Aaj News

ہفتہ, مئ 04, 2024  
26 Shawwal 1445  

کئی بڑے اداروں کا ٹوئٹر بلیو ٹک چھن جانے کے بعد ادائیگی نہ کرنے کا اعلان

یہ اعلان ٹوئٹر پر ”ویریفائیڈ بیج“ واپس لئے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
شائع 02 اپريل 2023 09:52pm

امریکہ کے کئی خبر رساں اداروں نے بلیو ٹک کیلئے ٹوئٹر کو ادائیگی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ادارہ ٹوئٹر پر تصدیق شدہ چیک مارک اسٹیٹس حاصل کرنے کے لیے ماہانہ فیس ادا نہیں کرے گا۔

انہوں نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ”ویریفائیڈ بیج“ واپس لئے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا۔

بلیو ٹک پہلی مرتبہ2009 میں ٹوئٹر پر متعارف کروایا گیا تھا جس کا مقصد مشہور لوگوں، حکومتی اداروں سمیت میڈیا اور کاروباری اکاؤنٹس کی تصدیق کرنا تھا۔

شروع میں ٹوئٹر کسی بھی مشہور صارف کا ہینڈل خود ہی ویریفائی کر کے اسے بلیو ٹک دے دیتا تھا، تاہم اس کے بعد ٹوئٹر نے اپنی پالیسی نرم کرتے ہوئے صارفین کو بلیو ٹک حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا آپشن دیا تھا۔ جس کے بعد عام صارفین بھی کچھ تصدیقی مراحل سے گزر کر بلیو ٹک حاصل کر سکتے تھے۔

ٹویٹر کی نئی پالیسی کے مطابق، تصدیق شدہ (ویریفائیڈ) چیک مارکس اب صرف ادا شدہ سبسکرپشن کے ذریعے پیش کیے جاتے ہیں۔

ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدا تو نئی پالیسی بنائی جس کے تحت صارفین اب پیسے دے کر بلیو ٹک خرید سکیں گے اور جو اس کی فیس نہیں دے گا اس کا یہ ویریفکیشن بیج ختم کر دیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں وائٹ ہاؤس اور معروف امریکی باسکٹ بال پلیئر لیبرون جیمز کی طرح بلیو ٹک کے لیے پیسے نہ دینے پر ٹوئٹر نے نیو یارک ٹائمز کا بلیو ٹک بھی ختم کر دیا ہے۔

اداروں کو گولڈن چیک مارکس حاصل کرنے کے لیے ماہانہ ایک ہزار ڈالر خرچ کرنا ہوں گے جب کہ دیگر افراد امریکہ میں سات ڈالر کی ابتدائی قیمت کے عوض نیلے رنگ کے چیک حاصل کرسکتے ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے ترجمان نے مزید کہا کہ، ”ہم ذاتی اکاؤنٹس پر ٹویٹر بلیو کے لیے رپورٹرز کو بھی معاوضہ نہیں دیں گے، سوائے اس کے کہ صوتحال غیر معمولی ہو، جہاں یہ حیثیت رپورٹنگ کے مقاصد کے لیے ضروری ہو۔“

روئٹرز کے مطابق عملے کو بھیجے گئے میمو کے مطابق امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک جرمن میڈیا کمپنی پولیٹیکو نے بھی اپنے عملے کے ٹوئٹر بلیو ویریفکیشن کے لئے ادائیگی کرنے سے انکار کردیا ہے۔

قبل ازیں، ٹویٹر نے اعلان کیا تھا کہ یکم اپریل سے متعدد اکاؤنٹس چیک مارکس سے محروم ہو جائیں گے، کیونکہ سوشل میڈیا کمپنی نے اپنے میراثی تصدیق شدہ پروگرام کو ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایگزیوس نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ وائٹ ہاؤس بھی اپنے عملے کی آفیشل ٹویٹر پروفائلز کی تصدیق جاری رکھنے کے لیے ادائیگی نہیں کرے گا۔

وائٹ ہاؤس کی پروفائل پر اب گرے ٹک ہے جو کہ حکومتی اداروں کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ یہی گرے ٹک پاکستان کے پرائم منسٹر ہاؤس کے اکاؤنٹ پر بھی موجود ہے۔

ٹویٹر

Blue Tick

Verified account

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div