Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

کورونا ایمبولینس پیکج: 7 کلومیٹر کے "صرف" 82000 روپے

بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود منافع خوری کا...
شائع 03 مئ 2021 09:08am

بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود منافع خوری کا سلسلہ جاری ہے اور نجی ایمبولینس سروسز کی جانب سے وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو سات کلومیٹر دور واقع شمشان گھاٹ منتقل کرنے کیلئے 82,000 روپے کرایہ لیا جا رہا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق نجی ایمبولینس سروسز نے منافع خوری کی خاطر ’پیکیجز‘ متعارف کرا دئیے ہیں جن کے تحت کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں منتقل کرنے کیساتھ ان کی آخری رسومات کی ادائیگی بھی کی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے اتنے زیادہ پیسے لئے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شخص ہکا بکا رہ جائے۔

رپورٹ کے مطابق 28 اپریل کو موذی وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش ہسپتال سے 7 کلومیٹر دور واقع شمشان گھاٹ منتقل کرنے اور اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کی مد میں نجی ایمبولینس سروس نے 82,000 روپے وصول کئے۔ مذکورہ شخص کے اہل خانہ نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے انہیں ایک نجی ایمبولینس سروس کی خدمات حاصل کرنے کو کہا جنہوں نے 82,000 روپے طلب کئے اور ہمارے پاس انہیں یہ رقم دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

ایسا ہی ایک واقعہ گاندھی ہسپتال میں کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کے ساتھ بھی پیش آیا جنہوں نے ایمبولینس سروس کو 80,000 روپے ادا کئے۔ حیدر آباد میں ایمرجنسی مینجمنٹ اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ای ایم آر آئی) اور 108 ہیلپ لائن کے تحت 428 ایمبولینسز کام کرتی ہیں اور عام طور پر ان کے پہنچنے کا وقت شہروں میں 20 منٹ اور دیہاتی علاقوں میں 30 منٹ ہے تاہم کورونا وباء کی تباہ کاریوں کے دوران اس میں اضافہ ہوا ہے۔

ای ایم آر آئی ایمبولینس سروس کے عملے کے ایک رکن نے اعتراف کیا ہے کہ آج سے ایک، دو ماہ قبل انہیں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں سے متعلق 20 سے 30 فون کالز موصول ہوتی ہیں لیکن اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 350 سے 400 فون کالز موصول ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے تمام فون کالز سننا بھی ممکن نہیں رہا، جس کے باعث بہت سے افراد نجی ایمبولینس سروسز کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

COVID19

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div