شائع 18 دسمبر 2025 02:50pm

دہلی کی ٹھوس زمین کو کسی بھی وقت مائع میں بدلنے والا خفیہ خطرہ

جب بھی کسی بڑے زلزلے کا ذکر ہوتا ہے، تو ہمارا ذہن فوری طور پر گرتی ہوئی دیواروں اور لرزتی ہوئی عمارتوں کی طرف جاتا ہے۔ لیکن ماہرینِ ارضیات ایک ایسے خاموش خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں جو زمین کے اوپر نہیں بلکہ زمین کے اندر چھپا ہوتا ہے۔ اس عمل کو ‘لیکویفیکشن’ کہا جاتا ہے۔جس کے نتیجے میں عمارتیں شدید جھٹکوں کے بغیر بھی زمین میں دھنس سکتی ہیں یا مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتی ہیں۔

دہلی اور اس کے گردونواح کا علاقہ (نیشنل کیپیٹل ریجن) نرم دریائی مٹی، زیرِ زمین پانی کی بلند سطح اور فعال فالٹ لائنز کے نازک امتزاج پر قائم ہے۔ یمنا کے کنارے آباد علاقے، مشرقی دہلی اور نشیبی خطے خاص طور پر اس خطرے کی زد میں ہیں۔ دہلی، مرادآباد، متھرا اور سوہنا جیسے زمینی شگاف اس خطے کو زلزلہ جاتی زون آئی وی (Seismic Zone IV) میں رکھتے ہیں، جہاں ہمالیہ سے اٹھنے والی زلزلہ لہریں نرم مٹی میں داخل ہو کر مزید طاقتور اور تباہ کن ہو سکتی ہیں۔

یہ صورتحال صرف دہلی تک محدود نہیں ہے۔ تقریباً سات لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا انڈو-گنگا میدان جہاں دریاؤں کی لائی ہوئی مٹی کی دبیز تہیں موجود ہیں، دنیا کے بڑے خطرناک علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ماضی میں پنجاب سے لے کر بہار، آسام اور شمال مشرقی ریاستوں تک لیکویفیکشن کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں 1934 کا بہار زلزلہ اور 2001 کا بُھج سانحہ نمایاں مثالیں ہیں۔

دہلی نے حالیہ دہائیوں میں کوئی بڑا تباہ کن زلزلہ نہیں دیکھا، لیکن چھوٹے جھٹکے مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔ 1960 میں دہلی، گڑگاؤں سرحد پر آنے والا 4.8 شدت کا زلزلہ ایک تلخ یاد دہانی تھا۔ ماہرین کے مطابق اصل سوال یہ نہیں کہ زلزلہ کب آئے گا، بلکہ یہ ہے کہ جب وہ آئے گا تو ہماری زمین کا ردِعمل کیا ہوگا۔

امریکا کی بھارت کو دہلی دھماکے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش

آئی آئی ٹی مدراس کے پروفیسر شبھادیپ بنرجی، جو زلزلہ انجینئرنگ کے ماہر ہیں، بتاتے ہیں کہ لیکویفیکشن کے لیے تین بنیادی شرائط کا ہونا ضروری ہے،

  1. سطح کے قریب کسی مضبوط چٹان کا نہ ہونا

  2. زیرِ زمین پانی کا سطح کے بہت قریب ہونا

  3. ڈھیلی، ریتیلی یا گاد والی مٹی کی موجودگی

افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ تینوں عوامل پورے اِنڈوگنگا میدان میں موجود ہیں، جو اسے غیر معمولی طور پر حساس بناتے ہیں۔

اسی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر بھارت نے 2025 کے لیے زلزلہ مزاحم تعمیرات کا نیا ضابطہ ‘IS 1893’ متعارف کرایا ہے۔ اسے ماہرین ایک تاریخی قدم قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس میں پہلی بار لیکویفیکشن تجزیےکو تمام نئی تعمیرات کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اب صرف عمومی احتیاط کافی نہیں ہوگی، بلکہ ہر بڑے تعمیراتی منصوبے میں سائنسی بنیادوں پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ زلزلے کے وقت وہاں کی زمین مائع تو نہیں بن جائے گی۔

جاپانی بابا وانگا کی پیشگوئی، کیا آج دنیا میں بہت بڑا زلزلہ اور سونامی آنے والے ہیں؟

نئے ضابطے کا مقصد ترقی کو روکنا نہیں بلکہ اسے محفوظ بنانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لیکویفیکشن سے متاثرہ علاقوں میں بھی مضبوط بنیادوں اور جدید انجینئرنگ تکنیک کے ذریعے محفوظ عمارتیں تعمیر کی جا سکتی ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ زمین کے اندرونی رویے کو تعمیر سے پہلے جانچ لیا جائے۔

زلزلے فطری عمل ہیں جنہیں روکا نہیں جا سکتا، لیکن ان سے ہونے والے نقصان کو کم کرنا ہمارے اختیار میں ہے۔ 2025 کا نیا تعمیری ضابطہ اسی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے، جو دہلی سمیت کروڑوں شہریوں کے لیے ایک اضافی حفاظتی حصار ثابت ہو سکتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف عمارتوں کی خوبصورتی پر نہیں، بلکہ اس زمین کی مضبوطی پر بھی غور کریں جس پر ہمارا مستقبل کھڑا ہے۔

Read Comments