ہے۔ جماعت اسلامی کسی کو کندھا فراہم نہیں کرے گی۔

Read Comments