زیلنسکی کی کرسمس کے موقع پر پیوٹن کو بد دُعا
یوکرین کے صدر وولوڈیمر زیلنسکی نے کرسمس کی شام جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف سخت اور بالواسطہ جملے استعمال کرتے ہوئے امن کی خواہش اور جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کے مؤقف کو واضح کیا۔ یہ ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا گیا۔
زیلنسکی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر ڈھائے گئے تمام تر مظالم کے باوجود روس ان چیزوں پر قبضہ یا بمباری نہیں کر سکتا جو سب سے زیادہ اہم ہیں۔ ان کے مطابق یہ چیزیں یوکرینی عوام کا دل، ایک دوسرے پر اعتماد اور قومی اتحاد ہیں۔
اگرچہ زیلنسکی نے اپنے بیان میں براہِ راست روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا نام نہیں لیا، تاہم انہوں نے کہا کہ آج ہم سب ایک ہی خواب دیکھ رہے ہیں، اور ہم سب کی ایک ہی خواہش ہے: ‘وہ ہلاک ہو جائے’، جیسا کہ ہر کوئی دل ہی دل میں سوچتا ہے۔
وولوڈیمر زیلنسکی نے یوکرین میں امن کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ خدا کی طرف رجوع کرتے ہیں تو وہ اس سے کہیں بڑی چیز مانگتے ہیں۔ زیلنسکی کے مطابق ہم یوکرین کے لیے امن مانگتے ہیں، ہم اس کے لیے لڑتے ہیں، ہم اس کے لیے دعا کرتے ہیں، اور ہم اس کے حق دار ہیں۔
صدر زیلنسکی نے یہ ویڈیو پیغام ایسے وقت میں دیا جب روس نے منگل کو یوکرین پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے اور کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی۔
اپنے خطاب میں زیلنسکی نے ان حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرسمس کی آمد سے قبل روس نے ایک بار پھر اپنا اصلی چہرہ دکھایا ہے۔
اسی دوران یوکرینی صدر نے صحافیوں کے ساتھ ایک بریفنگ میں جنگ کے خاتمے کے لیے پیش کیے گئے 20 نکاتی منصوبے کی تفصیلات بھی بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت یوکرین ملک کے مشرقی صنعتی خطے سے اپنی فوجیں واپس بلانے پر آمادہ ہو سکتا ہے، تاہم یہ اقدام اسی صورت ممکن ہو گا جب روس بھی اپنی افواج پیچھے ہٹائے اور اس علاقے کو بین الاقوامی افواج کی نگرانی میں ایک غیر فوجی زون قرار دیا جائے۔
یہ تجویز ڈونباس کے خطے کے حوالے سے صدر زیلنسکی کی جانب سے ممکنہ سمجھوتوں کا اب تک کا سب سے واضح اشارہ سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ اس علاقے کا کنٹرول امن مذاکرات میں ایک بڑا تنازع رہا ہے۔
زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اسی نوعیت کا انتظام زاپوریزیا کے جوہری بجلی گھر کے گردونواح میں بھی ممکن ہو سکتا ہے، جو اس وقت روسی کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے عوامی ریفرنڈم کرانا ضروری ہو گا۔