سینیٹ: صحافیوں اور میڈیا پرسن کے تحفظ کا بل منظور
سینیٹ نے صحافیوں اور میڈیا پرسن کے تحفظ کا بل منظور کر لیا ۔
سینیٹ نے صحافیوں کے تحفظ کا بل پاس کر لیا،صحافیوں کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت آزاد کمیشن کے چئیرپرسن کا دو سال کے لیے تقرر کرے گی۔
کمیشن میں پاکستان بار کونسل، پی ایف یو جے ، نیشنل پریس کلب ، پی آر اے، وزرات انسانی حقوق ، وزارت اطلاعات و نشریات کا نمائندہ ہو گا۔
کمیشن کی کم از کم تین اراکین خواتین ہوں گی،صحافیوں کے جان اور سیکیورٹی کو یقنیی بنایا ہوگا،کوئی شخص، ادارہ ایسا اقدام نہیں کرے گا، جس سے صحافی کی پیشہ ور حق زندگی اور حفاظت کی خلاف ورزی ہو۔
تنازع ہونے والے علاقے میں صحافی دھمکی، خوفزدہ ہوئے بغیر، ہراساں کئے بغیر اپنا کام کرے گا۔
بل کے تحت صحافی کو حق رازداری حاصل ہو گا، یقینی بنایا جائے گا کہ صحافی کا حق رازداری کوئی شخص ، افسر ، ایجنسی یا ادارہ پامال نہ کرے، جبکہ صحافی کو سورس کا بتانے کےلیے دھمکی ، زبردستی ، یا مجبورا اور ، آمادہ نہیں کیا جائے گا۔
صحافی کے حق آزادی پر پابندی صرف اس وقت عائد ہو گی جب وہ دوسروں کی شہرت کے احترام کے لئے ضروری ہو، ایسے مواد کے خلاف پابندی ہو گی جو قومی ، نسلی، مذہبی نفرت کو جنم دے جو امتیاز ، وحشت یا تشدد کو بھڑکائے، صحافی ایسا مواد تخلیق نہ کرے جس سے قومی نسلی لسانی ثقافتی یا صنفی نفرت پھیلے، ایسی مواد کی اشاعت نہیں ہو گی،خلاف وزری پر مقدمہ چلایا جائے گا، کوئی سرکاری شخص یا ادارہ صحافی پر تشدد کرے ، گالی دے ، تو صحافی 14 روز کے اندر کمیشن کی سامنے شکایت درج کرے گا۔
صحافی ہراسگی کی صورت میں 14 روز میں کمشن کےسامنے شکایت کرے گا، وفاقی محتسب یا متعلقہ ادارہ 14 روز کے اندر تفتیش ، قانونی کاروائی کے اقدامات کرے گا۔
صحافیوں کے تحفظ کی اسکیم ہو گی،صحافی کی شکایت پر کمشین مشاورتی کمیٹی قائم کرے گا۔
کمیشن تعین کرے گا کہ صحافی معاوضہ کا حق دار ہے، متاثرہ صحافی کو قانونی معاونت دے گا۔
کمیشن صحافی کی شکایت پر حکومت ، خفیہ ایجنسی ، اتھارٹی یا ادارے سے معلومات حاصل کرے گا۔ ان سے رپورٹ، دستاویزات ، ڈیٹا جا شواہد مانگے گا۔
کمشین کے پاس تقریباً سول کورٹ جیسے اختیارات ہوں گے،میڈیا مالکان صحافی کے جان اور صحت کے لیے انشورنس دے گا جبکہ مالکان صحافی کو وقت پر تنخواہ دینے کے پابند ہوں گے۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔