شائع 30 دسمبر 2025 06:24pm

یمن کے معاملے پر سعودی عرب، یو اے ای میں کشیدگی: تنازع کے حل کے لیے پاکستان متحرک

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان متحرک ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بیک وقت سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کسی بھی ممکنہ کشیدگی سے بچنے کے لیے پاکستان نے سفارتی سطح پر کردار ادا کرنا شروع کر دیا، جس کے تحت وزیراعظم اور نائب وزیراعظم کی سفارتی سطح پر اہم روابط اور ملاقاتیں متوقع ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے یمن میں یواے ای کے جہاز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے، سعودی عرب کا دعوی ہے کہ یو اے ای یمن کے باغیوں کو اسلحہ اور دیگر سازو سامان فراہم کررہا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی کوشش ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی سطح پر اختلافات کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے اور خطے میں استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سلسلے میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر پاکستان کے شہر رحیم یار خان میں موجود ہیں، جن سے ملاقات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف بھی رحیم یار خان پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کے روز سعودی عرب نے یمن کے ساحلی شہر المُکلّہ کی بندرگاہ پر فضائی حملہ کیا، یہ کارروائی یمن کے ایک علیحدگی پسند گروہ کے لیے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی۔

سعودی عرب کی اتحادی افواج کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ یمنی بندرگاہ پر جن جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں وہ اسلحہ موجود تھا جو متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ سے المُکلّہ پہنچایا گیا تھا اور اسے یمن کے باغی گروہ کی مدد کے لیے اتارا جارہا ہے۔

سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے مطالبہ کیا  ہے کہ وہ  یمنی  حکومت کے مطالبے کے  مطابق 24 گھنٹے میں اپنی فوج  یمن سے واپس بلائے اور کسی بھی فریق کوعسکری یا مالی معاونت کا عمل  فوری  بند کرے۔

سعودی  وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ  یمن کے امن کے لیے مذاکرات  ہی واحد حل ہے، یو اے ای کا یمنی جنوبی عبوری کونسل  پر دباؤ ڈال کرکارروائیوں پر آمادہ کرنا افسوسناک ہے، یہ اقدام ہماری قومی سلامتی اور یمن کے امن سمیت پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

سعودی عرب نے خبر دار کیا ہے کہ قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے یا اس سے چھیڑچھاڑ کو ریڈلائن سمجھا جائے گا، ہم کسی ایسے اقدام سے گریز نہیں کریں گے جو خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہو۔

سعودی وزارت خارجہ نے نے صدریمنی صدارتی قیادت کونسل اور ان کی حکومت سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ  ہم  یمن کے امن، استحکام  اور خودمختاری کی مکمل حمایت جاری رکھیں گے۔

Read Comments