Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

مکڑی  اپنے بچوں کے باپ کو کیوں ماردیتی ہے؟ جانئے قرآن کی روشنی میں

یہ بات ایک حقیقت ہے کہ  گزرت
شائع 15 جنوری 2018 09:08am

Untitled-2-Recovered

یہ بات ایک حقیقت ہے کہ  گزرتے ہوئے زمانے کہ ساتھ انسان نے کائنات کےحوالے سے  اپنے علم اور تجربات میں  نہ صرف ترقی کی، بلکہ کئی ایسے حقائق کا پتا بھی لگایا جن تک پہنچنا گزشتہ ادوار میں ناممکن تھا۔

 لیکن سائنسی ترقی کی  بدولت جوں جوں انسان کے مشاہدے اور تجربے کے دائرہ کار وسیع ہوتا گیا، تو بہت سے معلوم ہونے والے نئے مادی حقائق کی قرآنی انکشافات کے ساتھ حیرت انگیز مماثلت ثابت ہوئی۔

اسی طرح سورۃ عنکبوت میں ارشادِباری تعالیٰ ہے'جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سر پرست بنالئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہےجو اپنا گھر بناتی ہے اور سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا ہی ہے،کاش یہ لوگ علم رکھتے۔'

اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے مکڑی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کاش یہ لوگ علم رکھتے۔سوال یہ ہے کہ یہاں مکڑیوں سے متعلق کس علم کی بات ہوئی ہے جو ہم نہیں جانتے؟ آج ہم کچھ ایسے ہی حقائق بتائیں گے۔

حال ہی میں مکڑیوں پر ایک تحقیق کی گئی ہے،جس کے مطابق مادہ مکڑی بچے دینے کے بعد اپنے بچوں کے باپ کو قتل کرکے گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔پھر جب اولاد بڑی ہوجاتی ہے تو وہ یہ عمل اپنی ماں کے ساتھ کرتی ہے،اورا سے مار کر گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔

غور کیا جائے تو قرآن کریم کی سورۃ عنکبوت کو  اردو میں مکڑی کہا جاتا ہے،اور اس میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ سب سے کمزور گھر  عنکبوت کا ہے اگر یہ انسان علم رکھتے۔انسان مکڑی کے گھر کی ظاہری کمزوری تو جانتے ہی تھے،کیونکہ وہ جالے کا بنا ہوا ہوتا ہے۔مگر اس گھر کی  معنوی کمزوری یعنی خانہ جنگی سے لا علم تھے۔

لیکن اب مکڑیوں  پر ہونے والی جدید تحقیق نے اس کمزوری سے بھی واقف کروا دیا ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اگر یہ علم رکھتے، یعنی مکڑی کی گھریلو کمزوریوں  اور دشمنی سے واقف ہوتے۔ حیرت انگیز طور پر  اس سورۃ میں شروع سے آخر تک گفتگو  فتنوں کے بارے میں ہے۔

مکڑیوں کے گھر کی کمزوری سے متعلق جوبات قرآنِ پاک میں  چودہ سو سال پہلے بتا دی گئی تھی،جدید سائنس آج اسے تسلیم کر نے پر مجبور ہے۔ قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جس کا ایک ایک حرف اپنے اندر مکمل فلسفہ چھپائے ہوئے ہے۔بس ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن پاک کو پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔