Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

'حکومت پسماندہ اور مستحق طبقے کو ہرممکن ریلیف فراہم کررہی ہے'

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے غربت خاتمہ ومعاشرتی تحفظ ڈویژن...
اپ ڈیٹ 21 نومبر 2020 10:26pm

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے غربت خاتمہ ومعاشرتی تحفظ ڈویژن ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہاہے کہ حکومت پسماندہ اور مستحق طبقے کو احساس پروگرام کے تحت ریلیف فراہم کرنے کےلئے تمام وسائل موثرپیمانے پر بروئے کارلارہی ہے۔

ثانیہ نشتر نے ہفتہ کو سکندرٹاؤن پشاورمیں قومی سماجی ومعاشی سروے کے عمل کی نگرانی کے دوران میڈیاسے بات چیت کی۔

انہوں نےکہاکہ احساس پروگرام کےتحت طلبہ کومکمل اسکالرشپ بھی دی جارہی ہے.وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ریاست مدینہ کے وعدے کوعملی جامہ پہنانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیاجارہا۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ جدیدطرزپرمستحق خاندانوں کاریکارڈ محفوظ کیا جارہا ہے تاکہ غیر مستحق افراد کسی مستحق خاندان کااستحصال نہ کرسکے۔

ڈاکٹرثانیہ نشترنے کہا کہ خیبرپختونخواقومی، سماجی ومعاشی سروے کاآغازامسال ستمبرمیں ہواتھاجواپریل 2021میں پائیہ تکمیل تک پہنچ جائیگا.سروے کے بنیادپرحق داراورحقیقی مستحق خاندانوں کاتعین کیاجارہاہے۔

انہوں نےکہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق غریب گھرانوں کےلئے احساس پروگرام چھتری تلے بہت سے پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام احساس پروگرام ٹیموں کیساتھ بھرپور تعاون کرکے مستحق افرادکوریلیف پہنچانے میں کرداراداکریں۔

انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام کے تحت حاملہ خواتین کے علاج معالجے اورنومولودبچے کی نشونما کےلئے بھی احساس پروگرام کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ حاملہ خواتین کو سہ ماہی وظیفہ بھی دیاجارہاہے جس میں لڑکیوں کےلئے 2ہزارجبکہ لڑکوں کےلئے1500روپے سہ ماہی دیے جارہے ہیں۔

انہوں نےکہاکہ احساس پروگرام کےتحت100اضلاع کی بجائے اب 150اضلاع میں ہرمہینے چھوٹے کاروبار کےلئے80ہزارروپےدیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ امسال ماہ دسمبرسے احساس تحفظ پروگرام کا باقاعدہ آغازکیاجارہاہے جو مستحق اورضرورت مندافراد کو ریلیف دینے میں کافی موثرثابت ہوگا اور مستحق افراد ایک موبائل میسج کے ذریعے اس سے استفادہ کرسکیں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی نے پشاورکے ایک مقامی ہوٹل میںبینک الفلاح کےلئے احساس کفالت پروگرام ٹریننگ میٹریل کے حوالے سے ورکشاپ کابھی دورہ کیا۔

ریڈیو پاکستان

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div