Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر میں مصری جاسوس

جرمنی میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا...
شائع 11 جولائ 2020 09:54am

جرمنی میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے پریس دفتر میں کام کرنے والے ایک شخص کے خلاف جاسوسی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جرمن حکام کو اس بات کا یقین ہے کہ مشتبہ شخص کو مصر نے جرمنی میں رہنے والے مصری اپوزیشن گروپوں کی جاسوسی کے لیے ملازمت پر رکھا ہوگا۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ سی ہوفر نے اس سلسلے میں جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے مطابق مذکورہ شخص نے جرمنی کے وفاقی پریس ادارے میں دسمبر 2019 تک ملازمت کی اور وہ کئی برسوں تک مصر کی ایک خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرتا رہا۔

اطلاعات کے مطابق مصر نے جرمنی میں رہنے والے اپوزیشن مصری گروپوں کی جاسوسی کے لیے اسے ملازمت پر رکھا ہوا تھا۔

چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اور وفاقی پریس دفتر کے سربراہ اسٹیفین سیبیرٹ سے اس بارے میں جب سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، ''ہم جس بارے میں تفتیش چل رہی ہے یا پھر عملے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔''

جرمن اخبار بلڈ کے مطابق مشتبہ شخص پریس دفتر میں وزیٹرز سروس کے شعبے میں ایک اوسط درجے کے ملازم کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مقابلہ جاتی امتحان میں کامیابی کے بعد ہی اسے وہ ملازمت ملی ہوگی اور کام کے لیے اس نے کم سے کم دو برس ووکیشنل ٹریننگ بھی لی ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے دسمبر 2019 میں مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی کی تھی۔ اخبار بلڈ کے مطابق تفتیشی کارروائی کے تحت دفتر میں وزیٹرز سروس شعبے کے احاطے کی مکمل طور پر تلاشی بھی لی گئی تھی۔

وفاقی سرکاری وکیل نے بھی تصدیق کی ہے کہ مشتبہ شخص پر جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم ابھی اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

اخبار نے اپنی رپوٹ میں لکھا ہے کہ ''اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ مصر کی خفیہ ایجنسیاں جرمنی میں مصری سفارت خانے کا دورہ کر کے یا پھر سفارت کاروں سے ملاقات کے بہانے جرمنی میں رہنے والے مصریوں کو جاسوسی کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کرر ہی ہیں۔''

جرمن حکومت کا خیال ہے کہ اس کے ذریعے مصر کی خفیہ ایجنسیاں جرمنی میں رہنے والے ایسے مصری گروپوں کی جاسوسی کرنے کا کام کرتی ہیں جن کا تعلق اخوان المسلمون یا پھر قبطی عیسائی گروپ سے ہو سکتا ہے۔

مصر میں سن 1952 سے ہی فوجی حکومتیں رہی ہیں۔ البتہ 2011 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد اخوان المسلمون سے وابستہ محمد مرسی کو عہدہ صدارت پر مامور کیا گیا تھا لیکن دو برس تک اقتدار میں رہنے کے بعد جیسے ہی انہوں نے جمہوری اداروں کی بحالی کا عمل شروع کیا، ملک کے فوجی سربراہ عبد الفتّاح السیسی نے طاقت کے زور پر انہیں برطرف کر کے خود عہدہ صدارت پر قبضہ کر لیا اور تب سے وہی صدر ہیں۔

جرمن وزارت داخلہ نے حال ہی میں اپنی جس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی میں تیزی اضافہ ہوا ہے، اسی رپورٹ سے جاسوسی کا یہ معاملہ بھی اجاگر ہوا ہے۔ یہ رپورٹ وزیر داخلہ ہورسٹ سی ہوفر نے پیش کی تھی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div