Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

نامعلوم جنگی طیاروں نے ترکی کے ایئر ڈیفنس کو تباہ کردیا

لیبیا میں نامعلوم جنگی طیاروں نے الوطیہ میں واقع ایئر بیس پر...
شائع 06 جولائ 2020 11:21am

لیبیا میں نامعلوم جنگی طیاروں نے الوطیہ میں واقع ایئر بیس پر حملہ کرکے ترکی کے ایئر ڈیفنس کو تباہ کردیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ لیبیا کی حکومت (جی این ای) نے ترک عسکری مدد سے جنوبی فورسز سے کنٹرول حاصل کیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے لیبیا کے عسکری ذرائع نے بتایا کہ اوطیہ فوجی اڈے پر جنگی طیاروں کی بمباری سے ترکی کا ایئر ڈیفنس سسٹم مکمل طورپر تباہ ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ الوطیہ فوجی اڈے پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو شدید بمباری کی گئی۔

دوسری جانب جی این اے کے مخالف گروپ لیبین نیشنل آرمی (ایل این ای) کے کمانڈر خلیفہ ہفتار نے کہا کہ ایئربیس پر حملہ نامعلوم جنگی طیاروں نے کیا۔

اس حوالے سے ایئربیس کے قریب واقع ٹاؤن کے رہائشیوں نے بتایا کہ ایئربیس کی جانب سے دھماکوں کی آواز آرہی تھی۔

واضح رہے کہ مئی میں طرابلس میں جی این اے نے ایل این اے سے الوطیہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا تھا۔

جی این اے نے 14 ماہ کی جنگ بندی کے بعد اچانک حملہ کرکے مذکورہ علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

ایل این اے کے پاس اپنے دفاع کے لیے جدید ایئر ڈیفنس اور ڈرون کی ٹیکنالوجی حاصل تھی، تاہم جی این اے کے حملے میں اسے ترکی کا بھرپور عسکری تعاون حاصل رہا۔

ترک ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ترک حکام جی این اے کے ساتھ مشاورت جاری تھی جس میں لیبیا میں دو ایئر بیس قائم کرنا بھی شامل تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مغربی لیبیا میں الوطیہ ایئر بیس بہت اہمیت کا حامل تھا۔

واضح رہے کہ ترکی کے وزیر دفاع جمعہ اور ہفتے کے روز طرابلس میں جی این اے کے ساتھ مشاورت کے لیے موجود تھے۔

مذکورہ واقعہ کے بارے میں ترک وزیر دفاع نے جی این اے کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کی قسم کھائی تھی۔

خیال رہے کہ ایل این اے کو متحدہ عرب امارات، روس اور مصر کی حمایت حاصل ہے۔

گزشتہ سال طرابلس کی طرف پیش قدمی کے دوران ایل این اے کو مصری اور متحدہ عرب امارات کے فضائی حملوں کی مدد حاصل تھی۔

گزشتہ ماہ امریکا نے کہا تھا کہ روس نے شام کے راستے ایک ایل این اے اڈے پر کم از کم 14 ایم جی 29 اور ایس یو 24 جنگی طیارے بھیجے تھے جہاں ان کے روسی فضائیہ کے نشانات کو ہٹا دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ لیبیا میں ایک طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے 2011 میں اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں انتشار کی فضا میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

2014 کے بعد سے لے کر اب تک لیبیا کے مغربی اور مشرقی حصوں میں حکومتی سطح پر تنازعات برقرار ہیں، جنہیں مختلف عسکریت پسندوں اور قبائل کی حمایت بھی حاصل ہے، لیبیا کے کئی علاقوں میں شدت پسند تنظیم داعش کا بھی کنٹرول ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div