Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  
Live
politics Oct 20

عمران خان اقتدار کے صدمے میں جنونی ہوگئے ہیں: ناصر شاہ

آصف زرداری کے کیسز 25 سال پرانے تھے۔
شائع 20 اکتوبر 2022 06:01pm
ناصر شاہ (فوٹو: فائل)
ناصر شاہ (فوٹو: فائل)

صوبائی وزیر ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان ملک کے بعد اب طلبا کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، وہ اقتدار کے جانے کے صدمے میں جنونی ہوگئے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ آصف زرداری کے وہ کیسز ختم ہوئے جو 25 سال پرانے تھے، عدالت خود بول چکی ہے کہ ان کیسز میں کوئی مواد نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اس کتاب کا ذکر کرنا چاہیے جو ان پر لکھی گئی ہے، کیونکہ جس نے عمران خان پر کتاب لکھی اس کو پورا پاکستان جانتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور اس کے دانشور ملک کیلئے دیمک کی طرح ہیں۔

سینیٹ اجلاس، اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کیخلاف احتجاج

حکومت نے چار بل منظور کروالئے۔
شائع 20 اکتوبر 2022 05:13pm
سینیٹ آف پاکستان (فوٹو:اے پی پی)
سینیٹ آف پاکستان (فوٹو:اے پی پی)

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹرز نے سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کیخلاف سینیٹ میں شدید احتجاج اور نعرے بازی کرتے ہوئے چئیر مین ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

دوسری جانب اپوزیشن کے شدید شور شرابے کے باوجود حکومت کی جانب سے مجموعہ فوجداری قوانین ترمیمی بل 2021، زیر حراست موت وسزا ترمیمی بل 2022، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2022اور انٹر گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کروا لئے گئے۔

اس دوران اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا تو چئیرمن سینٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے مسلسل تیسرے اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے باعث ایوان کی کارروائی مکمل نہ ہو سکی۔

سواتی پر تشدد، سینیٹ قائمہ کمیٹی نے میڈیکل بورڈ ممبران کو طلب کرلیا

جب تک اعظم سواتی ہماری حراست میں رہے انہیں چھوا بھی نہیں، ایف آئی اے
شائع 20 اکتوبر 2022 05:09pm
درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔ فوٹو — فائل
درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔ فوٹو — فائل

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے تحریک انصاف کے گرفتار رہنما اعظم سواتی کی گرفتاری اور تشدد کے معاملے پر میڈیکل بورڈ ممبران کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ جو بتایا جا رہا ہے اگر ویسا ہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے، کمیٹی کو ایکشن لینا چاہئے اور معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) احمد اسحاق نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آرکے بعد اریسٹ وارنٹ لیا، رات کے 1 بج کر چالیس منٹ پر چھاپہ مارا، 5 بج کر دس منٹ پر جی 13 تھری تھانے لے کر گئے اور 8 بج کر 45 منٹ پر ہم نے اعظم سواتی کو عدالت میں پیش کیا۔

متنازعہ ٹوئٹس کیس: اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ جب تک وہ ہماری حراست میں رہے انہیں چھوا بھی نہیں، ہماری حراست میں انہیں میڈیسن اور گھر کا کھانا دیا گیا، ان کا دو بار طبی معائنہ کرایا گیا تاہم اعظم سواتی نے عدالت میں پیش ہوتے ہی تشدد کا الزام لگایا جس کے بعد میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم حکام کی بریفنگ کے بعد چیئرمین کمیٹی نے نے میڈیکل بورڈ ممبران کو طلب کرنے کا متفقہ فیصلہ کرلیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازعہ ٹوئٹس کیس میں گرفتارپی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔

توہین عدالت کیس: عمران خان کے خلاف عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد

اٹارنی جنرل کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت
شائع 20 اکتوبر 2022 03:27pm
آرٹ: آج ڈیجیٹل: ساجد صدیقی
آرٹ: آج ڈیجیٹل: ساجد صدیقی

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وفاقی حکومت کی عمران خان کے خلاف عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرآئندہ ہفتے سے پہلے کوئی مسئلہ ہوتوعدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتےہیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف وزارت داخلہ کی توہین عدالت کی درخواست پرسماعت کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی نقوی بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

اٹارنی جنرل نے 25 مئی کے لانگ مارچ ، دھرنے ،پرتشدد واقعات اورعدالتی احکامات پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے 18 اکتوبر کو پریس کانفرنس کی جس میں وہ لوگوں کواکسا رہے ہیں، عمران خان جہاد کا کہہ رہے ہیں ،طلبہ کو اشتعال دلارہے ہیں، عدالت اس صورتحال میں کوئی عبوری حکم دے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات کی پہلے ہی خلاف ورزی کی جاچکی ہے، آپ ایگزیکٹو اتھارٹی ہیں، اس وقت آپ عدالتی احکامات پر انحصار کررہے تھے، موجودہ صورتحال میں آپ کوآزادی ہے ، روکنے کے لئے اقدامات کریں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے مزید کہا کہ 25 مئی کو 13 افراد زخمی ہوئے، پبلک پراپرٹی کو نقصان ہوا، اس کا مقدمہ داخل نہ ہوا، اس معاملے میں رپورٹس کا جائزہ لیں گے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو پولیس اورانتظامیہ کی جمع کردہ رپورٹس فراہم کرتے ہوئے کہاکہ رپورٹس کا جائزہ لیں، خفیہ رپورٹس ہیں۔

لارجر بینچ نے اٹارنی جنرل کو تیاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 26 مئی کا حکم ہدایت دیتا تھا کہ اتھارٹیز رپورٹس جمع کرائیں، اٹارنی جنرل کے پاس رپورٹس کی کاپیاں نہیں تھیں ۔

عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

کیس کا پس منظر

عمران خان کے خلاف 13 اکتوبرکو وزارت داخلہ کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 25 مئی کے عدالتی احکامات پرعمل نہ کرنے کی پاداش میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

درخواست کے متن کے مطابق سپریم کورٹ نے عمران خان کو 25 مئی 2022 کوایچ نائن گراؤنڈ میں پُرامن احتجاج کی اجازت دی تھی مگر اس کے باوجود عمران خان نے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئےکارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی جس پرپی ٹی آئی ورکرزڈی چوک پہنچے اورسرکاری ونجی املاک کونقصان پہنچایا۔

حکومت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے اور احتجاج ،دھرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ عمران خان کو احتجاج اور دھرنے کے حوالے اپنے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

ضمنی انتخابات میں مسلسل ناکامی، نوازشریف کا اہم اعلان متوقع

ذرائع کے مطابق مریم نوازکے ساتھ پارٹی کے اہم رہنماؤں پرمشتمل ٹیم بنائی جائے گی
شائع 20 اکتوبر 2022 01:47pm
تصویر اے ایف پی
تصویر اے ایف پی

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی ضمنی انتخابات میں مسلسل ناکامی پر لیگی قائد نواز شریف کا پارٹی کو منظم کرنے سے متعلق اعلان متوقع ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق قائد نواز شریف نے ضمنی انتخابات میں شکست پر وضاحتیں رد کردی ہیں جبکہ پارٹی کووقت نہ دینے والے حکومتی عہدیداروں سےاظہارناراضگی بھی کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے حکومتی اور پارٹی عہدے علیحدہ کرنے کاعندیہ دیا اور وطن واپسی تک پارٹی کا عبوری سیٹ اپ بنانے پر بھی غورکیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عبوری سیٹ اپ کے سربراہ کو اہم امورپرفیصلے کا اختیاردیا جائے گا اس کے ساتھ ہی پارٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ عبوری سیٹ اپ میں مریم نواز کو اہم کردار دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق مریم نوازکے ساتھ پارٹی کے اہم رہنماؤں پرمشتمل ٹیم بنائی جائے گی جبکہ عبوری سیٹ اپ نوازشریف کی وطن واپسی تک فعال کردارادا کرے گا۔

لیگی ذرائع نے مزید بتایا کہ فعال اورسخت مؤقف رکھنے والے رہنماؤں کو شامل کیا جائےگا اور نوازشریف چند روزمیں مشاورت کے بعد باقاعدہ اعلان کریں گے۔

متنازعہ ٹوئٹس کیس: اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

اسپیشل جج سینٹرل راجہ آصف کل فیصلہ سنائیں گے
اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2022 10:56am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازعہ ٹوئٹس کیس میں گرفتارپی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کل سنایا جائے گا۔

اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے.

مزید پڑھیں: اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹرسے دلائل طلب

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض کردیا، رضوان عباسی نے کہا کہ ایف آئی اے عدالت کے سواتی کیس کے معاملے میں دائرہ کار پر بات کروں گا، یہ معاملہ اس عدالت کے دائرے سے باہر ہے اور سیشن جج کے پاس جانا چاہیئے۔

پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے نفرت انگیز بیان دیا، اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے فوج میں بغاوت کی کوشش کی، اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹ کا اعتراف کرلیا۔

مزید پڑھیں: متنازعہ ٹویٹ کیس: اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا

عدالت نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، اسپیشل جج سینٹرل کل پی ٹی آئی سینیٹر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنائیں گے۔

کیس کا پس منظر

سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کو 13 اکتوبر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا تھا۔

خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اور اعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

مزید پڑھیں: متنازعہ ٹویٹ کیس: اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع

خاندانی ذرائع نے مزید بتایا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ ایف آئی نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

جس کے بعد ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں 20،131،500 اور 505 کی دفعات شامل تھیں۔

مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایا گیا کہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیا جو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئے انتہائی تضحیک آمیز تھا، اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا۔

ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا۔

کراچی این اے 237: عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

ضمنی انتخاب میں حلقے سے عمران خان کو شکست ہوئی
شائع 20 اکتوبر 2022 10:08am

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے حلقہ این اے237 ملیر کے ضمنی الیکشن کے نتائج چیلنج کرنے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی ۔

عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کے خلاف درخواست گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے دائر کی تھی ۔

16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں این اے 237 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شکست دی تھی۔

پی ٹی آئی نے ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا تھا کہ حلقے میں بدترین دھاندلی کی گئی پیپلز پارٹی کے کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں، دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے۔

آج سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو آپ کے پاس الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن ہے۔

پی ٹی آئی وکیل نے عدالت میں کہا کہ الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن الیکشن مکمل ہونے کے بعد ہے، ہم الیکشن کمیشن گئے دروازہ نہیں کھولا گیا۔

این اے 237 ملیر

ملیر کے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کے لئے 11 امیدواروں میں مقابلہ تھا، عمران خان اور عبدالحکیم بلوچ کے علاوہ ٹی ایل پی کے سمیع اللہ اور پی ایس پی کے عامر شیخانی بھی اسی حلقے سے لڑے۔

حلقے میں 194 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، حلقے میں 2 لاکھ 94 ہزار 699 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں ایک لاکھ 65 ہزار 913 مرد اور ایک لاکھ 28 ہزار 786 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

یہ نشست پی ٹی آئی کے جمیل محمد کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔

سوات بے امنی اور لاپتہ افراد پر ”عدالتی سچائی کمیشن“ ممکن ہے؟

اسٹبلشمنٹ کو ذہنیت تبدیل کرنی ہوگی، بلوچستان کے لوگوں کو انسان تصور کرنا ہوگا: اختر مینگل
اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2022 10:08am
آرٹ ورک: سفیرالہٰی قریشی
آرٹ ورک: سفیرالہٰی قریشی

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ہم دس بیس سال سے سچائی اور مصالحتی کمیشن کا مطالبہ کر رہے تھے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی یہ نکات شامل تھے، پی ڈی ایم کے وجود میں بھی یہ نکات رکھے گئے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ”ٹروتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کمیشن“ ضروری ہے تاکہ سب کچھ عیاں ہوجائے، وزیر دفاع نے کہا تھا کہ اگلے کابینہ اجلاس میں تجویز رکھوں گا، لیکن اس سے پہلے بھی یہ کام ہو سکتا ہے، وزیراعظم اپنے ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے اس کمیشن کا اعلان بڑی آسانی سے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ دیرینہ ہے جو جنرل مشرف کے دور میں شروع ہوا، بلوچستان میں پہلا لاپتہ شخص 1976 میں میرا اپنا بھائی تھا۔ لیکن اس میں کمی آنے اور حل تلاش کرنے کے بجائے اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے موجودہ اور گزشتہ حکومتوں کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ہے، اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی جو اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے۔ لیکن بازیابی تو ایک طرف، لاپتہ افراد کی جو فہرستیں پیش کی گئی انہیں جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیا جارہا ہے۔

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، ہم حکومت کا حصہ وزارتوں کیلئے نہیں بلکہ قومی اور علاقائی مسائل کے حل کیلئے ہیں۔ اگر ہم ان مسائل کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے پارلیمان اور اتحاد ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر افواجِ پاکستان اور سابق وزیراعظم بینظیر کے قتل میں ملوث طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو بلوچستان سمیت ملک بھر کے لاپتہ افراد کیلئے مذاکرات کیوں نہیں؟ یا تو آپ قانون بنا دیں کہ لوگوں کو اٹھا کر لے جانا اور ان کو مارنا جائز ہے تو ہم کسی کے دروازے پر نہیں جائیں گے۔

سربراہ بی این پی نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد پر الزامات ہیں تو انہیں کم سے کم عدالتوں میں پیش کریں اور ورثاء کو بتائیں، یہ خود ہی جج بنتے ہیں خود ہی فیصلہ سناتے ہیں اور جعلی انکاؤنٹر میں مار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے اس حوالے سے قانون سازی کی یقین دہانیاں کی جا رہی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو پارہا ہے۔

اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی دن کہا تھا ہمیں وزارتوں کو شوق نہیں، اس سے بہتر وزارتیں ہمیں عمران خان کے دور میں مل رہی تھیں لیکن ہم نے اپنے مسائل کو ترجیح دی۔ اتحاد کا یہ کڑوا گھونٹ ابھی تک ہمارے حلق میں اٹکا ہوا ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کو اس نہج پر پہنچانے والی بھی اسٹیبلشمنٹ ہے اور اس سے نکال بھی یہی سکتے ہیں۔ انہیں اپنی ذہنیت تبدیل کرنی ہوگی اور بلوچستان کے لوگوں کو انسان تصور کرنا ہوگا۔

اس مقام تک نہ دھکیلا جائے جہاں سے ہم واپس نہ آسکیں، اختر مینگل

قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر کہا تھا کہ نفرت کو دنیا کی کوئی ایٹمی طاقت بھی ختم نہیں کر سکتی، نفرت اس ملک کی بنیادوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ہمیں اس مقام تک نہ دھکیلا جائے جہاں سے ہم واپس نہ آسکیں۔

سردار اختر مینگل نے 14 جولائی کو زیارت، مستونگ اور 17 اکتوبر کو خاران میں پیش آنے والے واقعات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ادوار میں حکومتیں بدلتی رہی ہیں مگر بلوچستان کے حالات تبدیل نہیں ہوئے، ہم یہ افسوس ناک صورتِ حال قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کرتے رہتے ہیں مگر ہماری حالت نہیں بدلتی۔

اختر مینگل نے مطالبہ کیا کہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نہ مارا جائے۔