شائع 18 دسمبر 2025 10:17am

کمائی کا انوکھا تجربہ: نایاب درخت اور چائے ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل

چین میں سرمایہ کاری کے نئے رجحانات سامنے آ رہے ہیں، جہاں قیمتی درخت، مہنگی چائے اور دیگر اشیاء کو ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد روایتی صنعتوں کو سرمایہ فراہم کرنا ہے، تاہم اس نئے نظام کے مستقبل اور طلب کے حوالے سے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے گرم جزیرے ہائنان میں نایاب ہوانگ ہوا لی درختوں کی تصاویر لی جا رہی ہیں تاکہ انہیں ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کیا جا سکے۔ ہوانگ ہوا لی، جسے ’پیلا پھول دینے والا ناشپاتی درخت‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک قیمتی قسم کی لکڑی ہے جو اپنی سنہری چمک اور خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے۔ ماضی میں چینی بادشاہ اس لکڑی کو خاص اہمیت دیتے تھے اور آج بھی اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ تاہم یہ درخت تیار ہونے میں کئی دہائیاں لیتا ہے، جس کے باعث کسانوں کو مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

طالبعلم کا کشش ثقل کو ناکارہ بنانے کا انوکھا تجربہ

جیلی ٹیکنالوجی گروپ کے ہائنان میں نمائندے ژاؤ شاؤباؤ کا کہنا ہے کہ ان درختوں کو قابلِ تجارت ڈیجیٹل اثاثوں میں بدلنے سے اس صنعت میں سرمایہ آئے گا۔ ان کے مطابق اس طریقہ کار کے ذریعے قیمتی لکڑی جیسے غیر استعمال شدہ وسائل کو تجارتی اثاثوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جو جنگلاتی صنعت میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔

جیلی ٹیک کا منصوبہ ہے کہ ہانگ کانگ میں چند ماہ کے اندر ڈیجیٹل ٹوکنز کا پہلا مرحلہ متعارف کرایا جائے، جس کے ذریعے تقریباً 10 کروڑ ہانگ کانگ ڈالر جمع کیے جائیں گے۔ ہر درخت کی مالیت اس کے سائز اور معیار کے مطابق طے کی جائے گی اور پھر اسے مختلف ڈیجیٹل حصص یعنی ٹوکنز میں تقسیم کیا جائے گا۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا میں پہلی بار ہوگا کہ قدرتی اور حیاتیاتی اثاثوں کو اس طرح ڈیجیٹل شکل دی جائے گی۔

وقت اور دن تیز کیوں گزرتے ہیں؟ ٹی وی سیریز کی ایک قسط سے راز کھل گیا

یہ رجحان صرف قیمتی درختوں تک محدود نہیں۔ چین میں اعلیٰ درجے کی چائے، مہنگی بائی جیو شراب اور دیگر اشیاء کو بھی ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ قانونی ماہر لیاؤ رین لیانگ کے مطابق نوادرات، کلیکشن، ڈیٹا، کموڈیٹیز اور جائیداد جیسے کئی اثاثوں کو ڈیجیٹل شکل دینے کے حوالے سے کمپنیوں کی جانب سے دلچسپی سامنے آ رہی ہے۔

اگرچہ ہانگ کانگ میں اس نئے سرمایہ کاری ماڈل کو پذیرائی مل رہی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شعبے میں ابھی آغاز ہی ہوا ہے۔ خدشہ ہے کہ اثاثوں کی تعداد تو بہت زیادہ ہو سکتی ہے لیکن خریداروں کی تعداد محدود رہ سکتی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ چین کے اندر سے سرمایہ کاری پر پابندیاں موجود ہیں۔

انسانوں سے بات کرنے والے عجیب و غریب گھوڑے

ادھر ہانگ کانگ ڈیجیٹل اثاثوں کو فروغ دے رہا ہے تاکہ خود کو ایشیا کے ایک بڑے مالیاتی مرکز کے طور پر مزید مضبوط کیا جا سکے۔ دوسری جانب بیجنگ میں حکام نے ڈیجیٹل اثاثوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کرپٹو کرنسی کی تجارت پہلے ہی ممنوع قرار دی جا چکی ہے۔

شنگھائی میں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی نے اعلیٰ درجے کی پوئر چائے کو ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کیا ہے۔ اس چائے کی خاص بات یہ ہے کہ جتنا زیادہ وقت گزرتا ہے، اس کی قدر اتنی ہی بڑھتی جاتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے جعلسازی کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

چائے کی شوقین 27 سالہ جونو ژو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈیجیٹل چائے کے سو یونٹس خریدے ہیں اور انہیں اس حوالے سے کسی قسم کا خدشہ نہیں۔ ان کے مطابق یہ ڈیجیٹل اثاثے کسی حقیقی قدر پر مبنی ہیں۔

اسی طرح ایک چینی کمپنی نے بتایا ہے کہ اس کی بائی جیو شراب کے 62 ٹن ذخائر کو بھی ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کیا گیا ہے، جس کے ذریعے تقریباً 50 کروڑ ہانگ کانگ ڈالر اکٹھے کرنے کا منصوبہ ہے۔

Read Comments