شائع 04 مئ 2025 09:24pm

یورپی یونین نے بھارت کی حمایت سے انکار کردیا، جے شنکر پھٹ پڑے

یورپی یونین نے بھارت کی حمایت سے انکار کردیا، جے شنکر پھٹ پڑے ، بھارت کے وزیر خارجہ نے یورپی ممالک کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو مبلغین نہیں، شراکت داروں کی ضرورت ہے، نصیحتیں سننے کا وقت گزر چکا، اب باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہییں، اور یورپ کا کچھ حصہ آج بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔

انہوں نے یہ بات آئس لینڈ کے سابق صدر اولافور گریمسن اور آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر سمیر سرن کے ساتھ مکالمے کے دوران آرکٹک سرکل انڈیا فورم میں کہی۔

وزیر خارجہ جے شنکر سے سوال کیا گیا کہ بھارت کو یورپ سے کیا توقعات ہیں؟ اس پر ان کا کہنا تھا جب ہم دنیا کو دیکھتے ہیں تو ہم شراکت دار تلاش کرتے ہیں، مبلغین نہیں، خاص طور پر ایسے مبلغین جو خود اپنے ملک میں ان اصولوں پر عمل نہیں کرتے جن کی تبلیغ وہ بیرونِ ملک کرتے ہیں۔ میرے خیال میں یورپ کا کچھ حصہ اب بھی اس مسئلے سے دوچار ہے، اگرچہ کچھ تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ اب ایک ”حقیقت پسندی کے دائرے“ میں داخل ہو چکا ہے، لیکن آیا وہ اس نئی حقیقت سے نبرد آزما ہو پاتا ہے یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔

جے شنکر نے کہا کہ اگر ہمیں یورپ کے ساتھ شراکت داری قائم کرنی ہے تو اس میں باہمی مفادات، حساسیت، اور ایک دوسرے کے نظریات کو سمجھنے کا جذبہ ضروری ہے۔ یہ ایک جاری عمل ہے، کچھ یورپی ممالک اس میں آگے بڑھ چکے ہیں اور کچھ پیچھے ہیں۔

جے شنکر کے یہ بیانات ایک اہم وقت پر سامنے آئے ہیں، جب بھارت نے یوکرین جنگ کے دوران روس سے تیل کی خریداری پر مغرب کے اعتراضات کو مسترد کر دیا تھا۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا مجھے معلوم ہے کہ یوکرین میں ایک تنازع ہے اور میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ یورپ کا اپنا نقطہ نظر ہے اور وہ اپنے فیصلے کرے گا، یہ اس کا حق ہے۔ لیکن جب یورپ اپنی توانائی کی ضروریات کے مطابق فیصلے کرتا ہے، تو وہ بھارت سے کوئی اور راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیسے کر سکتا ہے؟

جے شنکر نے مزید کہا کہ بھارت دنیا کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے، لیکن وہ فیصلے کرے گا جو بھارت کے عوام کے مفاد میں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیں ہدایت دی تھی کہ بھارت کے مفاد میں فیصلہ کریں، اور ہم نے وہی کیا۔ اگر مجھے اپنے عوام کو ایندھن کی مہنگائی سے بچانے کا راستہ ملتا ہے تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

انہوں نے یورپ کے طرزِ فکر پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو اس ذہنیت سے باہر آنا ہوگا کہ یورپ کے مسائل دراصل دنیا کے مسائل ہیں، لیکن دنیا کے مسائل یورپ کے مسائل نہیں ہوتے۔

جے شنکر کے ان بیانات کو بھارت کے بدلتے ہوئے عالمی رویے کا تسلسل سمجھا جا رہا ہے، جہاں بھارت مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں خودمختاری اور مساوات کو اہمیت دے رہا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی سخت ردِعمل، اور عالمی سطح پر ابھرتے ہوئے حالات (خصوصاً امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی) اس تناظر کو مزید اہم بناتے ہیں۔

Read Comments