Aaj News

جمعرات, مارچ 28, 2024  
17 Ramadan 1445  

سپریم کورٹ کا سندھ میں کم سے کم اجرت 19ہزار روپے کرنے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں کم سے کم اجرت 19ہزار...
شائع 26 جنوری 2022 02:57pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں کم سے کم اجرت 19ہزار روپے کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے سندھ میں کم سے کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ نے سندھ میں ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم اجرت 19ہزار روپے اداکرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ تمام انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کو 19ہزار اجرت ادا کی جائے،2ماہ میں ویج بورڈ اورسندھ حکومت اتفاق رائے سے کم از کم اجرت مقرر کریں ۔

سپریم کورٹ نے بین الصوبائی آرگنائزیشن کی درخواست کو کیس سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے قانون کے صوبائی صنعتوں پر اطلاق کا الگ سےجائزہ لیں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نےپوچھا کہ وفاق کی کم سے کم مقررکردہ اجرت کتنی ہے؟سندھ میں کم سے کم اجرت کیسے بڑھادی گئی ہے؟۔

انڈسٹریز کے وکیل عابد زبیری نے جواب دیا کہ وفاق کی کم سے کم اجرت 20ہزار ہے،سندھ میں صوبائی کابینہ نے کم سے کم اجرت 25 ہزار کی منظوری دی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سرکار کا کم سے کم اجرت مقرر کرنے میں کیا اختیار ہے؟۔

ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ میں کم سے کم اجرت کی سفارش سندھ ویج بورڈ دیتا ہے،یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ بورڈ کی سفارش مانے یا نہیں۔

وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق صوبائی حکومت بورڈ کی سفارش پر عمل کرنے کی پابند ہے، قانون میں ہے کہ اگر صوبائی حکومت کو بورڈ کی سفارشات پر اعتراض ہے تو وہ 30 دن میں معاملہ واپس بھجوائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر سندھ حکومت اور ویج بورڈ میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو کیا یہ معاملہ لٹک جائے گا؟ پورے ملک میں 20 ہزار کم سے کم اجرت مقرر ہوئی اور سندھ ویج بورڈ نے 19 ہزار کی سفارش کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جب مسئلہ سندھ ویج بورڈ نے ہی حل کرنا ہے تو مزید لٹکانا نہیں چاہتے۔

سپریم کورٹ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی بحالی کا عبوری حکم واپس لے لیا

ادھرسپریم کورٹ آف پاکستان نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی بحالی کا عبوری حکم واپس لے لیا۔

عدالت نے روڈا کو کام سے روکنے کے لاہورہائیکورٹ کے عبوری حکم کخلاکف پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ راوی اربن منصوبہ کیس میں ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آ چکا ہے، پنجاب حکومت چاہے تو ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرسکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عبوری حکم قانون کے تحت حتمی فیصلے میں ضم ہوچکا ہے، حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کے خلاف اپیلیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔

روڈا کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ دو ہفتے کا وقت دیں ہائی کورٹ کے احکامات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل سے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اپیلوں کو لٹکانے کا کوئی فائدہ نہیں،اگر حکومت کچھ قانونی نقاط اٹھانا چاہتی ہےتو فیصلے کخلالف اپیل میں اٹھا دیں۔

پنجاب حکومت نے روڈا کو کام سے روکنے کا لاہورہائیکورٹ کا عبوری حکم چیلنج کیا تھا۔

شاہ رخ جتوئی کیس میں میڈیا عدالت پراثرانداز نہیں ہوسکتا،سپریم کورٹ

دوسری جانب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کیس میں میڈیا عدالت پراثرانداز نہیں ہوسکتا اورایسی کوئی بھی بات حقیقت کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ میں شاہ رخ جتوئی کی عمر قید کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ شاہ رخ جتوئی کی صحت کیسی ہے اورملزم جیل میں ہی ہے یا کہیں اور رکھا گیا ہے۔

شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ جتوئی جیل میں ہی ہے۔

شریک مجرم کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ کے علاج کی خبریں ہی توآڑے آگئی ہیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اس کیس میں 7 سال پہلے صلح ہوچکی ہے لیکن کیس کا تعین اب میڈیا کرتا ہے،اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میڈیا آپ پراثرانداز ہوسکتا ہے لیکن عدالت پر نہیں۔

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس میڈیا چلاتا ہے؟،ایسی بات نہ کریں جوحقیقت کے منافی ہوں۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ مقدمات ری شیڈول ہونے کی وجہ سے فائل نہیں پڑھ سکا۔

مجرم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردی کی دفعات عائد ہونے کا حکم سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے دیا، عدالت کے 7 رکنی بنچ کا فیصلہ بعد میں آیا جس کی روح سے یہ کیس دہشت گردی کا نہیں بنتا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس کیس میں تمام نکات کا آئندہ سماعت پر جائزہ لیں گے،بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 3 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

sindh

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div