Aaj Logo

شائع 23 اپريل 2024 07:12pm

سندھ حکومت اور ڈی ایچ اے کے درمیان زمین کا تنازع حل، اپیل واپس لے لی

سندھ حکومت اور ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی (ڈی ایچ اے) کے درمیان زمین کا تنازع حل ہوگیا، ڈی ایچ اے نے سپریم کورٹ میں زمین سے متعلق اپیل واپس لے لی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ حکومت اور ڈی ایچ اے کے درمیان زمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جہاں ڈی ایچ اے نے لینڈ یوٹلائزیشن سندھ کے خلاف سپریم کورٹ میں زمین سے متعلق اپیل واپس لینے کا بتایا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ پبلک پراپرٹی کا معاملہ کیس کیسے واپس لے سکتے ہیں؟ جس پر وکیل ڈی ایچ کا کہنا تھا کہ مجھے کیس واپس لینے کے لیے ہدایت جاری کی گئی ہیں، مسلہ حل ہوگیا ہے۔

سپریم کورٹ میں کراچی تجاوزات کیس جمعرات کو سماعت کیلئے مقرر

جسٹس جمال مندوخل نے استفسار کیا کہ اتنی بڑی رقم ہے، معاملہ کیسے طے ہوا؟ کیا ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کو پیسے دیے ؟ جب ریونیو بورڈ کا دعویٰ کروڑوں روپے کا تھا تو سیٹلمنٹ کیسے ہوئی یہ بتائیں، جس پر سندھ حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2011 میں سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

ڈی ایچ اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2 کروڑ 82 لاکھ 97 ہزار کی ادائیگی کی گئی، ملیر ریور پروٹیکشن آرڈیننس کے نام پر زمین کا قبضہ ڈی ایچ اے سے لیا گیا، سندھ حکومت نے 282 ایکڑ متبادل زمین دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

سرکاری پلاٹ کی ملکیت کا تنازع: میئر کراچی سپریم کورٹ میں پیش

سندھ حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2000 میں کینسیلشن آف الاٹمنٹ آرڈیننس آگیا جس کے تحت سندھ حکومت نے اپنا حق اختیار کیا۔

ڈی ایچ اے کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے لینڈ آرڈینس کے تحت الاٹمنٹ منسوخ کی گئی کیونکہ کم قیمت پر زمین الاٹ ہوئی تھی، سندھ حکومت نے نئے ریٹ کے مطابق رقم کا تقاضا کیا، ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کے لینڈ آرڈیننس کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

سپریم کورٹ: کراچی کا دعویدار 5 ہزار گز کے پلاٹ سے محروم

بعد ازاں ڈی ایچ اے کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی، عدالت نے ڈی ایچ اے کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرلی۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Read Comments