عمران خان کے کرکٹ کیریئر پر نظر

شائع 18 اگست 2018 03:39pm

khhhhimage

عمران خان نے جاگتی آنکھوں سے خوابوں کو تعبیر دی، پہلا میچ کھیل کر تین سال تک ٹیم سے باہر رہے اور پھر ایسا کم بیک کیا کہ پاکستانی ٹیم کو کرکٹ کی دنیا کا حکمران بنادیا، خان کیسے کپتان اور اب حکمران بنے۔

صرف نو برس جس عمر میں کلاس میں قلم سے لکھنے کی تربیت دی جاتی ہے، یہ اسکول کے خالی کرکٹ گراؤنڈ کو دیکھ کر دل ہی دل میں منصوبے بناتا تھا، اسکول ختم ہوجاتا تو گھر نہیں جاتا، گھنٹوں گھنٹوں بالنگ کی پریکٹس کرتا، یہی جنون تھا، جس نے عمران خان کو پہلے کھلاڑی، پھر کپتان اور اب حکمران بنادیا۔

سولہ برس کی عمر میں پہلا چانس ملا اور خان نے اپنی کارکردگی سے بڑوں بڑوں کو دنگ کردیا، کھلاڑی کریز پر تو آتے لیکن عمران خان کی بالنگ کا سامنا نہ کرپاتے، یہی وہ شاندار دور تھا جب قومی سلیکٹرز کی نگاہیں اس ہیرے پر پڑیں اور صرف دو سال بعد انیس سو اکہتر میں عمران خان قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بن گیا۔

لیکن یہاں قسمت عمران خان کی صلاحیتوں پر بھاری پڑگئی اور صرف ایک میچ کھیلنے کے بعد عمران خان ٹیم سے ڈراپ ہوگئے پر نہ ہمت ہاری اور نہ ہی حوصلہ توڑا، تین سال بعد پاکستان کی ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم میں کم بیک کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کے نہ دیکھا۔

کھیل کے میدان میں چمکنے والا یہ ہیرا تعلیمی میدان میں بھی سب سے آگے رہا۔ لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی، اس تعلیمی دور میں ہی عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں میں نکھار آیا جب اُنہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا۔

اس تجربے کے بعد جب عمران خان ٹیم میں لوٹے، تو مختلف نظر آئے، گراؤنڈ میں ایسی فیلڈنگ لگاتے کہ حریف بلے بازوں کے سر چکرا جاتے۔ عمران کی شاندار کپتانی پر فیلڈرز بھی میدان میں دل و جان لگاتے، لیکن جب جب کوئی کیچ ڈراپ ہوتا اور حریف کو میدان بدر کرنے کا موقع ہاتھ سے جاتا، کپتان فوری طور پر مس فیلڈ کرنے والے کی جگہ ہی بدل دیتے۔

کپتان کو کود پر ہی نہیں  بلکہ اپنے کھلاڑیوں پر بھی خوب اعتماد تھا انیس سو اُناسی میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت مدمقابل تھے، سریکانت کو وقاریونس نے ایل بی ڈبیلو کیا تو سریکانت نے احتجاج کیا۔

کپتان عمران خان نے بلا خوف و خطر سریکانت کو دوبارہ بیٹنگ کی دعوت دی۔ کیونکہ ان کو اپنے کھلاڑیوں پر پورا بھروسا تھا۔ اور پھر وقار یونس نے کپتان کے اعتماد کی لاج رکھی اور اگلی ہی بال پر سری کانت کو ایک بار پھر آؤٹ کردیا۔

سترہ سال کرکٹ کھیلنے کے بعد انیس سو ستاسی میں جب عمران خان کریئر میں عروج کی بلندیوں پر پہنچ چکے تھے، کرکٹ میں تین سو وکٹیں بھی مکمل ہوچکی تھیں، اس وقت کپتان نے کپتانی اور کرکٹ دونوں چھوڑنے کا اعلان کردیا، لیکن اُس وقت کے صدر ضیا الحق نے عمران خان کو منالیا اور ایک بار قومی ٹیم کا کپتان مقرر کردیا۔

صرف پانچ سال بعد سن انیس سو بانوے میں عمران خان نے پاکستان کو کرکٹ کی دنیا کا حکمران بنادیا، آسٹریلیا کے سرزمین پر انگلینڈ کو شکست دیکر سبز ہلالی پرچم کا مان بڑھادیا۔ پاکستانی ٹیم کو فاتح بنانے کے بعد کپتان نے کھیل سے سبکدوشی کا اعلان کیا۔ اور اب عوام نے چھبیس سال بعد پورے ملک کی کپتانی عمران خان کے سپرد کردی۔