اسٹار کرکٹرز کی عجیب و غریب توہمات
اسٹیو وا اور مہندر امرناتھ
دونوں کھلاڑیوں کی عادت تھی کہ کھیل کے دوران وہ اپنی جیب میں لال رومال رکھتے تھے۔ وا اپنے لال رومال کو حفاظتی رومال سے تشبیہ دیتے تھے۔
سنتھ جے سوریا

جے سوریا ہر گیند کھیلنے سے پہلے اپنے پیڈز، گلوز، ہیلمٹ سمیت ہر چیز کو ایک مرتبہ ہاتھ ضرور لگاتے تھے۔ آج کے کئی نوجوان سری لنکن کھلاڑی بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
الیسٹر کک

کک اپنی کار میں موسیقی سنتے ہوئےآواز ایون نمبرز پر رکھتے ہیں۔
گیری سوبرز

سنہ 71-1970 کے دورہ ویسٹ انڈیز میں سنیل گواسکر نے میلہ لوٹ لیا تھا، حالانکہ ان کی شاندار پرفارمنس میں اچھی قسمت کا بھی ساتھ تھا لیکن ویسٹ انڈیز کے گیری سوبرز ان سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہو گئے۔
گیری اس دورے کے ہرٹیسٹ میچ سے قبل حیلے بہانے سے سنیل کو ہاتھ لگا کر میدا ن میں اترتے تھے۔ گیری نے اس سیریز میں تین سینچریاں سکور کیں۔
انڈین کپتان اجیت واڈیکر نے آخری ٹیسٹ میں گیری کو باز رکھنے کیلئے سنیل کو ٹوائلٹ میں بند کر دیا تھا۔ اُس میچ میں گیری نے پہلی اننگز میں تو شاندار 132 رنز بنائے لیکن دوسری اننگز میں گولڈن ڈک انہیں لے ڈوبی۔
مارک رام پرکاش
مارک پوری اننگز میں ایک ہی چیونگ گم چباتے رہتے تھے۔
اگر کسی روز وہ ناٹ آؤٹ رہتے اور انہیں اگلےدن بھی بیٹنگ جاری رکھنی ہوتی تو وہ پویلین لوٹ کر اسی چوئنگ گم کو بیٹ کے ہینڈل سے چپکا دیتے اور اگلے روز اسے دوبارہ استعمال کرتے۔
جوناتھن ٹراؤٹ

ٹراؤٹ ہر گیند کھیلنے سے پہلے لمبا ٹائم لیتے، وہ عادتاً کریز کریدنے کے علاوہ وکٹ سے کچھ دور بھی چلے جاتے تھے۔
میتھیو ویڈ

آؤٹ آف فارم ہونے کی صورت میں ویڈ ڈیوڈ ہسی سے نئے موزے مانگ لیتے ہیں۔
اسٹیون اسمتھ

اسمتھ کے ساتھ دوران بیٹنگ ہر وقت اپنے جوتے کے تسموں کو دیکھتے رہنے کا مسئلہ لاحق تھا۔ انہوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ تسمے موزوں کے ساتھ ٹیپ کر دیتے ہیں۔
گرانٹ فلاور اور مارک ڈیکر
زمبابوے کے یہ دونوں اوپنر پچ پر جا کر ایک دوسرے کو بددعا دیتے تھے کہ "آج گیند تمھارے سر پر ضرور لگے"۔
بشکریہ کرک انفو



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔