بطخوں کے بارے میں 10 دلچسپ حقائق

شائع 17 دسمبر 2018 04:41am

Untitled-1

بچپن میں ڈونلڈ ڈک کی وجہ سے بطخوں سے محبت کرنے والے لوگ بڑے ہو کر کرکٹ میں صفر پر آؤٹ ہونے والی بطخ سے خاصی نفرت کرتے ہیں۔

ویسے تو تالابوں یا آبشاروں میں تیرنے والے تمام پرندے، جیسے بگلا،  راج ہنس اور اسی انواع کے تمام پرندوں کو مجموعی طور پر بطخ  ہی کہا جاتا ہے۔ لیکن  ہم آپ کو صرف بطخ یعنی گھروں میں پالی جانے والی عام  بطخوں کے بارے میں حیران کن حقائق بتائیں گے۔

٭ بطخوں کی زبان میں ہڈی ہوتی ہے۔

٭ بطخ کی قیں قیں کی آواز  ماحول سے متاثر ہوتی ہے۔ تمام بطخوں کے قیں قیں کی آوازہرعلاقے میں تھوڑی مختلف ہوتی ہے۔

٭ بطخوں کے پر واٹر پروف ہوتے  ہیں۔ حتیٰ کہ جب بطخ پانی میں غوطہ لگاتی ہے تو اس کے پروں کا نچلا حصہ بالکل خشک ہوتا ہے۔

٭  نر بطخ کی آواز مادہ بطخ کے مقابلے میں بہت ہلکی ہوتی ہے۔ بطخ کے نریا مادہ ہونے  کی پہچان ان کی آواز سے  بھی کی جاتی ہے۔ مادہ بطخ بہت تیز بولتی ہے جب نر بطخ آرام سے سرگوشی ہی کر پاتا ہے۔

٭ بطخ کے انڈوں سے نکلنے والے بچے انڈوں سے نکلتے ہی جس مخلوق کو دیکھتے ہیں اس کی خصوصیات اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر وہ پہلی بار انسان کو دیکھیں تو ان کی جبلت انہیں انسانوں کا پیچھا کرنے کا کہتی ہے اور وہ خود کو انسان سمجھتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں۔

٭ بطخیں جب قطار میں سوتی ہیں تو ان میں سے ایک بطخ قطار سے باہر اس طرح سوتی ہے کہ اس کی ایک آنکھ ادھ کھلی اور دماغ بھی آدھا جاگا ہوا ہوتا ہے۔ یہ بطخ آرام کے ساتھ ساتھ پہرے داری بھی کر رہی ہوتی ہے۔

٭ کبھی کبھار بطخ پنجروں میں ہوا کی آمد و رفت کی کمی یا خراب خوراک یا پھر صرف بوریت کی وجہ سے بھی 'بطخ خور' بن سکتی ہیں۔

٭ قبل از تاریخ میں بطخ کی ایک قسم کا قد گھوڑے سے بھی اونچا ہوتا تھا۔ ڈرومونس(Dromornis)  نامی اس مخلوق  کا قد 3 میٹر یا 9 فٹ 8 انچ اور وزن 730 کلوگرام ہوتا تھا۔

٭ بطخوں کو ہر وقت روٹی، پاپ کارن یا اسی طرح کی چیزیں کھلانا ان کی صحت کیلئے متوقع طور پر  نقصان دہ ہے۔

٭ بنگلا دیش کے کسان مرغیوں کی بجائے بطخوں کو پالنا پسند کرتے ہیں۔ اصل میں وہاں آئے دن سیلاب آجاتے ہیں۔ ایسے میں مرغیاں تو ڈوب کر مر جاتی ہیں لیکن بطخیں تیرنے کی وجہ سے بچ جاتی ہیں۔