2025: الیکشن کمیشن کی ناکامیاں، ماہرین کی اصلاحات کی تجاویز
سال 2025 میں الیکشن کمیشن سے عوام میں نئی امیدیں وابستہ تھیں، لیکن کمیشن کی کارکردگی گزشتہ سال کی طرح متاثرکن نہ رہی۔ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہو سکی اور بلدیاتی انتخابات کے اہداف بھی پورے نہ ہو سکے۔ آئینی ماہرین الیکشن کمیشن میں اصلاحات کی اشد ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی دور حکومت میں کی گئی تعیناتیوں کے بعد، جنوری 2025 میں کچھ ممبران کی ریٹائرمنٹ کے باوجود نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہیں ہو سکی۔
سکندر سلطان راجہ بدستور چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر برسرِاقتدار ہیں، جبکہ ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی ریٹائرمنٹ کے باوجود کمیشن کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کا معاملہ بھی کمیشن کے لیے چیلنج رہا۔ پنجاب میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا اور تاریخوں میں مسلسل تاخیر رہی۔
اسلام آباد میں شیڈول اور کوئٹہ میں 28 دسمبر کی تاریخ مقرر ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فری اینڈ فئیر انتخابات کے ساتھ بروقت ذمہ داریوں کا عمل یقینی بنایا جانا چاہیے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات بھی کمیشن کے سامنے زیرالتوا ہیں، جس کی وجہ سے کمیشن نے گوہر علی خان کو پارٹی کا چیئرمین تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ کمیشن میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں شفافیت اور مؤثریت کو یقینی بنایا جا سکے۔
سال 2025 میں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے چھ اور صوبائی اسمبلی کے سات حلقوں پر ضمنی انتخابات کروائے۔ ضمنی انتخابات کے دوران حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کو کمیشن میں طلب کیا گیا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔