اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2025 03:42pm

معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں چلائی جارہی: وزیرِ خزانہ

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں چلائی جارہی بلکہ حکومت ملک چلانے کے لیے مثبت اقدامات کر رہی ہے۔


بلاول بھٹو نے 9 دسمبر کو لاہور میں تاجر برادری سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملکی معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں چل سکتی، پیار سے چلتی ہے۔


وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتے کے روز لاہور میں آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں واضح کمی ہوئی ہے اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے باعث معیشت میں بہتری آئی ہے۔


وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ برآمدی صنعت میں بہتری کے باعث زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہ کہ پی آئی اے کی بڈنگ 23 دسمبر کو ہو رہی ہے، اور پاسکو کو کرپشن کا گڑھ ادارہ قرار دیتے ہوئے اسکی بندش کا بھی اعلان کیا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت لوگوں کو کروڑوں نوکریاں نہیں دے سکتی، نوکریاں پیدا کرنا سرکار نہیں بلکہ نجی شعبے کا کام ہے، جبکہ حکومت کا کردار نجی شعبے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہ نجی شعبے نے ہی ملک کو اوپر اٹھانا ہے، ہر سیکٹر ایکسپورٹس کرے، ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے سوال اٹھایا کہ ارکانِ اسمبلی کے اثاثے ویب سائٹ پر جاری ہوتے ہیں، بیوروکریٹس کے اثاثے کیوں ظاہر نہیں کیے جاتے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے بھی بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کا کہا ہے اور یہ کوئی اضافی شرط نہیں بلکہ عملی اقدامات ہیں۔

وفاقی وزیرخزانہ نے بتایا کہ 15 جنوری تک این ایف سی ایوارڈ پر مشاورت مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں واضح کمی ہوئی ہے، تاہم معاشی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکار نظام کے ذریعے ٹیکس وصولی میں شفافیت آئی ہے اور معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت بدعنوانی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 31 دسمبر کو پارلیمنٹیرینز کے اثاثے ویب سائٹ پر آجائیں گے جبکہ پبلک سرونٹس کے اثاثے بھی ویب سائٹ پر آئیں گے۔

دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قرض کی نئی قسط کے لیے وفاقی حکومت کو 23 شرائط پیش کر دی ہیں۔ ان شرائط میں عوام پر مزید مالی بوجھ ڈالنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حکومت کو گندم کی امدادی قیمت پر پابندی لگانے اور ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر سیلز ٹیکس نافذ کرنے کا کہا گیا ہے، جس سے صحت اور زراعت کے شعبے میں قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سرکاری اداروں کے قوانین میں تبدیلی کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

حکومت کو 2026 تک سرکاری اداروں میں اصلاحات مکمل کرنے کی مہلت دی گئی ہے، اور کفالت پروگرام میں مستحق افراد کی تعداد بڑھا کر 1 کروڑ 2 لاکھ تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ان اقدامات سے گردشی قرضوں میں کمی لانے کا بھی منصوبہ ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی قسط منظور کرلی

آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کی تجویز دی ہے، جن میں سب سے اہم عوامی سطح پر اضافی ٹیکس عائد کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت مختلف اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی، جس سے کسانوں کو مشکلات پیش آئیں گی۔

پاکستانی حکام کو گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے پر پابندی لگانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، جس کا اثر زراعت کے شعبے پر پڑے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہائی ویلیو سرجری آئٹمز کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے صحت کے شعبے میں بھی اضافی اخراجات آئیں گے۔

آئی ایم ایف نے حکومت کو نئے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کیا تجویز دی؟

آئی ایم ایف نے حکومت کو سرکاری ملکیتی اداروں کے قوانین میں تبدیلی کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اگست 2026 تک اس عمل کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے، جن میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور لاگت میں کمی کے اقدامات شامل ہیں۔

یہ اقدامات پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، مگر ان کا براہ راست اثر عوام کی روزمرہ زندگی پر پڑے گا، کیونکہ نئے ٹیکسز اور قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں عوام کے لیے زندگی گزارنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔

Read Comments