انوکھا اسپن ایکشن: باؤلر کے عجیب بولنگ اسٹائل کی انٹرنیٹ پر دھوم
کرکٹ محض اعداد و شمار کا کھیل نہیں، بلکہ تخلیق، حیرت اور لمحہ بہ لمحہ بدلتے مناظر کا جادوئی سفر ہے۔ حالیہ دنوں میں یہی رنگ ایک چونکا دینے والے واقعے میں واضح طور پر جھلکا، جہاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک انوکھی بولنگ نے کرکٹ کے شائقین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
ویڈیو میں دکھایا گیا بولر اپنا رن اَپ بائیں ہاتھ کے اسپنر کی طرح شروع کرتا ہے، مگر عین لمحے پر اچانک ہاتھ بدل لیتا ہے اور گیند دائیں ہاتھ سے پھینک دیتا ہے۔ اس غیر متوقع حرکت نے نہ صرف بلے باز کو الجھا دیا بلکہ نتیجہ وکٹ کی صورت میں نکلا۔ بلے باز گیند کو نہیں کھیل سکا اور وکٹ کیپر نے اسے اسٹمپ کر دیا۔
یہ منظر دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ صارفین نے اس عمل کو کبھی ’جادوئی‘ تو کبھی ’کرکٹ کا سب سے تخلیقی ایکشن‘ قرار دیا۔ اگرچہ قوانین کے دائرے میں اس طرح کی بولنگ پر بحث ہوسکتی ہے، مگر اس میں شک نہیں کہ اس نے کھیل کے تخلیقی پہلو کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔
کرکٹ کی تاریخ میں اسپنرز ہمیشہ ایک ہی ہاتھ کے ماہر رہے ہیں، بائیں بازو والے شیفان یا عبدالرزاق کی طرح، یا دائیں ہاتھ کے مہین شین اور سعید اجمل۔ یہ نیا اسٹائل ان سب کو چیلنج کرتا ہے، جہاں بالر اپنے پورے ایکشن کو آخری سیکنڈ میں تبدیل کر دیتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آئی سی سی اسے قانونی قرار دے تو یہ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں بیٹنگ لائن اپ کو تہس نہس کر سکتا ہے۔
تاہم، بالنگ ایکشنز پر تنازعات کی تاریخ لمبی ہے۔ ایشٹن ایگر، ہربھجن سنگھ اور ایلستر پالڈی جیسے ستاروں کے کیریئرز اسی وجہ سے متاثر ہوئے۔ کیا یہ ’سوئچ ہینڈ‘ ایکشن قانونی ہے یا نو بال شمار ہوگا؟ اب تک کی ویڈیو دیہی یا کلب سطح کی لگتی ہے، مگر اگر یہ پروفیشنل سطح پر آیا تو کرکٹ کے قوانین کی نئی تشریح طلب ہوگی۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی تبدیلی یا ایکشنز کرکٹ کا نیا چہرہ بنیں گے؟ پاکستانی اور بھارتی شائقین تو اسے اپنے مقامی ٹورنامنٹس سے جوڑ رہے ہیں، جہاں ایسے تجربات روایتی ہیں۔ جب تک آئی سی سی کا فیصلہ نہ آئے، یہ بحث گرماتی رہے گی۔ کرکٹ ہمیشہ حیرت کا کھیل رہا ہے، اور یہ واقعہ اس کی ایک نئی مثال ہے۔