Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  
Live
Hamas Israel attack 2023

اسرائیل کو غزہ میں اندھا دھند حملوں کو ختم کرنا چاہیے، ملالہ پھر بول پڑیں

بچوں اور اسکولوں کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے، نوبل انعام یافتہ طالبہ
شائع 04 نومبر 2023 01:11am
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل حکومت کو ان اندھا دھند حملوں کو ختم کرنا چاہیے، حملوں سے ہزاروں بےگناہ فلسطینی بچے اور خاندان شہید ہورہے ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ ملالہ نے ”ایکس“ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “بچوں اور اسکولوں کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ یہ رائے کا معاملہ نہیں ہے، یہ بین الاقوامی قانون ہے، “

ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ میں جنگ بندی کا مطالبہ دہرا رہی ہوں اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ ایسے حملے بند کرے جن سے ہزاروں فلسطینی بچے اور ان کے اہل خانہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسے حماس استعمال کر رہی تھی۔

اسرائیل کے ایمبولینسوں پر حملے کے بعد خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافی نے دیکھا کہ ایک بچے کو اٹھا کر لے جایا جا رہا ہے اور ایک مردہ گھوڑے کو خون میں لت پت فلسطینی ہلال احمر کی ایمبولینس کے پاس پڑا دیکھا جاسکتا ہے۔

غزہ میں ایمبولینسوں پر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ایمبولینس پر فضائی حملہ کیا ہے جس کی نشاندہی فورسز نے حماس کے ایک دہشت گرد سیل کی جانب سے جنگی علاقے میں ان کی پوزیشن کے قریب استعمال کرنے کے طور پر کی تھی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ ایمبولینس پر حملے کی تصدیق کر دی

اسرائیل نے الشفا اسپتال سے نکلنے والی ایمبولینسوں کے قافلے کو نشانہ بنایا، غزہ وزارت صحت
شائع 04 نومبر 2023 12:20am
تصویر ــ اے ایف پی
تصویر ــ اے ایف پی

اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایمبولینس پر حملے کی تصدیق کر دی، غزہ میں محکمہ صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے الشفا اسپتال سے نکلنے والی ایمبولینسوں کے قافلے کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسے حماس استعمال کر رہی تھی۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے ایک ایمبولینس کو نشانہ بنایا جس کی نشاندہی فورسز نے حماس کے ایک دہشت گرد سیل کی جانب سے جنگی علاقے میں ان کی پوزیشن کے قریب استعمال کے طور پر کی تھی۔

دوسری طرف صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جس ایمبولینس کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ زخمیوں کو لے جا رہی تھی۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جمعے کے روز کہا کہ اسرائیل نے غزہ شہر میں الشفا اسپتال سے نکلنے والی ایمبولینسوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا۔

واقعہ کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا ہے کہ غزہ میں الشفا اسپتال کے قریب مریضوں کو نکالنے والی ایمبولینسوں پر حملوں کی خبروں پر ’مکمل صدمے‘ میں ہوں۔

انھوں نے ”ایکس“ پر اپنی ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ مریضوں، ہیلتھ ورکرز، سہولیات اور ایمبولینسوں کو ہر وقت تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا 28 واں روز ہے، اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں 24 گھنٹے میں مزید 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوجانے کے بعد شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز کرگئی ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔

غزہ جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے، اسرائیل مذاکرات سے قیدی واپس لے سکتا ہے، سربراہ حزب اللہ

عرب، مسلم ممالک کو غزہ میں جنگ روکنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، سید حسن نصراللہ
اپ ڈیٹ 03 نومبر 2023 08:08pm
حزب اللہ کے سربراہ  سید حسن نصراللہ ، فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد پہلا عوامی خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو ــ اسکرین گریب / الجزیرہ ٹی وی
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ ، فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد پہلا عوامی خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو ــ اسکرین گریب / الجزیرہ ٹی وی

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد پہلے عوامی خطاب میں ہے کہ ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے، حزب اللہ 8 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کے ایک دن بعد جنگ میں داخل ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے، اسرائیل مذاکرات کرکے اپنے قیدی واپس لے سکتا ہے۔ عرب، مسلم ممالک کو غزہ میں جنگ روکنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں، اسرائیل کے حملوں میں ہزاروں شہری شہید ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کیلئے جاری جنگ کا دائرہ طویل ہوگیا ہے، مسجد اقصیٰ کیلئے جنگ میں مزید محاذ کھول دیئے ہیں۔

سربراہ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے، ہمیں شہدا کےاہل خانہ کےعزم اور ہمت پر فخر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہادت ہماری طاقت ہے جس پر ہمیں فخر ہے، اس بات پر بھی فخر ہے کہ عراقی اور یمنی براہ راست جنگ میں شامل ہوچکے۔

فلسطین کے چھپے ہوئے دشمن سامنے آگئے

حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیل کی مذمت کی جارہی ہے، حماس کا حملہ فلسطین کے چھپے ہوئے دشمنوں کو سامنے لے آیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی اسرائیل کی قید میں ہیں، طوفان الاقصیٰ آپریشن صرف فلسطین اور فلسطینیوں کیلئے تھا، اس آپریشن نے بہت سی چیزوں کو بےنقاب کر دیا ہے، دنیا نے اسرائیلی مظالم پر مجرمانہ طور پر آنکھیں بند کرلی ہیں، امریکا اسرائیل کی پوری طرح سے مدد کر رہا ہے، اسرائیل کےخلاف جنگ حق کی جنگ ہے۔

اسرائیل ”کمزور“ قرار

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسرائیل کی حماقت اور نااہلی کا عکاس ہے، کیونکہ وہ بچوں اور خواتین کو قتل کر رہا ہے۔

حزب اللہ کے رہنما نے اسرائیل کو ”کمزور“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورے ایک مہینے تک وہ ایک بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکا، اسرائیل مذاکرات کے ذریعے غزہ میں قید اپنے لوگوں کو واپس لا سکتا ہے۔

غزہ جنگ، دو مقاصد

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک فیصلہ کن جنگ ہے یہ پچھلی جنگوں کی طرح نہیں ہے۔ اس کے لیے ہر ایک کو ذمہ داری قبول کرنے کی ضرورت ہے۔

حسن نصراللہ نے دو مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلا غزہ میں جنگ کو روکنا اور دوسرا حماس کو اس جنگ میں فتح حاصل کرنا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ اپنی کارروائیوں میں روز بروز اضافہ کر رہی ہے اور اسرائیل کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ غزہ یا مقبوضہ مغربی کنارے کے بجائے لبنان کی سرحد کے قریب اپنی افواج رکھے۔

حزب اللہ 8 اکتوبر کو جنگ میں داخل ہوئی

اپنے خطاب میں حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ 8 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کے ایک دن بعد جنگ میں داخل ہوئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ لبنان کی سرحد پر اسرائیلی افواج کے ساتھ روزانہ فائرنگ کا تبادلہ معمولی لگ سکتا ہے لیکن یہ بہت اہم ہے اور اسے 1948 کے بعد سے بے مثال قرار دیا ہے۔

نصراللہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اب تک حزب اللہ کے 57 جنگجو شہید ہوچکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لبنانی محاذ پر مزید کشیدگی کا حقیقی امکان ہے، اس طرح کی پیش رفت کا انحصار غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر ہے، لبنانی محاذ پر تمام آپشنز کھلے ہیں، حزب اللہ تمام امکانات کے لیے تیار ہے۔

خطے میں امریکی جنگی جہازوں کی تعیناتی سے متعلق بات کرتے ہوئے نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ خوفزدہ نہیں ہے، جو کوئی بھی علاقائی جنگ کو روکنا چاہتا ہے اسے غزہ کی پٹی پر جنگ فوری طور پر بند کرنی چاہیے۔

حزب اللہ کے اسرائیلی فوج پر یکے بعد دیگرے 19 حملے

دوسری طرف لبنان اسرائیل سرحد پر شدید لڑائی جاری ہے۔ تقریر کے موقع پر حزب اللہ نے تین ہفتوں سے زائد عرصے کی لڑائی میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر بیک وقت 19 حملے کیے اور پہلی بار دھماکہ خیز ڈرونز کا استعمال کیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ لبنان کی ایک طاقتور فوجی قوت حزب اللہ سرحد پر اسرائیلی افواج سے رابطے میں ہے، جہاں 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑنے کے بعد سے اب تک اس کے 55 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جنگ کے آغاز کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر کرنے والے ہیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن حالیہ ہفتوں میں ان کا تیسرا دورہ اسرائیل ہے۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9,227 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ساتھی صحافی کی شہادت کی لائیو خبر دینے والا رپورٹر آبدیدہ، اینکر بھی روپڑی

صحافی نے لائیو رپورٹنگ میں پریس جیکٹ اور ہیلمٹ اتار دیا
شائع 03 نومبر 2023 03:53pm
فوٹو:اسکرین گریپ
فوٹو:اسکرین گریپ

غزہ کی صورتحال کی رپورٹ دینے والے صحافی نے جب اپنے ساتھی کی شہادت کی خبر دی تو وہ بے اختیار آبدیدہ ہوگیا جب کہ خاتون اینکر بھی آنسو ضبط نہ کرسکی، اور براہ راست نشریات میں رونے لگی۔

فلسطین میں جہاں اسرائیل کی جانب سے بمباری اور حملوں کے دوران آئے روز بچوں اور خواتین کی شہادت کے دلسوز مناظر دنیا بھر میں دیکھے جارہے ہیں، وہیں اب تک متعدد صحافی اپنے دیگر ساتھیوں کی موت کی خبر دیتے ہوئے روتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کا رپورٹر عاجل بھی اپنے چینل کو غزہ سے براہ راست آگاہ کرتے ہوئے رو پڑا، جب کہ اسے اپنے ہی ساتھی کی موت کی خبر اینکر کو بتانی پڑی۔

عاجل نے بیپر دیتے ہوئے کہا کہ صرف آدھا گھنٹہ پہلے ہمارا ساتھی رپورٹر محمد ابو حاتب یہاں تھا اور اب وہ ہمیں چھوڑ کر چلا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’مگر مچھ کے آنسو‘، وائٹ ہاؤس ترجمان لائیو ٹی وی پر اسرائیل کیخلاف حملے پر روپڑے

ساتھی صحافی کی شہادت کی خبر دینے والا رپورٹر عاجل آبدیدہ ہوگیا، اور لائیو رپورٹنگ میں پریس جیکٹ اور ہیلمٹ اتار دیا۔ جب کہ ٹی وی اینکر بھی لائیو نشریات کے دوران رونے لگی اور مجبوراً اسے اپنا منہ ٹی وی کیمرہ کی طرف سے موڑنا پڑا، تاہم اس کے رونے کے مناظر کیمرے کی آنکھ نے عکس بند کرلئے، اور یہ ویڈیو دنیا بھر میں ہزاروں افراد نے دیکھ لی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا، غزہ میں شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز

امریکی وزیر خارجہ انیٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی
اپ ڈیٹ 03 نومبر 2023 11:36pm
اسرائیلی وزیر اعظم نے عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا، غزہ میں شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز۔ فوٹو ــ روئٹرز
اسرائیلی وزیر اعظم نے عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا، غزہ میں شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز۔ فوٹو ــ روئٹرز

غزہ پر اسرائیلی بمباری کا 28 واں روز ہے، اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں 24 گھنٹے میں مزید 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوجانے کے بعد شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز کرگئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔

صیہونی فوج نے جبالیہ کیمپ کو ایک بار پھر نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید، 100سے زائد افراد لاپتہ اور 77زخمی ہوگئے۔

سات اکتوبر سے اب تک کی بمباری میں شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 38 سو 25 سے زائد بچے شامل ہیں، جبکہ متعدد فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج پکڑ کر لے گئی۔

اسرائیلی کارروائیوں میں مرنے والوں میں اقوام متحدہ کے 70 ارکان اور 135 ہیلتھ ورکرز بھی شامل ہیں، جبکہ شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔

غزہ میں 25000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بمباری سے 25 اسپتال تباہ ہوگئے ہیں اور بمباری کے نتیجے میں 16اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے القدس اسپتال کے گرد دوبارہ بمباری بھی کی۔

دوسری طرف مغربی کنارے میں 40 بچوں سمیت 135 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں حماس کےخلاف زمینی کارروائی کے دوران 23 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

النصر اسٹریٹ پر بیکری کے سامنے جمع افراد پر بھی بم گرا دیا گیا، امدادی کارکنوں اور ایمبولینس کو بھی نہ چھوڑا، ہرطرف لاشوں اور ملبے کے ڈھیر لگے ہیں، تباہ شدہ مکانات کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوگئی۔

ادھر اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں آنے والے نمازیوں پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ کی اور مسجد جانے والے راستے بند کر دیے گئے۔

مزید پڑھیں

اسرائیل کا پناہ گزینوں کے کیمپ پرحملہ، 195 سے زائد فلسطینی شہید

سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے، امریکا کا دعویٰ

’7 اکتوبر آخری نہیں، مزید حملے کیے جائیں گے‘

ملبے سے لاشوں کی تلاش جاری ہے، ایندھن ختم ہونے سے کینسر کے واحد ترک اسپتال میں کام بند ہوگیا، 70مریضوں کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہے۔ غزہ کے 35 اسپتالوں میں سے 16نے کام بند کردیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں ضروری امداد کی اجازت دینے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے کے لیے بڑھتے ہوئے مغربی دباؤ کے باوجود عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ بندی ممکن نہیں۔

امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ پوری طاقت کے ساتھ جاری ہے، اسرائیل عارضی جنگ بندی سے انکار کرتا ہے جس میں یرغمالیوں کی واپسی شامل نہیں ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دوسری بار اسرائیل پہنچے تھے، امریکی وزیر خارجہ انیٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ جس میں غزہ کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

رفاح راہداری سے غیر ملکی شہریوں کو انخلاء کی اجازت ملنے کا امکان

دوسری جانب رفاح راہداری سے غیر ملکی شہریوں اور دہری شہریت کے حامل شہریوں کو غزہ سے نکلنے کے اجازت ملنے کا امکان ہے، جن میں 400 امریکی شہری ہیں۔

مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج نے 14 سالہ لڑکے سمیت تین فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے مرکز کی جانب بڑھنے لگے، حماس اور اسرائیلی ٹینکوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

غزہ کی دو اہم سڑکیں اسرائیل کے کنڑول میں آگئیں، حماس بھی صہیونی فوج کا بھر پور مقابلہ کر رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مشرق وسطیٰ کے اپنے دوسرے دورے پر روانہ ہوگئے۔

ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ بات چیت میں غزہ کے مستقبل پر توجہ مرکوز رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جانی نقصان کم کرنے اور مزید انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے طریقہ کار پر اسرائیل سے بات چیت ایجنڈے میں شامل ہے۔

فلسطینی شہری تنازعات کا مسلسل خمیازہ بھگت رہے ہیں، لبنان سمیت تمام محاذوں پر کشیدگی روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ حماس کی قید سے 200 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔

غزہ میں رفع کراسنگ سے امدادی سامان پہنچ رہا ہے، فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں 102 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

ٹرکوں پر خوراک، پانی، امدادی سامان، ادویات اور طبی آلات موجود تھے لیکن غزہ میں ابھی تک ایندھن لانے کی اجازت نہیں ملی ہے۔

بحرین نے اسرائیل سے اقتصادی تعلقات منقطع کردیے

تیونس میں اسرائیل کی حمایت پر "سنگین غداری" کا بل منظور
شائع 02 نومبر 2023 05:42pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

بحرین نے غزہ پر ڈھائے جارہے اسرائیلی مظالم کے خلاف اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیل کے سفیر کو طلب کیا اور اسرائیل سے اقتصادی تعلقات معطل کر دیے۔

بحرین کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور اس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔

ایک بیان میں خلیجی ریاست کی پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ اقدام ’فلسطینی کاز اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق‘ کی حمایت میں اٹھائے گئے اقدامات کا حصہ ہیں۔

بحرین، جس نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے، کہا کہ منامہ میں اسرائیلی سفیر پہلے ہی روانہ ہو چکے ہیں۔

یہ اعلان اردن کے اقدام کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب اردن نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے حملوں کے درمیان ”تباہی“ کے خلاف احتجاج کے لیے اسرائیل سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔

بولیویا نے اس ہفتے غزہ جنگ پر اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات منقطع کیے جبکہ چلی اور کولمبیا نے بھی تل ابیب سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا۔

دوسری جانب تیونس کے ارکان پارلیمنٹ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے جرم کے بل پر بحث کر رہے ہیں۔

مسودہ بل میں ”معمول“ کی تعریف ”صہیونی وجود کی پہچان یا اس کے ساتھ بالواسطہ یا بللواسطہ تعلقات قائم کرنے“ کے طور پر کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں

یمن نے اسرائیل کیخلاف جنگ کا اعلان کردیا

’7 اکتوبر آخری نہیں، مزید حملے کیے جائیں گے‘

حماس سے تازہ لڑائی میں اسرائیل نے اپنے 15 فوجی مارے جانے کی تصدیق کردی

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ معمولات کی بحالی کا جرم ”سنگین غداری“ قرار دیا جائے گا۔ جو بھی مجرم پایا گیا اسے 6 سے 10 سال قید اور 10,000 سے 100,000 تیونسی دینار کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ دوبارہ کیے گئے جرم میں میں عمر قید کی سزا دی جائے گی۔

پارلیمانی اسپیکر ابراہیم بودر بالا نے اجلاس کے آغاز پر قانون سازوں کو بتایا کہ اس معاملے پر صدر، پارلیمنٹ اور رائے عامہ کے درمیان مکمل اتفاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین کو دریا سے سمندر تک آزاد ہونا چاہیے اور یہ کہ ایک فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

غزہ: اسرائیل نے آگ برسا دی، شہداء کی تعداد 9 ہزار سے متجاوز، حماس کا اچانک جوابی حملہ

حماس کو مرنا یا غیرمشروط طور پر سرینڈر کرنا ہوگا، اسرائیلی وزیر دفاع
اپ ڈیٹ 02 نومبر 2023 06:55pm

غزہ پر اسرائیلی قتل عام کو مسلط ہوئے آج 27واں روز ہے، گزشتہ رات اسرائیل کی شدید بمباری سے مزید 536 فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد شہداء کی تعداد 9 ہزار 60 سے تجاوز کرگئی، جبکہ 32 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

چھ ہزار 360 سے زائد فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری کا شکار ہوئے۔

غزہ میں شدید بمباری سے 21 اسپتال تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 16 اسپتال غیر فعال ہیں، اب تک اقوام متحدہ کے 67 ارکان جان سے جاچکے ہیں، 101 ہیلتھ سینٹرز اسرائیلی بمباری کی زد میں آئے اور 135 ہیلتھ ورکرز شہید ہوئے۔

مغربی کنارے میں 35 بچوں سمیت 129 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

رفح کراسنگ سے آمدورفت دوسرے دن بھی جاری ہے، لیکن غزہ میں داخل ہونے والی امدادی ترسیل میں اب تک ایندھن شامل نہیں ہے۔

غزہ بارڈر کراسنگ اتھارٹی نے غزہ چھوڑنے والے 596 افراد کی فہرست جاری کی ہے جن میں پندرہ ممالک کےغیرملکی اور دہری شہریت رکھنے والے فلسطینی شامل ہیں، غزہ چھوڑنے والوں کی فہرست میں 400 امریکی بھی شامل ہیں۔؎

مصری وزارت خارجہ نے رفح بارڈر کے ذریعے داخلے کا منصوبہ جاری کردیا ہے، مصر غزہ سے 7 ہزار غیر ملکی شہریوں کو وصول کرے گا۔

دوسری جانب غزہ جنگ میں مزید 17 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔

اسرائیل نے جبالیہ کیمپ پر ایک بار پھر بمباری کرکے متعدد فلسطینیوں کو شہید کردیا، دوسری بار ہوئے حملے میں 100 سے زائد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے جبکہ 77 زخمی ہیں۔

اسرائیلی فضائیہ نے النصر اسٹریٹ پر بیکری کے سامنے جمع افراد پر بھی بم گرادیا، القدس اسپتال کے علاقے پر بھی بمباری کی۔

اسرائیل نے امدادی کارروائیوں کے لیے جمع افراد اور ایمبولینس کو بھی نہ چھوڑا اور میزائلوں سے حملہ کردیا۔

غزہ میں ہر طرف لاشوں اور ملبے کے ڈھیر لگ گئے ہیں، تباہ شدہ مکانات کی تعداد پونے دو لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔

غزہ میں ایندھن ختم ہونے سے کینسر کے واحد ترک اسپتال کو بھی کام بند کرنا پڑگیا، جس کے باعث 70 مریضوں کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی وزیردفاع نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کو مرنا یا غیرمشروط طور پر اسرائیل کے سامنے سرینڈر کرنا ہوگا، حماس کے لیے ان دو آپشنز کے علاوہ اور کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔

حماس نے غزہ کی جانب بڑھنے والے فوجیوں پر ڈرون حملہ کردیا جس میں 17 اسرائیلی فوجی مارے گئے، حماس نے اسرائیل کی متعدد گاڑیاں اور ٹینکس تباہ کردیے اور کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کردی۔

حماس کے غیر متوقع کارروائی سے اسرائیلی فوج سٹپٹا گئی۔ حماس کے اہلکاروں نے سرنگوں سے نکل کر بھی اسرائیلی ٹینکوں پر راکٹوں سے حملے کئے، خود کو محفوظ سمجھنے والی اسرائیلی فوج کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

اسرائیل کے علاقے دون اشکلان سمیت کئی مقامات پر میزائلوں سے حملے کیے گئے۔

مولانا فضل الرحمان فلسطینیوں کا مؤقف پیش کر رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ کا امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے خطاب

پورا پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، سربراہ جی یو آئی
اپ ڈیٹ 02 نومبر 2023 11:03pm
کراچی: مولانا فضل الرحمان فلسطینیوں کا مؤقف پیش کر رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ کا امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے خطاب۔ فوٹو ــ اسکرین گریب
کراچی: مولانا فضل الرحمان فلسطینیوں کا مؤقف پیش کر رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ کا امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے خطاب۔ فوٹو ــ اسکرین گریب

جمیعت علمائے اسلام کا سندھ امن و طوفان اقصیٰ مارچ کراچی پہنچا تو فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان فلسطینیوں کا مؤقف پیش کر رہے ہیں، امت گواہ ہے کہ ہم طویل جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس موقع پر سربراہ جے یو آئی فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔

سربراہ حماس اسماعیل ہانیہ نے جے یو آئی کے سندھ امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ کی حمایت دراصل بیت المقدس کی حمایت ہے، فلسطین کی مائیں، بہنیں آپ کی جانب دیکھ رہی ہیں۔

اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ ارض مقدس فلسطین پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، فلسطین کی عورتیں، بچے اور علماء کرام سب جنگ کے میدان میں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نبی پاک حضرت محمدﷺ کی معراج مسجدالاقصی سے شروع ہوئی، امت گواہ ہے کہ ہم طویل جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس مجاہدین کی تنظیم ہے، فلسطین میں شہید ہونے والےمسلمان بڑا رتبہ حاصل کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا خطاب

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے خطاب میں کہا کہ آج یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پر امن لوگ ہیں، کوئی قوم آزادی کی جنگ لڑے گی تو ہم ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ آزادی اور حریت انسان کا پیدائشی حق ہے، آج آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو فلسطین کے مجاہدوں نے اسرائیل پر حملہ کیا، فلسطینی بھائیوں کی آواز پر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، پورا پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا کی نہیں عوام کی جاگیر ہے، ہم نے 2018 کے بعد اسرائیلی ایجنٹ کےخلاف جنگ لڑی۔

مصطفیٰ کمال کا خطاب

امن و طوفان اقصیٰ مارچ سے خطاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینرمصطفیٰ کمال نے کہا کہ مسلمان کم از کم اس مسئلے پر ایک ہو جائیں، یہ فلسطینیوں کا نہیں ہمارا امتحان ہے۔

انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو تو اللہ کی مدد مل جائے گی، ہمارا کیا ہوگا، ہم مرنے کے بعد اللہ کو کیا مںہ دکھائیں گے۔

واضح رہے کہ جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے ’امن و طوفان اقصیٰ مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا، جس کی قیادت جے یو آئی کے رہنما مولانا راشد سومرو نے کی۔

اس سے قبل امن و طوفان اقصیٰ مارچ گگھر پھاٹک پہنچا تو اس کا بھرپوراستقبال کیا گیا۔ اس موقع پر کارکنان سے مختصر خطاب کرتے ہوئے مولانا راشد محمودسومرو کا کہنا تھا کہ سندھ سے پی پی اور سرمایہ داروں کا خاتمہ ہو گیا ہے، عوامی سمندر سے نئی سیاسی لہر پیدا ہوگی۔

راشدسومرو نے کہا کہ امن عوام دشمن قوتوں کے لیے موت کا پیغام ہے، آج کا جلسہ سندھ کے سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر دے گا۔

سڑکیں بند کرنے پلان جاری

جے یو آئی کا جلسہ شاہراین قائدین کی جانب بڑھا تو ٹریفک پولیس نے سڑکیں بند کرنے کا پلان جاری کیا۔

ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ عوام پریشانی سے بچنے کے لیے شارع قائدین سے نمائش کا روٹ نہ لیں، شارع فیصل پر شارع قائدین فلائی اوور سے سوسائٹی جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ترجمان نے بتایا کہ ایم اےجناح روڈ سے سوسائٹی، شارع قائدین جانے، طارق روڈ سے اللّٰہ والی چورنگی اور شارع قائدین جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجودگی کا ثبوت ہے، پاکستان

غیر قانونی مقیم لوگوں کو نکالنے کے پلان پر ہر صورت عملدر آمد ہوگا، ترجمان دفترخارجہ
شائع 02 نومبر 2023 02:22pm
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ۔ فوٹو — فائل
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ۔ فوٹو — فائل

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کاکہنا ہے کہ قطر میں 8 بھارتی نیوی افسران کی سزا ہمارے لیے حیران کن نہیں، قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجودگی کا ثبوت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی مقیم لوگوں کو ملک سے نکالنے کے پلان پر ہرصورت عملدر آمد ہوگا۔

اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیرقانونی طورپرمقیم غیرملکیوں کے خلاف امیگریشن منصوبے پرعملدرآمدشروع ہوگیا، پاکستان نےایک ماہ قبل غیرقانونی طورپرمقیم غیرملکیوں کو ملک چھوڑنے کی تنبیہ کی تھی۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم لوگوں کو نکالنے کے پلان پر ہرصورت عملدر آمد ہوگا، یہ پلان تمام ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ہے، جسے متعلقہ اداروں، محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے، اور یہ ان تارکین وطن پر نافذ نہیں ہوگا، جو پناہ گزیں کا درجہ رکھتے ہیں۔

ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ ری پیٹری ایشن پلان صرف ان تارکین وطن کے لیے ہے جوکہ غیر قانونی طور پر بغیر دستاویز پاکستان میں مقیم ہیں، ایک درجن کے قریب ممالک نے افغانوں کو اپنے ملک میں لے جانے کا بتایا، ان ممالک نے فہرستیں فراہم کر دی ہیں، یہ ممالک ویزا فراہمی مین تیزی لائیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ قطر میں بھارتی بحریہ کے افسران کو سزائے موت کی رپورٹس دیکھی ہیں، قطر میں 8 بھارتی نیوی افسران کی سزا ہمارے لیے حیران کن نہیں، پاکستان طویل مدت سے اس بھارتی تخریب کار نیٹ ورک کے حوالے سے بات کر رہا ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ یہ خطہ بھارتی جاسوسی نیٹ ورک کا ہمیشہ سے شکار رہا ہے، 2016ء میں بھارتی بحریہ کے ایک اعلیٰ افسر کمانڈر یادیو کو پاکستان میں تخریب کاری و جاسوسی میں گرفتار کیا گیا تھا، بھارت کا جاسوسی نیٹ ورک اب دنیا بھر میں پہنچ چکا، قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں ان کے نیٹ ورک کی موجودگی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کےغیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں، گزشتہ دنوں بھی کشمیریوں کو بھارتی افواج نے شہید اور زخمی کیا، کشمیر پر بھارتی مظالم کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی افواج مکمل استثنا کے ساتھ فلسطین میں جنگی جرائم کر رہی ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مظالم ناقابل برداشت ہیں،پاکستان کو غزہ کی صورت حال پر سخت تکلیف ہے، گزشتہ روزسینیٹ اجلاس میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف قرارداد منظور کی گئی۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ متاثرین کے لیے مزید امداد بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، ہم عالمی برادری سے مقبوضہ فلسطین میں قتل عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں، اقوام متحدہ کو غزہ کے محاصرے کے خاتمے، بمباری روکنے اور انسانی بنیادوں پر گزر گاہ کھولنے پر زور دینا چاہیے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ روانڈا کی سینیٹ کے صدر پاکستان کے دورے پر ہیں، وہ اس دوران صدر مملکت، وزیر اعظم اور مختلف وزرا سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 8-9 نومبر کو ازبکستان، تاشقند کا 2 روزہ دورہ کریں گے، جہاں وہ اقتصادی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے۔ نگراں وزیراعظم ای سی او کے مستقبل اور باہمی منسلکی کے حوالے سے پاکستان کا ویژن پیش کریں گے۔

’7 اکتوبر آخری نہیں، مزید حملے کیے جائیں گے‘

’ہمیں اس ملک (اسرائیل) کو ختم کرنا ہوگا‘
شائع 01 نومبر 2023 10:43pm

حماس کے ایک عہدیدار غازی حماد نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ 7 اکتوبر کا حملہ آخری نہیں، اس طرح کے مزید حملے کیے جائیں گے۔

بدھ کو جاری کردہ مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (MEMRI) کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ہفتے لبنانی نیوز آؤٹ لیٹ LBC نیوز سے بات کرتے ہوئے غازی حماد نے کہا کہ ’اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جس کی ہماری زمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس ملک کو ختم کرنا ہوگا‘۔

غازی حماد نے کہا کہ ’ہمیں اسرائیل کو سبق سکھانا چاہیے، اور ہم یہ بار بار کریں گے۔ طوفان الاقصیٰ واحد (حملہ) نہیں ہے، ہم دوسری، تیسری، چوتھی بار آئیں گے۔ کیونکہ ہمارا عزم ہے کہ… لڑو۔‘

حماد نے اس حملے میں جانی قیمت کے بارے میں بھی بات کی، جو جنگ کے دونوں فریقوں کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریئم میوزک فیسٹیول میں ہونے والی ہلاکتیں ’زمین پر پیدا ہونے والی پیچیدگیوں‘ کا نتیجہ تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ہمیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی؟ ہاں، اور ہم اسے ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں شہیدوں کی قوم کہا جاتا ہے اور ہمیں شہداء کی قربانی پر فخر ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اسرائیل کا وجود ہی اس سارے درد، خون اور آنسوؤں کا سبب بنتا ہے۔ یہ اسرائیل ہے، ہم نہیں۔ ہم قبضے کے شکار ہیں۔ فل سٹاپ۔‘

حماس رہنما کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی ہم پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔ 7 اکتوبر، 10 اکتوبر، 10 لاکھ اکتوبر - ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ جائز ہے۔‘

اسرائیل کا جبالیہ کیمپ پر دوبارہ حملہ، متعدد یرغمال غیر ملکی ہلاک، رفاہ کراسنگ کھول دی گئی

8600 سے زائد فلسطینی شہید، حماس کی کارروائی میں 324 اسرائیلی فوجی ہلاک
اپ ڈیٹ 01 نومبر 2023 08:07pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

آج غزہ پر اسرائیلی بمباری کا 26واں روز ہے، اسرائیل نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو دوبارہ نشانہ بنایا ہے، گزشتہ رات اسرائیل کی شدید بمباری سے مزید 216 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹے میں گیارہ ہزار اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار 600 سے تجاوز کرگئی، جبکہ 23 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ جبالیہ کیمپ حملے میں 7 یرغمالی بھی ہلاک ہوئے، ہیں ہلاک ہونے والوں میں 3 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ امریکا اسرائیلی فوج کی حمایت بند کرے، عرب ممالک فلسطینیوں کی حمایت اور مظاہرے جاری رکھیں، ساتھ ہی عالمی برادری اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی یرغمالی صیہونی فورسز کے حملوں کا شکار ہورہے ہیں، نیتن یا ہو جھوٹے دعوے کررہا ہے، ہم نے ثالثی کا کردار ادا کرنے والوں سے کہا ہے قتل عام روکا جائے۔

رپورٹ کے مطابق 3 ہزار 500 سے زائد بچے اسرائیلی بمباری کا شکار ہوچکے ہیں۔

غزہ میں کی گئی شدید بمباری میں 21 اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ تباہ شدہ مکانات کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

گزشتہ روز ہوئی جبالیہ کیمپ پر وحشیانہ بمباری میں 30 رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں اور 400 افراد شہید ہوئے، جبالیہ کیمپ حملے میں تین غیر ملکیوں سمیت سات یرغمالی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ تین ہزار کے قریب لوگوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جبالیہ کیمپ پر حملے میں سینکڑوں جانیں ضائع ہوئیں، ایسے قابل مذمت عمل کو کبھی معاف نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو قتل عام کو ختم کرنے کے لیے اقدامات لینے ہوں گے۔

بدھ کو اسرائیلی بمباری سے غزہ کے علاقے خان یونس میں مزید بارہ فلسطینی شہید ہوئے، مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں میں مزید چار فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد مغربی کنارے پر شہید فلسطینیوں کی تعداد 130 ہوگئی۔

حماس کی زمینی جوابی کارروائی میں نواسرائیلی فوجی مارےگئے، غزہ جنگ میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 324 ہوگئی۔

دوسری جانب رفاہ کراسنگ لوگوں کی آمدورفت کےلیے پہلی بار کھول دی گئی ہے، اور 500 غیر ملکیوں اور دہری شہریت رکھنے والے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔ 81 زخمی فلسطینیوں کو بھی علاج کے لیے مصر لے جایا جائےگا۔

غزہ میں داخل ہونے والی امدادی ترسیل میں اب تک ایندھن شامل نہیں، ایک دن میں صرف 59 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔

فلسطینی نسل کشی نے عالمی ضمیر جھنجوڑنا شروع کردیا ہے، جنوبی امریکا کے ملک بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کردیے، کولمبیا اور چلی نے اپنے سفیر اسرائیل سے واپس بلالیے۔

فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کے نیویارک آفس کے سربراہ کریگ موخیبر مستعفی ہوگئے۔

انہوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ترک کے نام خط میں لکھا کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی ہے، فلسطین میں یورپی نسل پرستانہ آبادکاری منصوبہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، اس مرحلے میں آبائی فلسطینیوں کی باقیات کو جلد از جلد ختم کرنا مقصد ہے، امریکا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک اس خوفناک حملے میں برابر کے شریک ہیں۔

یمن نے اسرائیل کیخلاف جنگ کا اعلان کردیا

حوثی باغیوں نے میزائل حملوں کی ذمہ داری کھل کر قبول کرلی۔
شائع 31 اکتوبر 2023 11:05pm

یمنی حوثی باغیوں کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحییٰ ساری نے منگل کو اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کردیا۔

جنرل یحییٰ ساری دارالحکومت صنعا سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم نے فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں صہیونی دشمن کے مختلف اہداف پر بڑی تعداد میں بیلسٹک اور کروز میزائل اور بڑی تعداد میں ڈرونز داغے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ آپریشن فلسطین میں ہمارے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں تیسرا آپریشن ہے۔‘

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک اسرائیلی حکومت کی جارحیت بند نہیں ہوتی وہ میزائلوں اور ڈرونز سے مزید حملے جاری رکھیں گے۔

حوثیوں کو اس ماہ کے شروع میں بحیرہ احمر کی اہم شپنگ لین پر میزائل اور ڈرونز سے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا شبہ تھا، اس حملے میں امریکی بحریہ نے میزائلوں کو مار گرایا۔

منگل کو اسرائیل نے کہا کہ اس کے اپنے لڑاکا طیاروں اور اس کے نئے ایرو میزائل دفاعی نظام نے آنے والے میزائلوں کے دو بیراجوں کو ملک کی اہم بحیرہ احمر کی شپنگ بندرگاہ ایلات کے قریب پہنچنے پر مار گرایا۔

جنرل یحییٰ ساری نے مزید کہا کہ ’فلسطین کاز کے حوالے سے ہمارے یمنی عوام کا موقف مستحکم اور اصولی ہے اور فلسطینی عوام کو اپنے دفاع اور اپنے مکمل حقوق استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ پر حملہ امریکا کی حمایت اور بعض حکومتوں کی شمولیت سے کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری افواج نے غزہ کی حمایت میں اپنا فرض ادا کیا اور مقبوضہ علاقوں میں دشمن کے ٹھکانوں پر بیلسٹک اور کروز میزائل داغے‘۔

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے واضح کیا کہ یمنی صنعاء حکومت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت کے لیے اب تک تین آپریشن کیے ہیں، جس میں اس کاز سے وابستگی پر زور دیا گیا ہے۔

حوثیوں نے 2014 سے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جنرل یحیٰ ساری نے حملے میں استعمال ہونے والے مخصوص ہتھیاروں کی شناخت نہیں کی۔ تاہم ایرو ڈیفنس سسٹم کے استعمال سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بیلسٹک میزائل حملہ تھا۔

حوثیوں کے پاس برقان بیلسٹک میزائل کی ایک قسم ہے، جسے ایرانی میزائل کی ایک قسم کے مطابق بنایا گیا ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایلات کے قریب حملہ کرنے لائق ہیں اور 1,000 کلومیٹر (620 میل) سے زیادہ تک پہنچنے کے قابل ہے۔

حوثیوں کے اعلان نے ایران کو مزید تنازعے کی جانب کھینچ لیا ہے کیونکہ تہران نے طویل عرصے سے حوثیوں اور حماس کے ساتھ ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا گروپ حزب اللہ کی سرپرستی کی ہے۔

حوثی شیعہ زیدی عقیدے کی پیروی کرتے ہیں، یہ ایک ایسی شاخ ہے جو تقریباً خصوصی طور پر یمن میں پائی جاتی ہے۔

حوثی باغیوں کا ہمیشہ سے نعرہ رہا ہے کہ ’اللہ سب سے بڑا ہے؛ امریکا کی موت اسرائیل کی موت یہودیوں پر لعنت اسلام کی فتح‘۔

اسرائیل کی 7 برس پرانی خفیہ دستاویز میں حماس جنگ کے حیران کن انکشافات

2016 میں اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنی خفیہ رپورٹ میں کیا بتایا تھا؟
شائع 31 اکتوبر 2023 09:38pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

اسرائیلی اخبار کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نتین یاہو کو 7 برس قبل خفیہ دستاویز میں حماس کے ممکنہ حملے سے خبردار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین نے 11 صفحات پر مشتمل دستاویز کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں حماس کے سرحدی راستے سے داخلے، جنوبی اسرائیل میں لوگوں کو زیر کرنے اور یرغمال بنانے کے منصوبوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔

اگرچہ طویل عرصے سے اسرائیل کو غزہ یا شمال میں حزب اللہ سے ایسے حملوں کا خدشہ تھا، لیکن 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی جانب سے کی گئی کارروائی واضح کر دیا کہ انتباہ کے باوجود انہیں روکنے کے لیے مناسب تیاری نہیں کی گئی۔

دستاویز جسے ”ٹاپ سیکریٹ“ (انتہائی خفیہ) قرار دیا گیا ہے، اس میں لائبرمین نے لکھا، ’حماس ایک بڑی تعداد میں تربیت یافتہ افواج (مثال کے طور پر نقبہ کمانڈوز) بھیج کر اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کر کے تنازعے کو اسرائیلی سرزمین کے اندر تک لے جانا چاہتی ہے۔ جس سے لوگوں کو جسمانی نقصان کے علاوہ اسرائیل کے شہریوں کے حوصلے اور جذبات کو بھی نمایاں نقصان پہنچے گا۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دستاویز وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے آئی ڈی ایف چیف آف اسٹاف گیڈی آئزن کوٹ دونوں کو پیش کی گئی تھی جس میں حماس کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اس پر اچانک حملہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

لائبرمین جوکہ اسرائیل بیتینو پارٹی کے سربراہ ہیں، انہوں نے فوج پر زور دیا کہ ’حماس کے ساتھ اگلا تنازعہ آخری ہوگا‘۔

لائبرمین نے خبردار کیا کہ 2017 کے بعد اس طرح کے حملے میں تاخیر حماس کو 2014 کی جنگ کے بعد اپنے راکٹس اور زمینی افواج کو کافی حد تک تیار کرنے کا موقع دے گی۔

لائبرمین نے ستمبر 2016 میں قطر میں ہونے والی ایک میٹنگ میں حماس کے سیاسی بیورو کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ 2022 تک اسرائیل کا صفایا کرنے کے مقصد سے حملہ کرنے سے پہلے حماس کو دوبارہ منظم ہونے کے لیے وقت درکار تھا۔

دستاویز میں حماس کے 40,000 جنگجوؤں کی ایک فورس بنانے، سمندر اور زمین سے اسرائیل پر حملہ کرنے، ڈرون ٹیکنالوجیز حاصل کرنے اور الیکٹرانک جنگی جوابی اقدامات کے استعمال کی صلاحیتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

لائبرمین نے غزہ کے گرد حفاظتی رکاوٹ پر زیادہ انحصار کے خلاف بھی خبردار کیا۔

انہوں نے لکھا، ’غزہ کے ارد گرد مختلف قسم کے نظاموں اور صلاحیتوں کے ساتھ جو دفاعی رکاوٹ تعمیر کی جا رہی ہے وہ درحقیقت غزہ کا مقابلہ کرنے کے لیے موجودہ سیکیورٹی حکمت عملی کا ایک اہم جز ہے، لیکن یہ اپنے آپ میں کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکتا۔ جدید تاریخ اور ماضی کی نظیروںمیگئینوٹ لائن، مینرہیم لائن اور بار لیو لائن نے ثابت کیا ہے کہ باڑ اور قلعہ بندی جنگ کو نہیں روکتی اور امن و سلامتی کی ضمانت نہیں بنتی‘۔

لائبرمین نے خبردار کیا کہ ’2017 کے وسط تک اسرائیلی اقدام شروع کرنے میں ناکامی ایک سنگین غلطی ہوگی جو اسرائیل کو ایک سنگین اسٹریٹجک مقام پر لے جا سکتی ہے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’مجھے یقین ہے حماس کی جانب سے اس طرح کے حملے کے نتائج دور رس ہوں گے اور کچھ طریقوں سے یوم کپور جنگ کے نتائج سے بھی بدتر ہوں گے۔‘

سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سیکورٹی سربراہان نے حماس کے آنے والے حملے کے بارے میں خبردار نہیں کیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ تمام سیکورٹی سربراہوں نے انہیں مسلسل یقین دہانی کرائی ہے کہ حماس کو روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’جنگ کے بعد سب کو جواب دینا پڑے گا، جس میں میں بھی شامل ہوں‘۔

لائبرمین دستاویز اسرائیل کی فوج، انٹیلی جنس اور سیاسی قیادت کی بڑے پیمانے پر ناکامی کے ثبوتوں میں اضافہ کرتی ہیں۔

پیر کو نیویارک ٹائمز کی ناکامیوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ فوج کے 8200 سگنل انٹیلی جنس یونٹ نے ایک سال پہلے غزہ میں حماس کے کارندوں کے ہینڈ ہیلڈ ریڈیو کو سننا بند کر دیا تھا کیونکہ اسے ”کوشش کی بربادی“ کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

انٹیلی جنس کی ناکامیوں کے بارے میں ایک وسیع رپورٹ میں اخبار نے یہ بھی کہا کہ امریکی جاسوسی ایجنسیوں نے حالیہ برسوں میں حماس کے بارے میں معلومات کو اکٹھا کرنا بند کر دیا تھا، یہ مانتے ہوئے کہ اسرائیل کو دہشت گرد گروپ سے خطرہ موجود تھا۔

اسرائیل کی جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بمباری، 100 فلسطینی شہید، پورا علاقہ مٹ گیا

پاکستان کا ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور
اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2023 10:36pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

شمالی غزہ میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

انڈونیشیا کے اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عاطف الکہلوت نے الجزیرہ کو بتایا کہ حملے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال ابھی تک ہلاکتوں کی کل تعداد بتانے کے قابل نہیں ہے کیونکہ وہ اب بھی متاثرین کی گنتی کر رہا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شمالی (غزہ) کی پٹی میں جبالیہ کیمپ کے ایک بڑے علاقے میں گھروں کو نشانہ بنانے والے ایک گھناؤنے اسرائیلی قتل عام میں 50 سے زیادہ شہید اور 150 کے قریب زخمی ہیں، جبکہ درجنوں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘

آفیشل بیانات میں شہادتوں کی تعداد 50 سے زائد بتائی گئی ہے، جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 400 تک ہوسکتی ہے۔

جبالیہ کے رہائشی راغب عقال نے پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کو ”زلزلہ“ قرار دیا جس نے پوری زمین کو ہلا کر رکھ دیا۔

اکتالیس سالہ راغب نے اے ایف پی کو بتایا، ’میں نے جا کر تباہی دیکھی… ملبے تلے دبے گھر اور جسم کے اعضاء اور بڑی تعداد میں شہید اور زخمی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب وہ سینکڑوں شہیدوں اور زخمیوں کی بات کرتے ہیں تو اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ لوگ اب بھی بچوں، خواتین اور بوڑھوں کی باقیات کو لے جا رہے ہیں‘۔

جبالیہ پناہ گزین کیمپ کی تصاویر اور ویڈیوز میں ہوئے بھاری نقصان کو دیکھا جاسکتا ہے، ریسکیورز زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ننگے ہاتھ استعمال کر رہے ہیں۔

وہاں موجود الجزیرہ کے نمائندے نے بتایا کہ ’یہ ایک بہت بڑا قتل عام ہے۔ یہاں تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعداد گننا مشکل ہے‘۔

دوسری جانب پاکستان نے ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔

یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر سمنتھا پاور نے وزیر خارجہ جلیل عباس کو فون کیا تو وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی ضرورت پر زور دیا۔

جنگ کا 25واں روز: غزہ میں رہائشی عمارتوں و اسپتالوں پر اسرائیلی حملے، نیتن یاہو کا جنگ بندی سے انکار

صہیونی فوج کی القدس سمیت شمالی غزہ کے تمام دس اسپتالوں کو خالی کرنے کی وارننگ
اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2023 04:35pm
فوٹو — رائٹرز
فوٹو — رائٹرز

فلسطین کے اسپتالوں اور نواحی علاقوں کو بھی اسرائیل کی جانب سے بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ صہیونی فوج کی القدس سمیت شمالی غزہ کے تمام دس اسپتالوں کو خالی کرنے کی وارننگ بھی جاری کردی۔

الجزیرہ کے مطابق فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں القدس اسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری و فضائی حملوں سے بے گھر ہونے والے شہریوں اور طبی کارکنوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

غزہ میں انڈونیشیا اسپتال نے منگل کی علی الصبح اسپتال کے قریب تیسرے حملے کی اطلاع دی جس کے چند گھنٹوں بعد ترک فلسطینی دوستی اسپتال نے کہا کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ غزہ کے یورپی اسپتال کے آس پاس بھی اسرائیلی فضائی حملوں کی اطلاع ملی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے ایک اور رات بھر کیے جانے والے فضائی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں متعدد افراد بھی شامل ہیں جن میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق جنوبی شہر رفح میں ابو شملہ نامی شخص کے گھر پر ہونے والے حملے میں کم از کم 18 افراد شہید ہوئے، جب کہ رفح میں حجازی خاندان کی دوسری رہائشی عمارت پر ہونے والے حملے میں 9 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزویدہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

دریں اثنا الزیتون کے علاقے میں ایک رہائش گاہ پر ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 7 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

وفا کے مطابق رات بھر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید شہادتوں کا خدشہ ہے کیونکہ متعدد افراد اب بھی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگی۔

غیر ملکی میدیا رپورٹس کے مطابق 25 روز کے دوران صہیونی بمباری سے غزہ میں شہدا کی تعداد 8 ہزار 525 ہوگئی جن میں 3 ہزار 542 بچے شامل ہیں, جب کہ 2800 سے زائد بچے لاپتا ہیں اور اب تک 21 ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

حماس کی حمایت، اسرائیلی اداکارہ پر فرد جرم عائد

سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد اسرائیلی پولیس نے اداکارہ کو گرفتار کیا تھا
شائع 30 اکتوبر 2023 08:50pm

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی حمایت کرنے پر عرب اسرائیلی اداکارہ مائیسہ عبدل ہادی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مائسہ عبدل ہادی نے 7 اکتوبر کو ہنستے ہوئے ایموجیز کے ساتھ ایک 85 سالہ یرغمالی یافا ادار کی تصویریں پوسٹ کیں، اس کے ساتھ ہی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں حماس کے جنگجواسرائیل کی حفاظتی رکاوٹ کو توڑ رہے ہیں۔

بعدازاں مائیسہ عبدل ہادی کی سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد اسرائیلی پولیس نے اُنہیں گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس نے اداکارہ کا نام لیے بغیر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ایک اداکارہ کو گرفتار کیا ہے جو کہ ناصرت شہر کی رہائشی ہیں، جنہیں عوام میں نفرت انگیز جذبات کو ابھارنے کے لئے گرفتار کیا ہے۔

تاہم اب اداکارہ پر اسرائیلی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت انصاف نے اپنے بیان میں کہا کہ اداکارہ نے سوشل میڈیا پر حماس کی حمایت کرکے دہشت گردی کی کارروائی کو فروغ دیا ہے۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے مائیسہ عبدل ہادی پر دہشت گرد گروپ کے ساتھ شناخت کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر داخلہ نے حماس کی حمایت کرنے پر مائیسہ عبدل ہادی کی شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار سے زائد فلسطینی بچے شہید، 6 ہزار زخمی

ایک ہزار لاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، میڈیا رپورٹ
شائع 30 اکتوبر 2023 02:05pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسرائیلی افواج کی جانب سے کیے گئے حملوں میں اب تک 3 ہزار 324 فلسطینی بچے شہید جب کہ 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

’سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل‘ نامی این جی او نے سوشل میڈیا جاری بیان میں کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری نے خاص طور پر بچوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

این جی او کے مطابق صرف تین ہفتوں میں 3 ہزار 324 بچے شہید کردیے گئے ہیں، جبکہ 2019 سے لے کر اب تک دنیا کے متنازع علاقوں میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد میں سے یہ سب سے زیادہ ہے، انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

سیو دی چلڈرن نے کہا کہ بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹوں کے مطابق 2022 میں 24 ممالک میں مجموعی طور پر 2985 بچے، 2021 میں 2515 اور 2020 میں 22 ممالک میں 2674 بچے مجموعی طور پر ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:

حماس کے اسرائیل پر میزائل حملے، جنین میں لڑائی، شہدا کی تعداد 8 ہزار سے متجاوز

ویڈیو: اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ کے دوران سیکڑوں افراد کی روسی ائر پورٹ پرہنگامہ آرائی

غزہ میں مزید ایک ہزار بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں زیادہ تر ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، رپورٹس کے مطابق غزہ میں شہید ہونے والے 8 ہزار سے زائد افراد میں سے 40 فیصد بچے ہیں جب کہ 21 روز کے دوران اسرائیلی حملوں میں 6 ہزار بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ویڈیو: اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ کے دوران سیکڑوں افراد کی روسی ائر پورٹ پرہنگامہ آرائی

مظاہرین کے 'اللہ اکبر' کے نعرے، سیکیورٹی فورسز نے ائرپورٹ بند کرتے ہوئے پروازوں کا رخ موڑدیا
شائع 30 اکتوبر 2023 09:14am
اسکرین گریب
اسکرین گریب

تل ابیب سے آنے والے طیارے کی لینڈنگ کیخلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد نے ماسکو میں داغستان ائرپورٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا۔ ہنگامہ آرائی پرروسی سیکیورٹی فورسز نے ائرپورٹ بند کرتے ہوئے پروازوں کا رخ موڑدیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ واقعے میں تقریبا 20 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ مکھاچکالا شمالی قفقاز کے اُن بہت سے علاقوں میں سے ایک ہے جس میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے۔

سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں اسرائیل مخالف مظاہرین کو ہوائی اڈے کے اندر آزادانہ طور پر بھاگتے ہوئے اور سامان جمع کرنے والے علاقوں میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں سے عام طور پر مسافر اپنے سوٹ کیس حاصل کرتے ہیں۔ مظاہرین نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے اور کچھ نے فلسطینی پرچم بھی لہرایا۔

کچھ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین بعد میں ٹرامک پہنچے اور یہودیوں کی تلاش میں جہاز سے دوسرے طیارے کی تلاشی شروع کر دی اور ایک روسی پائلٹ نے طیارے میں سوار مسافروں کو متنبہ کیا کہ وہ طیارے کے دروازے نہ کھولیں ورنہ ہجوم اس میں داخل ہو جائے گا۔

احتجاج کرنے والوں کے پاس مبینہ طورپربندوقیں تھیں، ایک ویڈیو میں مظاہرین کو روسی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی ایوی ایشن اتھارٹی روساویاتسیا سیکیورٹی فورسز نے ماسکو کے وقت کے مطابق رات 10 بج کر 20 منٹ پر مظاہرین کو وہاں سے نکال دیا تھا اور طیارے میں سوار مسافر ’محفوظ جگہ‘ پر موجود تھے۔

تاہم روساویاتسیا نے بتایا کہ داغستان ہوائی اڈہ 6 نومبر تک بند رہے گا۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے کی مجرمانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

واقعے پررد عمل

واقعے کے بعد اسرائیل نے روسی حکام پر زور دیا تکہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں اسرائیلیوں اور یہودیوں کا تحفظ کریں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے اتوار کی شب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل توقع کرتا ہے کہ روسی قانون نافذ کرنے والے حکام تمام اسرائیلی شہریوں اور یہودیوں کی حفاظت کا تحفظ کریں گے اور وحشیانہ اشتعال انگیزی کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس میں اسرائیلی سفیر اسرائیلیوں اور یہودیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے داغستان کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں روس کے سرکاری پیغامات پر ان واقعات کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

انہوں نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ “یہ مکھاچکلا میں اکیلا واقعہ نہیں بلکہ روس کی دوسری قوموں کے خلاف نفرت کی وسیع ثقافت کا حصہ ہے، جسے سرکاری ٹیلی ویژن، پنڈتوں اور حکام کی طرف سے پھیلایا جاتا ہے۔

ایران غزہ جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتا، ایرانی وزیر خارجہ

امیرعبداللہیان نے حملوں سے ایران کے براہ راست تعلق کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ”بے بنیاد“ قرار دیا۔
شائع 29 اکتوبر 2023 10:26pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا کہنا ہے کہ ایران غزہ جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتا۔

اتوار کو امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ سے گفتگو میں حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ جنگ پھیلے‘۔

امریکا کا کہنا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر جانتا تھا حماس اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، لیکن امریکی انٹیلی جنس کی ابتدائی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ ایرانی رہنما اس حملے سے حیران ہوئے۔

امیرعبداللہیان نے حملوں سے ایران کے براہ راست تعلق کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ”بے بنیاد“ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہمیشہ سیاسی میڈیا اور فلسطین کے لیے بین الاقوامی حمایت رہی ہے۔ ہم نے اس سے کبھی انکار نہیں کیا۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ بغیر ثبوت فراہم کیے ایران کو خطے میں کسی بھی حملے سے جوڑنا ”بالکل غلط“ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے لوگ ناراض ہیں، ’انہیں ہماری طرف سے احکامات موصول نہیں ہو رہے۔ وہ اپنے مفاد کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہوا، حماس نے کیا، وہ مکمل طور پر فلسطینی ردعمل تھا۔‘

امریکا نے بھی منگل کو اقوام متحدہ کو بتایا کہ وہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا، لیکن وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا کہ اگر ایران یا اس کی پراکسیوں نے کہیں بھی امریکی اہلکاروں پر حملہ کیا تو واشنگٹن فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔

پینٹاگون نے جمعرات کو کہا کہ امریکی فوج نے مشرقی شام میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کو ذخیرہ کرنے والے دو مقامات پر حملے کیے جو ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور اور اس کی حمایت کرنے والے گروپوں کے زیر استعمال ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی زمینی و فوجی کارروائیاں، دنیا بھر میں آج بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے

یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے شہروں میں ہزاروں مظاہرین کی فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں
اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2023 11:59pm
غزہ میں اسرائیل کی زمینی و فوجی کارروائیاں، دنیا بھر میں آج بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے۔ فوٹو ــ روئٹرز
غزہ میں اسرائیل کی زمینی و فوجی کارروائیاں، دنیا بھر میں آج بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے۔ فوٹو ــ روئٹرز

مختلف ممالک میں آج بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے گئے، شرکاء نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں فوری روکنے اور انسانی جانوں کو بچانے کا مطالبہ کیا۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے اموات کی تعداد 7 ہزار 650 تک پہنچ گئی ہے۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں اضافے کے بعد یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے شہروں میں ہزاروں مظاہرین نے فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالیں۔

لندن مظاہرہ

لندن میں ہونے والے سب سے بڑے مارچ میں فضائی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم رشی سنک کی حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ دارالحکومت کے وسط میں مارچ کر رہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سپر پاور اس وقت خاطر خواہ کام نہیں کر رہے اسی لئے شہریوں کو سڑکوں پر آنا پڑا ہے۔

شرکا نے کہا کہ ہم جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، فلسطینیوں کے حقوق کا خیال کیا جائے، غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں بند کی جائیں۔

لندن میں اسرائیلی سفارت خانے کے ارد گرد ہونے والے مظاہروں پر خصوصی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

ہفتے کے روز ہونے والا مارچ پرامن تھا لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو گرفتاریاں کی ہیں جن میں سے ایک مارچ کے راستے میں ایک پولیس افسر پر حملے کے بعد اور دوسری گرفتاری نسل پرستانہ طور پر امن عامہ کی سنگین خلاف ورزی کے شبے میں کی گئی۔

پولیس کا اندازہ ہے کہ مارچ میں 50،000 سے 70،000 افراد نے شرکت کی تھی۔

غزہ کے حق میں لوگ لندن کے علاوہ یورپ کے دیگر شہروں کوپن ہیگن، روم اور اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر نکل آئے۔

فرانس میں پابندی کے باوجود شہری سڑکوں پر آئے

فرانس میں حکومت نے ریلیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ان سے سماجی تناؤ بڑھ سکتا ہے لیکن پیرس میں پابندی کے باوجود ہفتے کے روز ریلی نکالی گئی۔ جنوبی شہر مارسیل میں بھی سینکڑوں افراد نے مارچ کیا۔

نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں ہزاروں افراد غزہ کے عوام کے حق میں سڑکوں پر آئے۔

مظاہرین نٓنے فلسطینی جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’آزاد فلسطین‘ کے نعرے درج تھے۔

ملائیشیا میں امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج

ملائیشیا کے عوام بھی غزہ کے شہریوں کی نسل کشی کے خلاف سڑکوں پر آئے۔

شرکا نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائیاں رکوانے میں کردار ادا کرے۔

مظاہرین کی بڑی تعداد نے کوالالمپور میں امریکی سفارت خانے کے باہر نعرے بازی کی۔

ترکی میں ریلی

ترکی کے شہری بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں گھروں سے نکلے۔

صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کے دوران اسرائیل کو غاصب قرار دیتے ہوئے حماس کے دہشت گرد تنظیم نہ ہونے کے بارے میں اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

عراق میں مظاہرہ

عراقی دارالحکومت بغداد میں ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں نے حصہ لیا۔

مظاہرین نے اسرائیلی مصنوعات کے عالمی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ فلسطین کے بچوں کے قتل عام میں حصہ نہ لیا جائے۔

واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے ہفتے کے روز جاری ہونے والی روزانہ کی رپورٹ کے مطابق تین ہفتے قبل اسرائیل کی بمباری شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اموات کی تعداد 7650 تک پہنچ گئی ہے جن میں ہزاروں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔