Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

سپریم کورٹ :مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت خارج

اسلا آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث...
شائع 13 جولائ 2020 02:24pm

اسلا آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے ملزم کومکمل دستاویزات کے ساتھ دوبارہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے 6ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اعجازلاحسن نے استفسار کیا کہ اتنی بڑی بینک ٹرانزیکشن ہوتی رہی توان کا کاروبارکیا تھا؟جس پر وکیل ملزم نے کہا کہ نریش کمار چاول کے کاروبارسے منسلک ہیں۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ 6ارب سے زیادہ کی ٹرانزیکشن ہے خریداری کاکوئی ریکارڈ نہیں، جس پر وکیل ملز م نے کہا کہ نریش کمار2012 سے یہ کام کررہے تھے اوراپنا کمیشن لیتے تھے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے استفسار کیا کہ اگر ایسا ہے توآپ کے پاس خریداری اور فروخت کرنے کے دستاویزات کیوں نہیں ہیں؟،جس پر وکیل نے کہا کہ 8 سال تک خریداری کیلئے پیسے آتے رہے جس پرکارروائی کی گئی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے پھر کہا کہ کہا جاتا ہے یہ سارے جعلی اکاؤنٹس ہیں، شاہ صاحب!الیکٹرانک کرائم تو اسی طرح ہوتا ہے،ٹرائل کی کیا صورتحال ہے 3ماہ کا کہا گیا تھا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں اصغر علی نے عدالت کو بتایا کہ چارج فریم نہیں ہوا بس آج کل میں ہونے والا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ساری ٹرانزیکشن ایک ہی اکاؤنٹ سے ہوئی ہے ، جس پر وکیل ملزم نے کہا کہ سندھ میں چاول کا سارا کاروبارہندو کمیونٹی کے پاس ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کوئی ایک دستاویز دکھا دیں آپ کا چاول کا کاروبار ہے،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم کاروبارسے متعلق کہیں بھی ایک دستاویزنہیں دے سکا ،اتنی بڑی ٹرانزیکشن کا ثبوت ہی نہیں کہ کس سے خریدا کس کو فروخت کیا۔

عدالت نے 6 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی اورملزم کو مکمل دستاویزات کے ساتھ دوبارہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا ۔یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت مسترد کی تھی۔