اسلام آباد ہائیکورٹ: 2025 میں جسٹس سرفراز ڈوگر کے چرچے کیوں رہے؟
سال 2025 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر کی سرگرمیاں خبروں کی زینت رہیں۔ تبادلے، متنازع فیصلے اور اہم سماعتوں کی وجہ سے جسٹس سرفراز ڈوگر کا پورا سال عدلیہ کی توجہ کا مرکز رہا۔
یکم فروری 2025 کو لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے تین ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے نوٹیفکیشن جاری ہوئے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کی انٹری کے بعد پانچ ججز نے نئے آنے والے ججز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور سپریم کورٹ میں خطوط لکھ کر اعتراضات بھی اٹھائے۔
8 جولائی 2025 کو جسٹس سرفراز ڈوگر نے مستقل چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھایا۔ ان کی سربراہی میں لارجربینچ نے جیل میں قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی کے قانون کو بحال کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو معطل کر دیا اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کی۔
کم عمری کی شادی، تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال، عافیہ صدیقی کیس، اور چیئرمین پی ٹی اے کی برطرفی و بحالی کے مقدمات بھی نمایاں رہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے 18 دسمبر کو جسٹس طارق جہانگیری کو جج کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا۔
سال 2025 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجموعی طور پر 11 ہزار سے زائد کیسز نمٹائے جبکہ 14 ہزار سے زائد کیسز زیرالتواء ہیں۔عدالتی سال قانون کی حکمرانی، عدالتی خودمختاری اور عوامی مفاد کے فیصلوں کا سال رہا۔ 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس کیسز بھی اس دوران نمٹائے گئے۔