شائع 05 دسمبر 2025 01:20pm

امریکا کا مشرقی بحرالکاہل میں منشیات بردار کشتی پر ایک اور حملہ، 4 افراد ہلاک

امریکی فوج کے مشرقی بحرالکاہل میں ایک اور مبینہ منشیات سے لدی کشتی پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق امریکی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں ایک مبینہ منشیات سے لدی کشتی پر حملہ کر کے چار افراد ہلاک کر دیے۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق اس کارروائی کی ہدایت وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دی تھی، جبکہ سدرن کمانڈ نے حملے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

یو ایس سدرن کمانڈ نے بتایا کہ کشتی پر موجود افراد کو نشانہ بنانے کی وجہ یہ تھی کہ انٹیلی جنس رپورٹس میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ کشتی میں غیر قانونی منشیات موجود ہیں۔ کشتی مشرقی بحرالکاہل میں منشیات اسمگلنگ کے معروف راستے سے گزر رہی تھی، جہاں اس پر کارروائی کی گئی۔

ہلاک ہونے والے چار افراد کی شناخت یا قومیت کے بارے میں فوری طور پر معلومات نہیں مل سکیں۔ امریکی فوج کے مطابق یہ حملے منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ ستمبر کے اوائل سے امریکی فوج لاطینی امریکا کے ساحلی پانیوں میں مشتبہ منشیات سے لدی کشتیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اب تک مشرقی بحرالکاہل اور کیریبین میں کم از کم 22 ایسے حملے کیے جا چکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان کشتیوں میں منشیات اسمگل ہو رہی تھی، تاہم ابھی تک کوئی ثبوت عام نہیں کیے گئے۔

دوسری جانب امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز دونوں نے اس متنازع منشیات مخالف مہم پر سخت تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ ان کارروائیوں میں قانونی اور انسانی حقوق کے پہلوؤں پر سوالات اٹھتے ہیں۔

غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتی پر مبینہ ڈرون حملہ

کانگریس میں ہونے والی بریفنگز میں مختلف رائے سامنے آئی۔ ریپبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے کہا کہ بریڈلی کو ’سب کو ہلاک کرنے یا رحم نہ کرنے‘ کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا، جبکہ ڈیموکریٹ رکن ایڈم اسمتھ کا کہنا تھا کہ کشتی پر موجود 11 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے کے ویڈیو شواہد کے مطابق دو افراد کشتی کے پل کے ساتھ پانی میں بہتے ہوئے مارے گئے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے پہلے ہی امریکی حملوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ غیر عدالتی قتل کے مترادف ہیں۔ کولمبین ماہی گیر الیخاندرو کارانزا کے اہل خانہ نے بھی ستمبر میں حملے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس میں انسانی جان کے حق کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے حملے کو ’نارکو دہشت گردوں کے خلاف جنگ‘ کا حصہ بتایا ہے، جبکہ کانگریس نے جنگ یا طاقت استعمال کے کوئی قانونی اقدامات منظور نہیں کیے۔ امریکی فوجی سرگرمیوں میں حالیہ اضافہ وینزویلا کے ساحل کے قریب بھی دیکھا جا رہا ہے، جس پر وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو نے اسے اپنی حکومت گرانے کی سازش قرار دیا ہے۔


Read Comments