Aaj News

بدھ, مئ 01, 2024  
22 Shawwal 1445  
Live
politics Dec 22 2022

پرویز الٰہی وزیراعلی نہیں رہے، گورنر پنجاب نے ڈی نوٹیفائی کردیا، پنجاب کابینہ تحلیل

نئے وزیراعلی کے دفتر سنبھالنے تک پرویز الٰہی کام کرتے رہیں گے
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 10:14am

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا اعلان نصف شب کے بعد کیا گیا۔

گورنر پنجاب کے تصدیق شدہ ٹوئٹر ہینڈل سے جمرات کی شب 12 بجکر 42 منٹ پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چونکہ پرویز الٰہی نے مقررہ وقت پر اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا ہے لہذا وہ وزیراعلی پنجاب نہیں رہے اور اس حوالے سے احکامات جمعرات کی شام جاری کر دیے گئے ہیں۔

ٹوئٹ میں نوٹیفکیشن کا عکس بھی شیئر کیا گیا جس میں یہی بات رولز کا حوالہ دے کر تحریر کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ آئین کے آرٹیکل 133 تک پرویز الٰہی اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک ان کا جانشین یعنی نیا وزیراعلی دفتر نہیں سنبھال لیتا۔

اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے پنجاب کابینہ کی تحلیل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی اور ان کی کابینہ کام کرتے رہینگے۔

پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب کا وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفیکیشن کرنے کے نوٹیفکیشن کی کوئ قانونی حیثیت نہیں، پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی، گورنر کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائیگا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کاروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

اس اعلان کا کیا مطلب ہے

بطور وزیراعلی ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد اب پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی توڑنے کیلئے گورنر کو سمری نہیں بھیج سکتے اور انہوں نے جو سمری تیار کرکے عمران خان کے حوالے کی تھی وہ غیر موثر ہوگئی ہے۔

اسی طرح کابینہ تحلیل ہونے کے بعد پنجاب کابینہ میں شامل پی ٹی آئی رہنما بھی اپنے اختیارات کھو بیٹھے ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی کی جانب سے یہ معاملہ عدالت میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے۔

تحریک انصاف کا عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ

عمران خان کی اراکین اسمبلی کو لاہور میں رہنے اور آج پنجاب اسمبلی اجلاس میں شرکت کی ہدایت
شائع 22 دسمبر 2022 09:46pm
پی ٹی آئی اجلاس۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی اجلاس۔ فوٹو — فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ پنجاب، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایوان وزیر اعلیٰ میں پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں 156 ارکان شریک ہوئے، اجلاس میں اسمبلی اجلاس سے متعلق مشاورت کی اور عدم اعتماد کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرنے کی حکمت عملی طے کی گئی۔

ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے کچھ ارکان بیرون ہونے اور بعض شہر میں دھند ہونے کے سبب شرکت نہیں کر سکے۔

اس موقع پر عمران خان نے اجلاس کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اراکین اسمبلی کو لاہور میں رہنے اور کل پنجاب اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنے کی ہدایت کی۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کو منہ کی کھانا پڑے گی، اپوزیشن کبھی 186 ارکان پورے نہیں کر پائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ہر صورت اسمبلی سے نکلیں گے، عدم اعتماد کے بعد اسمبلی تحلیل کردیں گے جس کے بعد اپوزیشن عدالت اور ہم عوام میں جائیں گے۔

’تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں 10 سے 12 دن لگ سکتے ہیں‘

ڈی نوٹیفکیشن چند گھنٹوں میں نہیں تو چند دنوں میں ہوجائے گا، عطا تارڑ
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 09:38pm
Imran Khan jald elections karwana kyun chahtay hain?| Faisla Aap Ka with Asma Shirazi

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں عدم اعتماد کی تحریک آجائے گی، میرا خیال ہے کہ گورنر کے حکم پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے۔

آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن اتفاق رائے سے نگران وزیراعلیٰ مقرر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے قومی اسمبلی سے 5 سے 6 مہینے پہلے استعفا دیا تھا، ہماری پارٹی کا مؤقف ہے کہ ہمیں انتخابات پر جانا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر صاحب نے پہلےعدم اعتماد بھیجا اور بعد میں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا، ہمیں اخلاقی طور پر اعتماد کا ووٹ لینا چاہئے جو کہ وزیراعلیٰ پنجاب لیں گے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں 10 سے 12 دن لگ سکتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کیلئے رولز موجود ہیں، عدم اعتماد کا نوٹس ہمیں موصول ہوگیا ہے اب اس کی تصدیق کرنی ہے، اور اس میں دو چار دن لگ جائیں گے جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگراں حکومت کیلئے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر بیٹھیں گے، اسپیکر حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی تشکیل دیں گے، اگر پھر بھی اتفاق نہ ہوا تو فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک یا دو دن میں دستخطوں کی تصدیق ہوجائے گی، 3 سے 7 روز کے دوران عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔

سبطین خان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر 1997 میں تحریک عدم اعتماد کیلئے ضابطے بتائے گئے ہیں، جس کے مطابق پہلے نوٹس آتا ہے جو ہمیں مل چکا ہے۔ اس نوٹس کو ہم نے ممبران کے شناختی کارڈ کے نمبروں کے ساتھ ویریفائی کرنا ہے کہ دستخط انہی کے ہیں یا کسی اور کے ہیں۔ یہ مرحلہ ایک آدھ دن میں مکمل ہوجائے گا۔ کل کو یہ نہ ہو کہ ہم ووٹنگ کرا دیں اور چند لوگ کہیں کہ ہم تو تھے ہی نہیں، پھر ایک مسئلہ کھڑا ہوجائے۔ دو چار دن کی تاخیر سے فرق نہیں پڑتا لیکن ہم نے ایک مضبوط کام کرنا ہے تاکہ ہر کسی کیلئے واپسی کے دروازے بند ہوجائیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ گورنر پنجاب قانون اور آئین کے پابند ہیں، گورنر کی صوابدید ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ڈی نوٹیفکیشن چند گھنٹوں میں نہیں تو چند دنوں میں ہوجائے گا، عدم اعتماد کا 14 دنوں کا پروسیس ہے، اعتماد کا ووٹ پہلے آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اب پھنس چکے ہیں، وہ اپنی اکثریت کھوچکے ہیں اور اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرسکیں گے، جس کے بعد وزیراعلیٰ کا الیکشن کال ہوگا، جس میں جو زیادہ ووٹ لے گا وہی جیت جائے گا۔

بلیک میل کرنے کیلئے گندی ویڈیوز، آڈیوز سوشل میڈیا پر نکالی جا رہی ہیں، عمران خان

اسمبلیاں تحلیل کرنےکا فیصلہ کیا تو 2 عدم اعتماد آگئیں، پی ٹی آئی چیئرمین
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 11:35pm
Sharif and Zardari afraid of elections | Khan’s address to protesters outside Governor’s House

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ ہمیں بلیک میل کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر گندی آڈیوز اور ویڈیوز نکالی جا رہی ہیں۔

لاہور میں کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے سب کہہ رہے تھے اسمبلیاں تحلیل کرو، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا تو 2 عدم اعتماد آگئیں۔

پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں توڑنے پر عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرکے الیکشن میں جانا ہمارا آئینی حق ہے، یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں اسی لئے پنجاب میں گورنر راج لگانے کی باتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج تک کس نے اپنی حکومتیں گرائی ہیں، حکومت نہ گرانے سے ہمیں تو فائدہ ہونا ہے، ہمارا ملک دلدل میں پھنستا جارہا ہے، 8 ماہ پہلے ایک شخص نے عوام کے ساتھ ظلم کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’گندی ویڈیوز، آڈیوز نکل رہی ہیں، بچے ہمارے سوشل میڈیا پر گند دیکھ رہے ہیں صرف اس لیے کہ کسی طرح بلیک میل کیا جائے اور ہم ان چوروں کو ہضم کر لیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ملک تیزی سے تباہ ہو رہا ہے، فوری انتخابات نہ کرائے تو ملک ہاتھوں سے نکل جائے گا، یہ عمران خان کی نہیں، پوری قوم کی جنگ ہے، ایک آدمی نے ہمارے ساتھ دشمنی کی، ایسا لگتا ہےکہ میں کوئی غدار یا ملک دشمن ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ 70 فیصد پاکستانی فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں، ایک آدمی پی ٹی آئی اور مجھے ختم کرنا چاہتا تھا، ارشد شریف، شہباز گل، اعظم سواتی کے ساتھ ظلم کیا گیا، مجھے راستے سے ہٹانے کی بھی کوشش کی گئی۔

ملک میں بڑھتی دہشتگردی پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک آدمی کے فیصلے کی وجہ سے 8 ماہ کے دوران ایک چیز میں بھی بہتری نہیں آئی، آج دہشتگردی میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارے افغان حکومت سے اس وقت تعلقات اچھے تھے، ہم نے افغان انخلا میں مدد فراہم کی جس پر عالمی رہنماؤں نے ہمارا شکریہ ادا کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف کا نظام قائم نہ کیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، شریف اور زرداری الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ چوری بچا کر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

عمران خان نے اداروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جن کا اسٹیک پاکستان میں ہے ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو ملک کی فکر ہے، جتنی جلدی الیکشن ہوگا اتنی جلدی ہمیں اس دلدل سے نکلنے کا موقع ملے گا۔

پی ٹی آئی کا گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر مظاہرہ

"گورنر پنجاب مردہ باد" کے نعرے
شائع 22 دسمبر 2022 07:16pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر احتجاج جاری ہے، پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد احتجاجی مظاہرے کیلئے مال روڈ پر گورنر ہاؤس کے سامنے جمع ہے۔

دورانِ احتجاج مظاہرین کی جانب سے ”گورنر پنجاب مردہ باد“ کے نعرے بھی لگائے گئے۔

گورنر ہاؤس لاہور کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ رینجر کے بعد ایف سی اہلکاروں پر مشتمل چار بسیں گورنر ہاؤس پہنچائی گئی ہیں۔

گورنر ہاؤس کے اندر اور باہر سیکورٹی ہائی الرٹ ہے، پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے بھی اپنی پوزیشن سنبھالی ہوئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے آج گورنر ہاوس کے باہر احتجاجی مظاہرے کی کال دے رکھی تھی۔

پنجاب، خیبرپختونخوا اسمبلیاں نہیں ٹوٹ رہیں، تحریک انصاف کا اعتراف

عمران خان نے جمعے کو دونوں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن کیا اونٹ کسی اور کروٹ بیٹھنے والا ہے؟
شائع 22 دسمبر 2022 06:13pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک طرف پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان کا کہنا ہے کہ جمعہ کو اسمبلی تحلیل نہیوں ہوسکتیں تو دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کہتے ہیں کہ صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے۔

اسپیکرسبطین خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ابھی تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی، تحریک پر نوٹس ہونا باقی ہے۔

سبطین خان نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی، یہ معاملہ جنوری کے پہلے ہفتے تک جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ہم نے صدر والا خط روک لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے، اس طرح تو کل کو صدرمملکت وزیراعظم کوڈی نوٹیفائی کردیں گے۔

سبطین خان نے کہا کہ گورنر نے ایک خط لکھ کر اعتماد کے ووٹ کا کہا، یہ سب باتیں مذاق لگتی ہیں، میں نے جواب میں کہا کہ چوہدری برادران میں اختلافات ہیں، چوہدری شجاعت کا پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں۔

اسپیکر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 130(7) کے مطابق گورنر کو نیا اجلاس طلب کرنا ہوتا ہے، چلتے ہوئے سیشن کے دوران گورنر نیا سیشن نہیں بلا سکتے، میں نے یہی جواب لکھ کر بھیج دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ ایوان میں ہو یا چیمبر میں وہ ویلڈ ہوتی ہے، میں آج دوبارہ گورنر کو خط لکھ رہا ہوں، آرٹیکل 209 اے، 235 کے تحت میرے پاس مکمل اختیارات ہیں۔

اسپیکر سبطین خان نے تنبیہہ کی کہ گورنر غیرآئینی احکامات جاری نہ کریں، آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فوری طور پر اسمبلی توڑنا چاہتے ہیں، لیکن تحریک عدم اعتماد سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوا، گورنر چاہتے ہیں کہ ہم عوام کے پاس نہ جائیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میرے اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحاریک پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، میں وزیراعلیٰ اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کے اجلاس کی صدارت کر سکتا ہوں۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پہلے عدم اعتماد کا عمل مکمل کیا جائے گا اور کامیابی کے بعد اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔

پختونخوا اسمبلی کی تحلیل مؤخر

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی صورت حال واضح ہونے کے بعد پارٹی قیادت کی ہدایت پر عمل کروں گا۔

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔ عمران خان پہلے پنجاب اسمبلی کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر بات ہوگی تو فیصلہ ہوگا۔ پارٹی قیادت کے ساتھ رابطہ میں ہوں لیکن ابھی تک عمران خان نے مجھے اسمبلی تحلیل سے متعلق کوئی ہدایت نہیں کی۔

اب تک کیا ہوا؟

قبل ازیں، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جمعے کو دونوں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان کے اعلان کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت پنجاب کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی اور ساتھ گورنر پنجاب نے بھی وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا تھا۔

گورنر کی جانب سے اسمبلی کا اجلاس طلب کیے جانے پر اسپیکر نے ایوان کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے ان کے احکامات غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دئے تھے۔

اپوزیشن کے اقدامات کے بعد پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا معاملہ جمود کا شکار ہوگیا اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گورنر وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔

تاہم گورنر پنجاب نے اسپیکر کو خط لکھا اور انہیں واضح کیا کہ آپ کا اقدام غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔

گورنر ہاؤس اجلاس میں پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا

سعد رفیق، رانا ثنا اللہ اور دیگر کی شرکت
شائع 22 دسمبر 2022 03:03pm

گورنر ہاؤس لاہور میں ہونے والے مسلم لیگ(ن) کے ایک اہم اجلاس میں پرویز الٰہی کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔

پرویز الہیٰ کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد جمعرات کی دوپہر ن لیگ کا گورنر ہائوس میں مشاورتی اجلاس ہوا۔ شہبازشریف کی جانب سے آنیوالی ہدایات کی روشنی میں اہم مشاورتی اجلاس میں رانا ثناء اللہ، عطاء اللہ تارڑ، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اجلاس میں چوہدری پرویز الہی کے اعتماد کے ووٹ نہ لینے کے بعد کی صورتحال زیر غور آئی۔

مشاورتی اجلاس ڈھائی بجے کے قریب ختم ہوا جس کے بعد لیگی رہنما گورنر ہاوس سے روانہ ہوگئے۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے بارے فیصلہ نہیں ہوسکا۔

اس سے قبل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ نہیں رہے اور نہیں ڈی نوٹیفائی کرنا محض ایک رسمی کارروائی ہے جو جمعرات کو مکمل ہو جائے گی۔

گورنر ہاوس سیکورٹی گورنر ہاوس کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گی ایف سی اہلکار گورنر ہاوس پہنچ گئے

تحریک انصاف سپریم کورٹ جانے کی خواہشمند لیکن بینچ دستیاب نہیں

اسپیکر قومی اسمبلی سے شبلی فراز کی ملاقات ناکام
شائع 22 دسمبر 2022 01:45pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے جمعرات کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے اجتماعی استعفے پیش کرنے کے بجائے سپریم کورٹ جانے کی تیاری شروع کر دی ہے لیکن اس وقت کوئی بینچ دستیاب نہیں۔

معاملے کو سپریم کورٹ لے جانے کا اعلان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کیا جنہوں نے اعلان سے کچھ دیر قبل اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے ملاقات بھی کی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے واضح کیا ہے کہ وہ استعفے منظور کرنے کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ کہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ اس کے اراکین قومی اسمبلی میں جا کر استعفے دینے کا اعلان کریں گے۔ تحریک انصاف کے 123 اراکین نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پراستعفے دیئے تھے جن میں سے کچھ استعفے اسپیکر نے منظور کیے جب کہ باقی اس بنا پر منظور نہیں کیے گئے کہ ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ قواعد کے مطابق استعفے کی منظوری سے قبل اسپیکر اس کی تصدیق کرتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے کر جا رہے ہیں لیکن چونکہ سپریم کورٹ میں اس وقت دسمبر کی تعطیلات ہیں اس لیے کوئی بینچ بھی دستیاب نہیں ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے موجود ہے اور بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ مذکورہ بینچ دستیاب نہیں ہے اس لیے اس معاملے پر مزید مشاورت ہو رہی ہے کہ اب اس معاملے کو کیسے سپریم کورٹ میں لے جایا جائے۔

صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج جمعرات کو طلب کر رکھا ہے۔ توقع ہے کہ آج کے اجلاس میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق بل منظور کیا جائے گا۔

پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ نہیں رہے، آج ڈی نوٹیفائی کردیا جائے گا، رانا ثنااللہ

دوہ ماہ کے لیے گورنر راج آج سکتا ہے
شائع 22 دسمبر 2022 01:21pm

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے سبب پرویز الہیٰ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں رہے اور توقع ہے کہ پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن آج (جمعہ) جاری کردیا جائے گا۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہاکہ گورنرکسی بھی وقت وزیراعلی کوووٹ لینےکاکہہ سکتےہیں، آئینی طورپرپرویزالہی وزیراعلی پنجاب نہیں رہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویزالہی اعتمادکا ووٹ لینے میں ناکام رہےہیں، پی ٹی آئی ہنگامہ کرناچاہتی ہے، حمزہ شہبازپارلیمانی لیڈرہیں، وزیراعلی کےامیدواربھی ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہاکہ عمران خان نےاسمبلیاں توڑنی تھی توتوڑدیتے، اعلان کیوں کیا، اعتمادکاووٹ نہ لینےپرپرویزالہی اسمبلی نہیں توڑسکتے۔

انہوں نے کہاکہ توقع ہےکہ گورنرآج پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے، میں گورنرکو ہدایت نہیں دےسکتا۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہاکہ ہم نےالیکشن اور نوازشریف کےاستقبال کی تیاری بھی شروع کررکھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگرایساہی رہاتو2ماہ کیلئےگورنرراج آسکتاہے۔

شہباز شریف سے آصف زرداری کا رابطہ، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال

وزیراعظم کی (ن) لیگی سینئر رہنماؤں کو اہم ہدایات
شائع 22 دسمبر 2022 12:23pm
شہباز شریف اور آصف زرداری، فوٹو۔۔۔ فائل
شہباز شریف اور آصف زرداری، فوٹو۔۔۔ فائل

وزیراعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف زرداری نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے سینئررہنماؤں کو اہم ہدایات جاری کردیں۔

مسلم لیگ (ن) نے گورنر ہاؤس میں دوپہر ایک بجے مشاورتی اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں اہم مشاورت ہوگی۔ پہ

بلاول غیرملکیوں کو خوش کر رہے ہیں، بیان نئی جنگ کا آغاز ہوگا، شیخ رشید

ملک معیشت کی تباہی سے ٹوٹتے ہیں، سرحدوں پر حملے سے نہیں
شائع 22 دسمبر 2022 12:12pm
فوٹو۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔ اے پی پی

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ملک معیشت کی تباہی سے ٹوٹتے ہیں، سرحدوں پر حملے سے نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ معاشی بحران کے ساتھ سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے، اسمبلیاں چھوڑنا حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا نیویارک میں بیان ملک میں نئی جنگ کا آغاز ہوگا، بلاول غیر ملکی خواہشوں پر عملدرآمد کاعندیہ دے رہے ہیں۔

سابق وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ اسٹاک مارکیٹ مندی، ڈالر مہنگا، مہنگائی 20 فیصد زائد، آئل بل اور دوائیوں کے پیسے نہیں، کیسے چلے گا پاکستان؟

شیخ رشید نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کی تبدیلی ملک اورعوام کے گلے پڑگئی ہے، انٹرنیشنل ایجنڈا سامنے آنا شروع ہوگیا ہے، آئینی بحران ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک معیشت کی تباہی سے ٹوٹتے ہیں، سرحدوں پر حملے سے نہیں، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، موت کے کنویں کی سرکس لگی ہوئی ہے، گورنر پنجاب ازخود ڈی نوٹیفکیشن کا فیصلہ آسانی سے نہیں کرسکتا۔

پنجاب اسمبلی کل تحلیل ہونے کے امکانات معدوم، معاملہ آگے بڑھ سکتا ہے

تحریک انصاف نے پارلیمانی پارٹی اجلاس آج بلا لیا
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 01:22pm
Punjab Assembly building.
Source: Radio Pakistan
Punjab Assembly building. Source: Radio Pakistan

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جمعہ 23دسمبر پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اب اشارے مل رہے ہیں کہ کل اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف نے آج (جمعرات کو) اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں ‏177 پی ٹی آئی اراکین اسمبلی وزیراعلی اور چئیرمین عمران خان کےفیصلوں کی توثیق کریں گے۔ گزشتہ روز ق لیگ کےتمام 10 MPAs بھی ان فیصلوں کی توثیق کر چکے ہیں۔

تاہم وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس آچکا ہے۔ تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی اس تحریک عدم اعتماد پر اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ اگلے جمعے یا ہفتے کو کرائی جائےگی۔

آئینی طریقہ کار کے تحت سپیکر آفس کو تحریک عدم اعتماد ملنے کے 7 دن بعد نوٹس ایشو کیا جاتا ہے۔ ‏اور اس کے اگلے 3 سے 7 دن کے دوران اسمبلی میں ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔

‏اپوزیشن پارٹیز کو عدم اعتماد کے لیے 186 ووٹ چاہییں جبکہ ان کے پاس صرف 177 ووٹ ہیں۔ ‏دوسری طرف پی ٹی آئی اور ق-لیگ کے 187 لوگ ہیں۔

گورنر پنجاب کے پاس وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار نہیں، مسرت جمشید چیمہ

اگر کوئی غیر آئینی قدم ہوا تو ان پر آئین شکنی کا مقدمہ ہوگا
شائع 22 دسمبر 2022 10:05am
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ

ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ 76 وزراء کی نا اہل فوج ملک کو معاشی بحران میں دھکیل چکی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مسرت جمشید چیمہ نے کہاکہ گورنر پنجاب کے پاس وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار نہیں اور گورنر کے پاس نہ ہی اسمبلی سیشن کے دوران اجلاس بلانے کا اختیار ہے، اگر کوئی غیر آئینی قدم ہوا تو ان پر آئین شکنی کا مقدمہ ہوگا، رانا ثناء اللہ کل اپنے بیان سے بھاگ چکا ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ کی گیدڑ بھبھکیوں کا جواب انہیں مل ہی گیا ہوگا، وزیر اعلیٰ پنجاب کونہ صرف ان کے ارکان بلکہ تحریک انصاف کی مکمل حمایت حاصل ہے، عوام کو عدم اعتماد وفاقی حکومت پر ہے، پنجاب اسمبلی کی بجائے ملک بھر کی عوام کے اعتماد کا فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج گورنر ہاؤس کے باہر عوامی اعتماد کا فیصلہ ہو جائے گا، چیئرمین عمران خان احتجاجی مظاہرے اور عوام سے مخاطب ہوں گے۔

لائیو

پرویز الہی وزیراعلیٰ نہیں رہے، ثنا اللہ، ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ نہ ہوسکا

پی ٹی آئی آج گورنر ہاؤس پر احتجاج کرے گی، ایف سی رینجرز تعینات
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 03:07pm
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل

وفاق کی دھمکیوں کے باوجود پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ برقرار، آج اجلاس بلا لیا

کابینہ اجلاس میں سیاسی صورت حال بھی زیر غور آئے گی
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 08:59am
File photo.
File photo.

وفاقی وزرا کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر ڈی نوٹیفائی کرنے کی دھمکیوں کے باوجود پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار ہیں اور انہوں نے آج کابینہ کا اجلاس بھی بلا لیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور دیگر نے کہا تھا کہ بدھ کی سہ پہر چار بجے تک اگر پرویز الہی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو انہیں عہدے سے ہٹآ دیا جائے گا۔ تاہم گورنر کی جانب سےاعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کے باوجود پرویزالہی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اور چار بجے کی ڈیڈ لائن گزر گئی۔ اس کے بعد خبریں آئیں کہ گورنر ہاؤس میں کوئی دستاویز تیار ہو رہی ہے۔

تاہم جمعرات کی صبح تک پرویز الہی کو بطور وزیراعلیٰ ڈی نوٹیفائی کرنے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا۔

اس سے قبل بدھ کو رات ایک بجے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر کو آئینی حق حاصل ہے کہ اب وہ وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیں۔ ان کا کہا کہ پرویز الہیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں 187 ارکان کی حمایت حاصل ہے، مگر ووٹ نہ لینے سے ثابت ہو گیا کہ ان کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ گورنر کے فیصلے میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ سپیکر کی رولنگ پر دئیے گئے جواب کے مطابق انتظار کر کے وہ آئنی تقاضہ پورا کر رہے ہیں۔

دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے پنجاب کابینہ کا اجلاس آج (جمعرات کو) طلب کرلیا ہے۔ وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔

اجلاس میں مختلف محکموں کے ایجنڈے رکھے جائیں گے۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پربھی تبادلہ خیال ہوگا۔

وفاق کا پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

افسران اور اہلکار آئین کے برعکس عمل کا حصہ نہ بنیں، وزیر داخلہ کا انتباہ
شائع 21 دسمبر 2022 11:15pm
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعیانت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیف سیکرٹری اور انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو امن و امان قائم رکھنے کی ہدایت کردی۔

رانا ثناء اللہ نے حکام کو عوام کے جان و مال کی حفاظت اور اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق ادا کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔

اس ضمن میں رانا ثناء اللہ نے حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افسران اور اہلکار آئین کے برعکس عمل کا حصہ نہ بنیں۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے ڈی جی رینجرزپنجاب کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کو گورنر ہاؤس کی حفاظت کے لئے مامور کیا جائے۔

وزارت داخلہ نے حکم دیا کہ رینجرز کو گورنرہاؤس کی سکیورٹی کے لئے فوری طور پر تا حکم ثانی تعینات کیا جائے۔

پنجاب میں گورنر راج لگ سکتا ہے، وفاقی وزیر

گورنر ہاؤس میں اہم دستاویز تیار کیے جانے کی اطلاع ہے، 'فیصلہ آپ کا' میں شرکاء کی گفتگو
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 11:23pm
Aitmaad, adam aitmaad ya governor raaj.. Punjab main ghair yaqeeni soort-e-haal jari | Faisla Aap Ka

سینئیر صحافی اور تجزیہ کار منیب فاروق نے انکشاف کیا ہے کہ ممکنہ طور پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان آج وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کا جواب سیتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ سبطین خان کو درست قانونی رہنمائی نہیں دی گئی کیونکہ آرٹیکل 130 (7) کے تحت جو گورنر کا اختیار ہے وہ نوعیت میں باقی اختیارات سے بالکل مختلف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئین کا بڑا اوور رائیڈنگ (مداخلت کرکے بے اثر کرنے والا) اثر ہوتا ہے، کسی اسمبلی کے رولز آف بزنس یا قواعد کو سب آرڈینیٹ لیجسلیشن (ذیلی قانون سازی) کہا جاتا ہے، یہ چیزیں آئین کو اوور رائیڈ نہیں کرسکتیں بلکہ آئین انہیں اوور رائیڈ کر سکتا ہے۔

منیب فاروق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب کو مشورے دینے والے وکلاء سے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ 1994 کا موجود ہے۔ اس وقت پختونخوا میں پیر صابر شاہ کی حکومت تھی اور وفاق میں بینظیر کی حکومت تھی، اس وقت پیر صابر شاہ کو بھی گورنر نے کہا تھا کہ آپ اعتماد کا ووٹ لیجئے، جس پر انہوں نے اسپیکر کے ساتھ مل کر اسمبلی اجلاس 35 دن کیلئے ملتوی کردیا تھا۔ معاملہ جب عدالت میں گیا تو عدالت نے واضح کیا کہ جو اسپیکر نے کیا وہ غیر آئینی ہے یہ نہیں ہوسکتا اور گورنر کا اختیار اپنی جگہ موجود ہے، گورنر وزیراعلیٰ کو کہہ سکتا ہے کہ آپ اعتماد کا ووٹ لیں۔

انہوں نے کہا کہ مایوسی اس بات کی ہے کہ پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب کو اتنے سینئیر وکلاء نے اتنی واضح بات کیوں نہیں بتائی۔

منیب فاروق کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا اور عدالتیں اسے واپس پنجاب اسمبلی میں بھیج دیں گی، کیونکہ اسمبلی ہی وہ جگہ ہے جہاں واضح ہوسکتا ہے کہ آیا وزیراعلیٰ کے پاس اعتماد کا ووٹ ہے یا نہیں۔

’نوٹس تو وزیراعلیٰ کو بھیجا ہی نہیں گیا‘

اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کا کہنا تھا کہ گورنر نے نوٹس تو اسپیکر کے نام بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کو تو نوٹس بھیجا ہی نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتِ حال میں پیر صابر شاہ کا کیس نہیں بلکہ 1997 میں لاہور ہائیکورٹ کا منظور وٹو کیس متعلقہ ہے، جس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ نوٹس چیف منسٹر کو بھیجا ہی نہیں گیا۔ عدالت نے ردعمل کیلئے 10 روز کا وقت مقرر کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے بعد اعتماد کا ووٹ لیا جائے۔

’نئے اسمبلی اجلاس کی ضرورت نہیں‘

احمد اویس نے کہا کہ لہٰذا آرٹیکل 130 (7) کی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔ اسپیکر نے جب کہا کہ پہلے سے جاری اجلاس میں ووٹنگ نہیں ہوسکتی تو اس وقت بھی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اسی جاری اجلاس میں ووٹنگ ہوگی اور باقی تمام اقدامات غیر آئینی قرار دئے تھے۔

احمد اویس کی بات کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ اگر اعتماد کے ووٹ کیلئے اسمبلی اجلاس کا نیا سیشن بلانے کی بات ہوتی تو آئین میں ضرور لکھا ہوتا۔ جتنے بھی اجلاس طلب کئے جاتے ہیں وہ گورنر طلب کرتا ہے، ایک اجلاس انہوں نے پہلے ہی طلب کیا ہوا ہے تو اس میں بس ایک بیٹھک لگنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانونی معاملے پر بحث ہوسکتی ہے لیکن میرا ایک سیاسی سوال ہے کہ اگر اکثریت ہے تو دکھا کیوں نہیں دیتے؟ خیبر پختونخوا اسمبلی میں تو ایسی کوئی صورت حال نہیں ہے تو وہاں کیوں نہیں کر گزرتے۔

’اکثریت ہے تو دکھا کیوں نہیں دیتے‘

اکثریت دکھانے کے سوال پر احمد اویس نے کہا کہ پہلے عدم اعتماد کی تحریک پر کارروائی ہوگی، اعتماد کا ووٹ تو بعد میں مانگا گیا، اب پی ڈی ایم کو اپنے 186 ارکان دکھانے ہوں گے، جس پر عاصمہ نے کہا کہ ابھی تو ان کے پاس صرف 180 ارکان ہیں یعنی انہیں چھ لوگ اور لانے پڑیں گے۔

منیب فاروق کا کہنا تھا کہ گورنر کے خط کو آپ پڑھیں تو اس میں نیچے چیف سیکریٹری پنجاب اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کا نام بھی موجود ہے۔ ظاہر ہے جب وزیراعلیٰ کو اعتماد کو ووٹ لینے کا کہا گیا ہے تو وہ تو پرویز الہٰی ہی ہیں۔

’کہہ دیا تو کہہ دیا‘

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی بتا چکا ہوں اس معاملے میں گورنر کا اختیار دوسرے اختیارات سے مختلف ہے، باقی معاملوں میں گورنر مشاورت کرتا ہے لیکن اس معاملے میں وہ اپنے طریقے سے کام کرتا ہے۔

منیب فاروق نے مزید کہا کہ جس فیصلے کا میں نے حوالہ دیا اس میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سعد سعود جان صاحب نے ایک نوٹ بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر کا یہاں جو اختیار ہے وہ ”ان کوالیفائیڈ“ (غیر مشروط) اختیار ہے ، اگر گورنر تنبیہہ کرتا ہے کہ آپ نے ووٹ آف کانفیڈنس لینا ہے تو پھر آپ نے لینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ پی ڈی ایم کے پاس نمبر پورے ہیں اور نہ ہی حکومت کے پاس ، وہ اس لئے کہ ملتان سے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے تحفظات کا اظہار کیا کہ ہم اسمبلی توڑنا نہیں چاہتے اور چوہدری پرویز الہٰی خود کہہ چکے ہیں کہ 99 فیصد ارکان چاہتے ہی نہیں کہ اسمبلی ٹوٹے۔

پارٹی قیادت کے خلاف ووٹ دینے کے عدالتی فیصلے کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ پنجاب کی یہ حکومت ایک عدالتی تبدیلیِ ذہن کا اختراع ہے کہ عدالت نے کہا پارٹی قیادت کے خلاف دئے گئے ووٹ گنے نہیں جائیں گے۔

’ہم گورنر راج لگا دیں گے‘

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ، گورنر کے 130 (7) کے حکم پر عملدرآمد نہ کریں اور پنجاب کی صورت حال قابو میں نہیں آئی تو پھر آئین کا 232 (1) آگے آئے گا جس کے تحت گورنر راج لگایا جائے گا، جس کیلئے اٹھارویں ترمیم کے تحت ہم قومی اسمبلی جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر گورنر راج انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے تو بہتر یہی ہے کہ کھلی فضا میں اعتماد کا ووٹ لے لیا جائے یا تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کرلی جائے۔

جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی صورت میں انہیں اکثریت حاصل کرنی ہوگی، لیکن اگر اعتماد کے ووٹ کی طرف جاتے ہیں تو ایوان میں جتنے لوگ موجود ہوں گے ان کی اکثریت معنی رکھتی ہے۔

’گورنر ہاؤس میں کچھ تو بن رہا ہے‘

پروگرام کے آخر میں منیب فاروق نے عاصمہ کے سوال کہ کیا چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے؟ منیب کا کہنا تھا کہ جہاں تک میرا اندازہ ہے کچھ تو ڈرافٹ ہو رہا ہے اور وہ دستاویز جائے گا سول بیوروکریسی کے پاس، کیونکہ ڈی نوٹفکیشن بھی چیف سیکریٹری کے دفتر سے ہوتی ہے، اب یہ ان پر ہے کہ وہ کرتے ہیں یا نہیں کرتے، ممکن ہے وہ اس پر کوئی قانونی پیچیدگی لگا کر گورنر ہاؤس واپس بھیج دیں ، اس طرح معاملہ عدالت میں جاکر دوبارہ پنجاب اسمبلی میں آئے گا۔

تحریک انصاف کی آج گورنر ہاؤس پنجاب پر احتجاج کی تیاری

سندھ کے عوام کا پیسہ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پر خرچ ہورہا ہے، فواد چوہدری
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 08:36am

**پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج جمعرات کو لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ احتجاج کا اعلان بدھ کی شام پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری اور حماد اظہر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔٭٭

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے، گورنر پنجاب نے آرڈر جاری کیا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لی۔

لاہور کے زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر نے منظور وٹو کیس کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعلیٰ کو کم از کم 10 دن کا وقت دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیاسی صورتِ حال بدل رہی ہے، پی ڈی ایم کہتی ہے الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے، پی ڈی ایم کی تحاریک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کو ایوان کا اعتماد حاصل ہے۔ پرویزالہیٰ کو 187 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ ق لیگ کے 10 ارکان نے پرویزالہیٰ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ کے عوام کا پیسہ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پر خرچ ہورہا ہے، ایم پی ایز نے بتایا کہ انہیں پیسوں کی آفرز آرہی ہیں۔ ہماری خواتین اراکین کو پہلے 5 کروڑ روپے آفر کیے گئے، ان ایم پی ایز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے پیسوں کی آفر مسترد کردی۔

اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک تماشہ لگایا ہوا ہے، پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کی توہین کی جارہی ہے۔

حماد اظہر نے کہاکہ کہ گورنر ہاؤس کے باہر کل 5 بجے مظاہرہ ہوگا، جس میں عمران خان کارکنوں سےخطاب کریں گے۔

انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ کل گورنر ہاؤس ضرورپہنچیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب عوام خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔

فیصل شاہکار عہدے سے فارغ، عامر ذوالفقار نئے آئی جی پنجاب تعینات

حکومت نے آئی جی کے لیے تین افسران کے نام وفاق کو بھجوائے تھے
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 12:19am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

لاہور: حکومت نے فیصل شاہکار کو عہدے سے باضابطہ طور پر ہٹا کر عامر ذوالفقار کو نیا انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس تعینات کردیا۔

عامر ذوالفقار کی بطور آئی جی پنجاب پولیس تعیناتی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز فیصل شاہکار نے آئی جی کا عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد غلام رسول زاہد کو قائم مقام انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کا چارج سونپا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے آئی جی کے لیے تین افسران کے نام وفاق کو بھجوائے تھے۔

وفاق کو بھیجے گئے افسران میں فیاض دیو، عامر ذوالفقار اور غلام محمود ڈوگر کے نام شامل تھے۔