Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

قومی اسمبلی میں ضمنی فنانس بل پیش

قومی اسمبلی میں ضمنی فنانس بل پیش کردیا گیا ۔ سٹیٹ بنک ترمیم ...
شائع 30 دسمبر 2021 07:44pm

قومی اسمبلی میں ضمنی فنانس بل پیش کردیا گیا ۔ سٹیٹ بنک ترمیم بل2021 بھی ایوان میں پیش کردیا گیا، اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے بھرپورمخالفت کی گئی ۔

اسپیکرنے رولنگ دی کہ ضمنی مالیاتی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کونہیں بھیجا جائے گا ۔ اپوزیشن کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ توسیع کے لئے بھیجے جانے والے آرڈیننسزمیں سے 6 زائد المعیاد ہوچکے، اس اعتراض کو اسپیکر اسد قیصر نے اپنی رولنگ کے ذریعہ مسترد کردیا ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکراسد قیصرکی صدارت میں ہوا، اجلاس کے آغاز میں ہی ایوان نے وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز معطل کرنے کی تحریک منظورکرلی ۔

اجلاس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے ایوان میں ضمنی مالیاتی بل2021 پیش کیا جس میں محصولات اورڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں ۔

اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے بھرپور مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے باوجود قومی اسمبلی کی کارروائی جاری رہی۔

تاہم وزیرخزانہ کی طرف سے پیش کیا گیا سٹیٹ بنک ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا، یہ بل معمول کے ایجنڈے میں نہیں تھا، یہ سپلیمنٹری ایجنڈا آئٹم کے طور پرلایا گیا تھا ۔

ایوان نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ قومی اسمبلی انتخابات ترمیم سوئم آرڈیننس2021 میں 29دسمبر سے توسیع منظور کرلی ۔ اور سرکاری املاک تجاوزات آرڈیننس میں ایک سو بیس دن توسیع کی منظوری دیدی،برقی توانائی کی پیداوار، ترسیل و تقسیم کے آرڈیننس کی مدت میں توسیع پر گنتی کی گئی

قرارداد کے حق میں 145 جبکہ مخالفت میں 3 اراکین نے ووٹ دیا ۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع،کونسل برائے تحقیق آبی وسائل ترمیمی آرڈیننس میں 120روز توسیع،پاکستان فوڈ سیکورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس میں 120روز توسیع، سرکاری جائیدادوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے آرڈیننس میں 120 دن توسیع اور ٹیکس قوانین تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120روز توسیع کی قراردادیں منظور کرلیں۔

قومی اسمبلی کو وزارت خزانہ کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ پاکستان کے ذمہ مجموعی مقامی و غیرملکی قرضے 414 کھرب روپےجبکہ ستمبر 2021 تک مجموعی مقامی قرضوں کا حجم 264 کھرب روپے اورغیر ملکی مجموعی قرضے 150 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

اجلاس میں خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن اور عوام کی زبان بندی کی گئی ہے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہےہماری تاریخ میں شرمساری کا دن ہے،وہ آرڈیننس رینیو کئے جارہے جو زائد المعیاد ہوگئے تھے، یہ آئین کے خلاف ہےعوام کے اوپر مہنگائی کا بوجھ ڈالا گیا ہے،خدا کے لئے عوام پر رحم کریں، پاکستان کو نہ بیچیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے تین سال لوٹ مار کی اجازت دی پاکستان کی خودمختاری کو مت بیچیں معاشی طورُپر غلام کررہے ہیں،کیا ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت آگئی دو اڑھائی سال پہلے کی چیزیں کیسے توسیع دی جاسکتی ہیں، آئین کا آرٹیکل 89 پابند کرتا ہے، اسٹیٹ بنک کوآئی ایم ایف کے پاس بیچ دیا ہے،پاکستان کے عوام نے ہمیں یہاں منتخب کرکے بھیجا ہےتنخواہ دار طبقہ کیسے سروائیو کرے گا،۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیراسد عمرنے کہا کہ اپوزیشن کے صرف تین ممبران نے مخالفت کی یہ نریندرمودی کو گھر پر بلانے والے ہیں، یہ لوگ قومی سلامتی کی بات کرتے اچھے نہیں لگتے، یہ حکومت کو کیا گھر بھیجیں گے

انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم سمیت عالمی مالیاتی ادارے ہماری تعریف کرتے ہیں وفاقی حکومت نے کورونا کے اندر بہترین کارکردگی دکھائی ہے ۔ دس سال میں ایک روپے کا ترقیاتی بجٹ یہاں منظورنہیں کروایا گیا تھا،یہ ایکسپائرڈ سیاستدان ہیں، ان کی تقریریں سننا کیاہم پر لازم ہے،مولانا کی پارٹی والے کے پی رزلٹ کی بات کریں تو اچھی بات ہے،مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی اے این پی تینوں ملکر صرف نو سیٹیں جیت سکے،ایوان میں قرارداد منظورکی جائے کہ ان تین جماعتوں کو دفنانے کا چالیس یوم کا سوگ منایا جائے ۔

پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ قانون سازی کے طریقہ کارسے پاکستان کے پارلیمنٹ کے تقدس میں کمی واقع ہوئی ہے،آرڈیننسز پراعتراض لگایا گیا کہ ان کی مدت پوری ہوچکی،آئین میں آرڈیننس کی مدت میں توسیع کا طریقہ کار درج ہے،ہمیں منی بجٹ پر بات تک کرنے نہیں دی جارہی،چار پانچ افراد کی اکثریت سے 22 کروڑ لوگوں کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے،ہم بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسد عمر نے منی بجٹ پر بات کرنے کی بجائے اپوزیشن پر تنقید کی،اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ترمیمی منی بل پر سیر حاصل بحث کرائوں گا۔

راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ حکومت کا قانون سازی کا طریقہ کار ناقابل برداشت ہے،حکومتی وزرا میں تجربہ اور پارلیمانی دانش کا فقدان ہے، وزرا کو پتہ ہے عوام ان کے ساتھ نہیں ہے، کہا جارہا ہے اپوزیشن کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہے الزامات لگا کر تین سال ضائع کردیے گئے،الیکشن میں 22 کروڑ عوام آپ کو دن میں تارے دکھائیں گے،زرداری یا نواز شریف کو گالی دینے کا مقصد ہے عمران خان کو گالی دو،ساڑھے تین سال میں پٹرول، بجلی اور گیس کی اشیاء کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا،سپیکر ایوان کے کسٹوڈین ہیں، اپنا غیر جانبدار کردا ادا کریں اس وقت عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے،خواہش تھی وزیر خزانہ قیمتوں میں کمی اور ریلیف کیلئے ایوان میں آتے،شاہ محمود قریشی اپنے مریدوں کے پاس تو جاسکتے ہیں ووٹرز کے پاس نہیں جاسکتے۔

اجلاس میں مولانا اسد محمود نے کہا ہے کہ حکومت کی شکست نوشتہ دیوارپرلکھی جاچکی ہے ۔ خیبرپختونخوا کی عوام نے آپکی پالیسیوں کی وجہ سے پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان میں عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کیا ۔ آپ نے صوابی میں اپنے دو پولنگ اسٹیشنز پر ریکارڈ ووٹ پول کرائے۔

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ آپکی پوزیشن بھی آپکے علاقہ میں کوئی اچھی نہیں،میں مولانا آپکو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ غلط بیانی کررہے ہیں، مولانا آپکو آئندہ پتہ چل جائے گا۔

مولانا اسد محمود نے کہا کہ آج کی کاروائی اور گزشتہ اجلاس میں جو آپکی کرسی کا کردار رہا اس پر اعتراض ہےآپکی کیا مجبوری ہے کہ ایوان کو متنازع بنایا جارہا ہے،حکومتی پالیسیوں کے باعث تباہ حالی ہوئی ہے،اس ملک کے عوام ریاست کے ساتھ سب سے زیادہ وفادار ہیں انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب، آرڈیننسز بارے آپکی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہےاسد عمر صاحب، پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیاں درست تھیں تو آپکو وزارت سے کیوں ہٹایا گیاآئی ایم ایف کے بائیکاٹ والے اسٹیٹ بنک کی خود مختاری داؤ پر لگا رہے ہیں، اسپیکر صاحب آپ نے اپنے حلقہ کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں خریدنے کی کوشش کی تھی،

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اسد محمود صاحب آپ غلط بات کررہے ہیں، جس پر مولانا اسد محمود نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگیا لیکن مساجد نہیں،جے یو آئی کا مساجد ریگولرائز کرنے بارے رولنگ دینے کا مطالبہ کردیا۔

جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ریگولرائزیش کا کیس سپریم کورٹ میں ہے، کیسے رولنگ دے سکتا ہوں،مولانا اسد محمود نے کہا کہ آپ خلاف آئین تو رولنگ دے دیتے ہیں۔

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کو بولنے کا موقع دیا جوں ہی شاہ محمود قریشی نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن کی طرف سے کورم کورم کی آوازیں لگانا شروع کر دیں تو اسپیکر قومی اسمبلی نے ن لیگ کے رکن اسمبلی برجیس طاہرکومائیک دینے سے پہلے ہی قومی اسمبلی کا اجلاس کل بجے تک ملتوی کر دیا ۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div